حکومت عالمی فضا کو بھارت کے خلاف موثر استعمال کرے!
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے سیاحی علاقے پہلگام میں ۲۲ ؍ اپریل کے واقعے کی آڑ لے کر بھارت نے پاکستان کے خلاف جو یکطرفہ فضا بنانے کی تہ در تہ سازشیں کی تھیں، وہ بُری طرح ناکام ہو رہی ہیں۔ بھارت کسی بھی سطح پر اس کارروائی کے حوالے سے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہورہا ۔ جس کا اندازا عالمی سطح پر ردِ عمل سے ہوتا ہے۔ گزشتہ روز پاکستان کو ایک بڑی کامیابی اس طرح ملی کہ سلامتی کونسل میں بھارت پاکستان کے خلاف اپنی مرضی کی ‘‘مذمت’’ حاصل کرنے میں ناکام ہوا۔ خبروں کے مطابق ‘‘اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی تاہم بھارت کی پاکستان کے خلاف خواہش پوری نہ ہو سکی۔
پلوامہ حملے کے بعد جاری بیان کی طرح اس بار سخت زبان استعمال کرنے کی بھارتی خواہش پوری نہیں ہوسکی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی اور بھارت ہاتھ ملتا رہ گیا۔سلامتی کونسل کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہوئے واقعے پر اظہارِ مذمت کی گئی تاہم پلوامہ حملے کے بعد جاری بیان کی طرح سخت زبان استعمال نہیں کی گئی۔سلامتی کونسل کے بیان میں بھارت کی جگہ صرف تمام متعلقہ حکام کے الفاظ استعمال کیے گئے ۔سلامتی کونسل میں بیان امریکا نے تجویز کیا تھا،مگریہ متفقہ بیان کے طور پر منظور نہیں ہو سکا، پاکستان نے اپنی سفارتی کوششوں سے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دیے ۔پاکستان نے لفظ جموں و کشمیر بھی بیان میں شامل کرایا، بھارت چاہتا تھاجموں و کشمیر کے بجائے لفظ پہلگام شامل ہو، تاکہ یہ تاثر ہو کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت ہڑپ کر چکا ہے ۔پہلگام لفظ شامل کرنے میں ناکامی کے ساتھ بھارت فوری اظہار مذمت بھی نہیں کرا سکا، پہلگام میں حملہ 22؍اپریل کو ہوا تھا، مذمتی بیان 4دن بعد 26؍اپریل کو جاری ہوا۔ یو این اہلکار کا کہنا تھا اقوام متحدہ خطے کی صورتِ حال پر انتہائی تشویش کے ساتھ نظر رکھے ہوئے ہے ، بھارت اور پاکستان صورتِ حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں’’۔
اگر چہ اس قسم کی سلامتی کونسل کی مشقوں کو اب بہت سے ممالک عملاً پرِکاہ اہمیت نہیں دیتے ، مگر علامتی طور پر ا س کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کی کشمیر کے حوالے سے قراردادیں تاریخ کا رزق بن چکی ہیں۔ حالیہ دنوں میں فلسطین میں جاری مسلمانوں کی نسل کشی پر اقوام متحدہ کی کوئی بھی کوشش موثر ثابت نہیں ہوسکی۔ اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے ملازمین اسرائیل بے رحمی سے نشانہ بنا رہا ہے تاکہ وہ کسی بھی سطح کی ‘‘مدد’’ مظلوم فلسطینیوں کی نہ کر سکیں۔ مگر اقوام متحدہ کی مذمتیں، قراردادیں اور اپیلیں اپنا کوئی جادو جگا نہیں سکیں۔ تاہم پاکستان اور بھارت کے باب میں کچھ پہلو مختلف بھی ہیں۔ جس میں اقوام متحدہ یا سلامتی کونسل کی سطح پر بھارت کی کوئی بھی ناکامی ایک مخصوص قسم کی فضا پیدا کرتی ہے۔ بھارت ایک طویل عرصے سے عالمی سطح پر اپنے کردار کو منوانے کے جنون میں مبتلاہو چکا ہے۔ بھارت اور اسرائیل میں بہت سی مماثلتیں ہیں۔ جس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسرائیل اور بھارت دونوں ہی اپنے اپنے خطے میں چودھراہٹ چاہتے ہیں جس میں ہر ملک اُن کے پاؤں کے نیچے ہو۔ چنانچہ بھارت علاقائی سطح پر اپنی مکمل بالادستی کے ساتھ عالمی سطح پر خود کو اُبھارنا بھی چاہتا ہے۔ بھارت ایک بڑی منڈی ، بڑی آبادی کے باعث ترقی یافتہ مسلم ممالک کو بھی پاکستان کے ساتھ روایتی تعلق سے نکال کر اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہو چکا ہے۔ یواے ای میں ایک بڑے بُت خانے کی تعمیر سے لے کر سعودی عرب سے معاشی تعلقات کی پائیداری تک مودی سرکار ایک بڑے کردار کی جستجو میں ہے۔ مگر حالیہ دنوں میں کینیڈا کے ساتھ تعلقات کی سرد مہری اور بھارت کے ریاستی سطح پر قتل وغارت گری میں ملوث ہونے کے ثابت شدہ حقائق کے بعد بھارت سے‘‘ احتیاط’’ کی ایک روش مغربی ممالک میں بھی دکھائی دیتی ہے۔اس تناظر میں سلامتی کونسل کے بیان میں لازمی احتیاط کے جو تقاضے ملحوظ خاطر رکھے گئے ہیں، وہ اسی عالمی فضا میں بھارت کے سمٹتے سایوں کی عکاسی کر رہے ہیں۔
درحقیقت بھارت کے مکروہ کردار کودنیا اب سمجھ رہی ہے، چنانچہ بھارت میں مختلف واقعات کو کینیڈا میں سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کی سازشوں میں سرکاری طور پر بھارت کے ملوث ہونے کے باعث سمجھنے میں آسانی پیدا ہوئی ہے اوربھارت میں دہشت گردی کے مختلف واقعات کو ‘‘فالس فلیگ آپریشن’’کے طور پر سمجھنے میں مدد ملی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی میڈیا نے پہلگام واقعے کو‘‘ فالس فلیگ آپریشن ’’ کے اسی خدشے کے پیش نظر زیادہ اہمیت نہیں دی۔ بھارت کے اندر مختلف دہشت گردی کے واقعات جس طرح ایک قطار میں رفتہ رفتہ بھارتی ریاست کی ‘‘اندرونی کارستانیوں’’کے طور پر سامنے آتے رہے ہیں۔ اس کے باعث ماضی کی بہ نسبت بین الاقوامی میڈیا نے پہلگام واقعہ کو کوئی کوریج نہیں کی، یورپی، امریکی اور دیگر ممالک کے میڈیا نے اسے محض ایک‘‘ خبر’’ کے طور پر لیااور اس کی سنسنی خیزی کو بھارت کے حق میں فضا پیدا کرنے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا۔بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی بے اعتنائی نے بھارتی شہریوں اور ابلاغی نمائندوں کو ہیجان میں مبتلا کر دیا، برکھا دت کے مطابق بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے پہلگام واقعہ کی نامناسب کوریج پر وہ صدمے سے دوچار ہیں۔ ماضی کے واقعات جن کا الزام پاکستان پر لگایا گیا کے شواہد اب تک سامنے نہیں آئے ، دنیا بھارت کے اس مکروہ اور فریبی چہرے کو پہچان چکی ہے ۔سال 2000 میں چٹی سنگھ پورہ قتل عام کے بعد ابتدا میں لشکرِ طیبہ پر الزام لگایا گیا، بعد میں بھارتی آرمی کے جنرل کے ایس گل نے اپنی فوج کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔افضل گورو کی پھانسی کے بعد بھارتی عدالت نے اعتراف کیا کہ ثبوت ناکافی تھے ، 2001 میں پارلیمنٹ پر حملہ کر کے بھارت نے پاکستان پر الزام دھر کر 800 فوجیوں کو قربان کروا دیا، پارلیمنٹ پر اس حملے کی بھی تاحال کوئی رپورٹ سامنے نہیں آسکی۔2007میں سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا، یہ بات سامنے آئی کہ سمجھوتہ ایکسپریس حملے کا اصل مجرم آر ایس ایس اور ابھینو بھارت کا نکلا، شواہد سے ثابت ہوا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں بھارتی فوجی افسران اور انتہاپسند تنظیمیں ملوث تھیں۔2017میں پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارتی وزیر دفاع کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا، سابق این آئی اے افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ پٹھان کوٹ حملے کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔مودی سرکارکی یہ سازشی سیاست آہستہ آہستہ دنیا پر آشکار ہور رہی ہے۔ چنانچہ پہلگام کے مشکوک واقعے پر بھارت عالمی ذرائع ابلاغ سے لے کر عالمی اداروں تک کہیں پر بھی اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہورہا۔
دلچسپ طور پر بھارت کو موجودہ عالمی فضااس لیے بھی سازگار نہیں ہے کہ پہلے ہی دنیا مختلف قسم کی جنگوں میں الجھی ہوئی ہے۔ امریکی کردار ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں اپنی کینچلی تبدیل کر رہا ہے۔ روس یوکرین جنگ امریکا کو بیزار کر رہی ہے۔ جس کے باعث یورپ پہلے ہی سراسیمہ ہے۔ امریکا نے یوکرین جنگ سے جس طرح ہاتھ کھینچا ہے اُس نے یورپی ممالک کو نئے قسم کے خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ برطانیہ میں غور وفکر کے نئے دور شروع ہو چکے ہیں۔ اسی دوران اسرائیل کی فلسطین میں نسل کشی کی مہم بھی عالمی اداروں کو بے وقار کرنے کا باعث بنی ہے۔ امریکا کے اندر بھی عوامی سطح سے لے کر مختلف اداروں کی شکل میں امریکی کردار پہلے سے زیادہ نفرت آمیز طور پر زیربحث ہے۔ اس سب نے مجموعی طور پر ایک ایسی فضا بنادی ہے کہ بھارت کے لیے اس میں کوئی رعایتی منطقہ باقی نہیں رہا۔ چنانچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پہلگام کے مسئلے پر ایک سوال کے جواب میں یہ کہا گیا کہ وہاں پندرہ سو سال یہ لڑائی ہو رہی ہے ۔ا گر اس کو ٹرمپ کی تاریخ سے نابلد ہونے کے ایک مہم کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ مگر دراصل یہ احمقانہ بیان بھی اس جانب اشارہ کر رہا ہے کہ امریکا اور امریکی صدر بھی پہلگام واقعے کو ان معنوں میں لے رہے ہیں کہ یہاں تنازعات کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ گویا یہ پہلو بھی بھارت کو یکطرفہ طور پر پاکستان کے خلاف کردار میں آزاد چھوڑنے میں معاون نہیں ہورہا۔ اور اس سے ثابت ہو رہا ہے کہ دنیا یہ سمجھ چکی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں کس طرح خود دہشت گردی کر کے الزام پاکستان پر دھر تی رہتی ہے۔
ہمارے نزدیک یہ سنہری موقع ہے کہ بھارت کے خلاف دنیا کو ثبوتوں کے ساتھ یہ باور کرایا جائے کہ وہ کس طرح دنیا بھر میں دہشت گردی پھیلا کر اس کا پروپیگنڈا بھی کر رہا ہے۔ اس موقع پر بھارتی فالس فلیگ آپریشن کی پوری تاریخ کو شہادتوں کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کو ماضی کے ایسے تمام واقعات یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ جب بھارت نے پاکستان پر الزامات لگائے اور بعد میں یہ بھارت کی‘‘ اندرونی کارستانیوں’’ کے طور پر بے نقاب ہوئے۔ عالمی سطح پر اس سازگار فضاء کو استعمال کرنے کے لیے پاکستان کو عوامی اعتبار کی حامل سیاسی اعتبار سے ایک مضبوط اور پائیدار حکومت کی ضرورت ہے۔ جسے شہری شعور اور تمدنی وفور سے چلایا جاسکے۔ اور پاکستان کے اندر ایک ایسے مستقل اور منظم فہم کے ساتھ بروئے کار آیا جاسکے جس میں ہاتھ ، ہاتھ کا کام اور دماغ ،دماغ کا کام کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پاکستان کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل عالمی سطح پر پاکستان پر میں بھارت اور بھارت کے طور پر بھارت کی بھارت کے پر بھارت پر الزام کشمیر کے بھارت نے کے باعث کے ساتھ نہیں ہو حملے کے رہی ہے کے لیے رہا ہے کے بعد
پڑھیں:
پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب
ریاض احمدچودھری
بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کررہا ہے۔ جسے بھارت برداشت نہیں کرپارہا جب کہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا۔ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے اور تمام بھارتی میڈیا جھوٹا بیانیہ پھیلانے میں مصروف ہے۔ بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور سازش بے نقاب ہو گئی۔ کسی نئے فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کی نشانیاں سامنے آ گئیں۔ بھارت کے لئے کام کرنے والا ملاح گرفتار ہونے پر اس کے قبضہ سے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی وردیاں برآمد ہو گئیں۔
پہلگام مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ حملے کی آڑ میں بھارت نے پاکستان پر نام نہاد آپریشن سندور مسلط کیا تھا جس کے نتیجہ میں 90 گھنٹے کی جنگ ہوئی اور پاکستان نے سازشی دشمن کو ادھ موا کر کے عالمی برادری کی مداخلت پر چھوڑ دیا تھا۔ اس شرم ناک کی ناکامی کے باعث دنیا بھر میں رسوائی کا شکار ہوئے بھارت کی انتہا پسند حکومت اب پاکستان کے خلاف ایک اور دہشتگرد کارروائی کی سازش کر رہی تھی جو پاکستان کے انٹیلیجنس اداروں نے ناکام بنا دی۔
بھارت کی کسی نئے فالس فلیگ آپریشن کی سازش اس وقت بے نقاب ہوئی جب ایک بھارتی جاسوس سمندر میں پکڑا گیا تو اس کے قبضے سے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی یونیفارم برآمد ہوئیں اور فالس فلیگ سازش میں استعمال ہونے والا دیگر سامان بھی برآمد ہوا جس میں پاکستان میں بنے ہوئے سیگریٹ اور پاکستانی کرنسی شامل تھے۔اس بھارتی جاسوس نے تفتیش کے دوران سب کچھ اگل دیا جس سے اس شبہ کو تقویت ملی کہ چھ مئی سے دس مئی تک 90 گھنٹے کی جنگ میں مار کھا کر شرمندگی اٹھا رہا دشمن اس وقت ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی سازش کرنے میں مصروف ہے۔ سمندر میں گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کا نام اعجاز ملاح ہے۔ وہ ضلع ٹھٹھہ کے علاقہ شاہ بندر کا رہنے والا ہے اور پیشہ ور مچھیرا ہے۔ اس پاکستانی شہری کو بھارتی انتیلیجنس نے بھرتی کر لیا تھا۔تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا۔اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
بھارتی انٹیلی جنس نے اس کو پاکستان میں آرمی، نیوی اوررینجرز کی وردیاں خرید کر سمندر میں لانیکی ہدایت کی۔ جب بھارت کا جاسوس بن چکا شخص اعجاز ملاح یہ وردیاں خرید رہا تھا تو وہ نظروں میں آ گیا اور پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے چوکس اہلکاروں نے اس کی نگرانی کرنا شروع کر دی۔ بھارتی جاوس اعجاز ملاح اپنے آقاؤں کا بتایا ہوا سامان حاصل کرنے کے بعد جب دوبارہ سمندر میں جا رہا تھا تو اس کو سمندر کے راستے بھارت جاتے ہوئے گرفتارکیا گیا۔اعجاز ملاح نے تفتیش کے نتیجہ میں پوری کہانی بتا دی۔ اس نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی نے مجھے پاکستانی فوج کی وردیاں، موبائل فون کی سمیں اور فون کے بل وغیرہ لانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے 50 اور 100 روپے کے پرانے کرنسی نوٹ بھی لانے کے لئے ہدایت کی اور پاکستانی سیگریٹ بھی منگوائے۔ بھارتی جاسوس اعجاز ملاح نے بتایا کہ میں نے سارا سامان اکٹھا کیا اور اس کی ایک تصویر بھارتی ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو بھیج دی اور پھر میں اکتوبر کے مہینے میں سمندر طرف نکل گیا لیکن مجھے راستے میں ہی پاکستانی سکیورٹی اداروں نے پکڑ لیا۔اعجاز ملاح کی گرفتاری اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستانی سکیورٹی ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ملکی سرحدوں کے دفاع اور تحفظ کے لیے مکمل طور پر چوکنا ہیں۔ بھارت کی پاکستان مخالف مہم اس کی سفارتی اور عسکری ناکامیوں کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان عالمی سطح پرعزت حاصل کر رہا ہے۔جسے بھارت برداشت نہیں کر پا رہا۔ بھارت پاکستان کے عالمی سطح پر بڑھتے اثر و رسوخ سے خوفزدہ ہے۔
بھارت نے گجرات اور کَچھ کے قریب فوجی مشقوں کی آڑ میں مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔ ان بھارتی مشقوں کا مقصد پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا اور تخریبی کارروائیاں کرنا ہے۔ بھارت نے فوجی مشقوں کو پاکستان مخالف پروپیگنڈا مہم سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے بھارتی خفیہ ایجنسی کی سازش ناکام بنا دی ہے۔ بھارت کے جھوٹے بیانیے اور من گھڑت دعوے دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگئے۔ پاکستان نے عالمی برادری کے سامنے بھارتی سازش کو بے نقاب کر دیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہے۔ پہلے پہلگام میں چینی سیٹلائیٹ فون برآمد کرنے کا جھوٹا واویلا کیا گیا تھا۔پاکستان اس معاملے کوعالمی سطح پر بھی اٹھایا جائیگا۔ جعفرایکسپریس کا واقعہ ہوا تو سب سے پہلے اس کی ویڈیو بھارتی ٹی وی چینلز پرچلائی گئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔