پاکستان بھارت کشیدگی: ہندوستان کو کیا کیا نقصانات اٹھانے پڑ سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان اس وقت تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، کیوں کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، جبکہ پاکستان نے بھی جوابی اقدامات کرتے ہوئے بھارت پر واضح کیا ہے کہ اگر ہمارا پانی بند کیا گیا تو جنگ ہوگی۔
اس کشیدہ صورتحال کی وجہ سے ان دونوں ممالک کو ہی نقصانات اٹھانا پڑیں گے، لیکن بھارت کو اس ساری صورتحال کے سبب کیا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں بھارتی فوج کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، سکھ رہنما گرپتونت سنگھ
بھارت کی تجارت کتنی متاثر ہوگی؟معاشی تجزیہ کار راجا کامران نے بتایا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان اس وقت جو بھی کشیدگی چل رہی ہے، وہ بھارت کی جانب سے یک طرفہ ہے۔ انڈیا نے عالمی برادری یا اپنے لوگوں کو کوئی بھی ثبوت دکھائے بغیر پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کردیا، لیکن اس کے کوئی شواہد موجود نہیں۔
انہوں نے کہاکہ نریندر مودی پاکستان کے خلاف اقدامات کرکے اپنے ملک کے اندر ایک ماحول بنا رہا ہے تاکہ اینٹی پاکستان جماعتوں کا ووٹ اسے مل سکے۔ یہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ بھارت میں ہمیشہ پاکستان کے نام پر سیاست کی جاتی ہے۔
راجا کامران نے کہاکہ بھارت میں مذہب کے نام پر سیاست کی جارہی ہے، بھارتی عوام میں پاکستان کے حوالے سے خوف پیدا کیا جا رہا ہے۔ پاک بھارت کشیدگی میں دونوں ممالک کو معاشی طور پر نقصانات اٹھانا پڑیں گے۔
انہوں نے کہاکہ انڈیا پاکستان سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بہت سی تجارت کرتا ہے، یہ تجارت پاکستان انڈیا اور پاکستان سے افغانستان کے درمیان اور پھر وہاں سے یہ اشیا ایران بھی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ واہگہ بارڈر کے ذریعے جو بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارت ہو رہی تھی، بالکل معطل ہو چکی ہے، اور اس سے افغانستان کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔
راجا کامران نے کہاکہ افغانستان کے ڈرائی فروٹس خاص طور پر جو انڈیا جایا کرتے تھے، اب نہیں جا سکیں گے، اس سے افغانستان کو بھی نقصان ہوگا، اور جو چیزیں بھارت سے افغانستان جایا کرتی تھیں ان کے نہ جانے سے بھارت کو نقصان ہوگا، یہ کوئی بڑا نقصان تو نہیں لیکن دھچکا تو ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں بڑا فیصلہ کرتے ہوئے بھارت کی فضائی حدود بند کردی ہے، اور یہ فیصلہ انڈین ایوی ایشن کو لے کر بیٹھ جائےگا۔ اس سے قبل 2019 میں جب انڈیا نے پلوامہ حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کی تھی، تو پاکستان نے فضائی حدود بند کردی تھی، اس وقت بھی بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ چونکہ پاکستان کا ٹریول انڈیا میں اتنا زیادہ نہیں ہے، اس لیے پاکستان کو کوئی بڑا نقصان نہیں ہوگا۔
راجا کامران نے کہاکہ اگر مجموعی طور پر خطے میں سرمایہ کاری کی بات کی جائے تو یہ خطہ سرمایہ کاری کے اعتبار سے بہت پیچھے ہے۔ 2019 کے بعد سے اب تک سرمایہ کاروں میں خوف یہ ہے کہ پاکستان یا انڈیا میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ان کا سرمایہ ڈوب سکتا ہے۔
بھارت کی ایوی ایشن انڈسٹری کتنی متاثر ہوگی؟ایوی ایشن فیلڈ میں تجربہ رکھنے والے سینیئر صحافی طارق ابوالحسن نے بھارت کی فضائی حدود پر پابندی کے بعد نقصان کے بارے میں بتایا کہ بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کو تین روز ہو چکے ہیں، تین روز کے دوران بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پروازوں کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بھارتی اور غیر ملکی مسافر انڈین ایئرلائنز کو چھوڑ کر دیگر ایئرلائنز کی ٹکٹیں خرید رہے ہیں۔
شہری ہوا بازی کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے بھارتی ایئرلائنز کی پروازوں کے دورانیے میں 2 سے 4 گھنٹے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکا، برطانیہ اور یورپی ملکوں سمیت طویل فاصلے کے روٹس پر بھارتی ایئرلائنز کی پروازیں 2 سے 10 گھنٹے تاخیر کا بھی شکار رہیں۔ ایوی ایشن ذرائع کا بتانا ہے کہ پروازوں کی غیر یقینی صورتحال کی سبب بھارتی اور غیر ملکی مسافر بھارتی ایئرلائنز کو چھوڑ کر دیگر ایئرلائنز کے ٹکٹ لے رہے ہیں۔
پروازوں کے لیے اضافی ایندھن، انجینیئرنگ کے اضافی اخراجات، ایئرپورٹ پارکنگ چارجز اور ہوٹل اخراجات کی مد میں بھی بھارتی ایئرلائنز کو اضافی اخراجات کا سامنا ہے۔
گھنٹوں کی تاخیر کا شکار پروازوں میں نئی دلی، ممبئی اورامرتسر سے آپریٹ ہونے والی امریکا، کینیڈا اور برطانیہ کے لیے پروازیں شامل ہیں۔ جرمنی، ڈنمارک، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ کے لیے پروازیں بھی گھنٹوں تاخیرکا شکار ہیں۔
اس کے علاوہ سعودی عرب، بحرین، مسقط، باکو، شارجہ اور دبئی کے لیے بھارتی پروازوں کو بھی فیول کے اضافی اخراجات اور اضافی وقت کا سامنا ہے۔
اخراجات میں اضافے کے علاوہ بھارتی ایئرلائنز کے عملے کو ڈیوٹی ٹائم میں اضافے اور آرام میں کمی کی مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے متاثر ہونے والی ایئرلائنز میں 5 بھارتی کمرشل ایئرلائنز سمیت خصوصی اور چارٹرڈ پروازیں شامل ہیں۔ ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں بھارتی ایئرلائنز اپنے کرایوں میں 20 فیصد اضافہ کرسکتی ہیں۔
پاکستان کی اسٹریٹیجک لوکیشن کے باعث بھارتی ایئرلائنز کی مغرب کی جانب جانے والی پروازوں کو پاکستان پر سے گزرنا ہوتا ہے۔ پاکستانی فضائی حدود کے استعمال سے ایندھن اور کم فلائٹ ٹائم سے بھارتی ایئرلائنز کی بچت ہوتی ہے۔
امریکی ویب سائٹ ’ایرویز میگزین‘ کے مطابق 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد جب پاکستان نے اپنی فضائی حدود بند کی تھی تو بھارتی ایئرلائنز کو 26 فروری سے 2 جولائی تک قریباً 5 ماہ کے دوران 540 کروڑ بھارتی روپے (قریباً 65 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ کا نقصان ہوا تھا۔ اس مدت کے دوران صرف ایئر انڈیا کو اکیلے قریباً 491 کروڑ روپے (59 ملین امریکی ڈالر) کا نقصان ہوا تھا۔
اسپائس جیٹ کو 30.
اس کے علاوہ ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق مجموعی نقصانات 700 کروڑ بھارتی روپے (قریباً 84 ملین امریکی ڈالر) سے بھی زیادہ تھے۔
کیا بھارت کی عالمی سطح پر ساکھ متاثر ہو رہی ہے؟دفاعی تجزیہ کار خالد ندیم لودھی کا اس ساری صورتحال کے حوالے سے کہنا تھا کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی جانب سے چند گھنٹوں کا انتظار کیے بغیر فوری طور پر الزام تراشی کی گئی ہے، واقعہ لائن آف کنٹرول سے بہت دور پیش آیا، اس لیے پاکستان کی شمولیت خارج از امکان ہے، یہ واقعہ ایک ایسے مشکل علاقے میں ہوا جہاں سیکیورٹی اہلکاروں کی بھرمار ہے۔
خالد ندیم لودھی نے کہاکہ آزادی پسند کبھی شہریوں پر حملہ نہیں کرتے، سیاحوں پر حملہ کرنے کا مطلب کشمیریوں کی روزی روٹی کو نقصان پہنچانا ہے۔
’اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بھارت کو سب سے پہلے اپنی جھوٹی کہانیوں کے بے نقاب ہونے کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا، خاص طور پر جب انہوں نے انڈس واٹر ٹریٹی (IWT) معطل کی، ان کے اصلی ارادے واضح ہو گئے۔ عالمی سطح پر انہیں ایک ایسی بدمعاش ریاست کے طور پر دیکھا جائے گا جو بین الاقوامی معاہدوں کی پرواہ نہیں کرتی۔‘
انہوں نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ دو ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے کے ساتھ جنگ نہیں کر سکتیں، لیکن بھارت نے جو ماحول بنایا ہے، وہ انہیں پاکستان کے خلاف کچھ کرنے پر مجبور کرے گا تاکہ اندرونی ہنگامہ آرائی کو پرسکون کیا جا سکے، لیکن جیسے ہی وہ کوئی شرارت کریں گے، تو پاکستان کا ردعمل انہیں حیران کر دے گا۔
خالد نعیم لودھی نے کہاکہ مجموعی طور پر بھارت نے پہلے ہی اپنی ساکھ کھو دی ہے۔ اگر وہ کوئی فوجی کارروائی کرتا ہے تو شاید انہیں مزید ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا، اس طرح بھارت نے نادانستہ طور پر خود کو دُہری مصیبت میں ڈال دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاک بھارت کشیدگی: مقبوضہ کشمیر کے مسلمان پاکستان کی محبت سے سرشار
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے کہ وہ ملکی سیاسی مفاہمت کو مضبوط کرے، اس طرح اندرونی محاذ کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان پاکستان بھارت جنگ سندھ طاس معاہدہ معاشی نقصانات وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان پاکستان بھارت جنگ سندھ طاس معاہدہ معاشی نقصانات وی نیوز بھارتی ایئرلائنز کی ملین امریکی ڈالر راجا کامران نے انہوں نے کہاکہ کی فضائی حدود بھارت کشیدگی ایئرلائنز کو سے افغانستان پاکستان کے کہ پاکستان پاکستان کی کروڑ روپے ایوی ایشن کے درمیان کی وجہ سے بھارت نے بھارت کی کا سامنا سے بھارت نقصان ہو کہ بھارت کے لیے کے بعد
پڑھیں:
پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کر دیا
پاکستان نے برسلز میں دیے گئے بھارتی وزیر خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو یکسر مسترد کر دیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اعلیٰ سفارت کاروں کی گفتگو کا مقصد اشتعال انگیز اور جارحانہ بیانات کے بجائے امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہونا چاہیے جبکہ ایک وزیر خارجہ کے لب و لہجے کو اُن کے عہدے کے شایانِ شان ہونا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی برسوں سے بھارت ایک بدنیتی پر مبنی مہم میں مصروف ہے، جس کے ذریعے وہ دنیا کو ایک من گھڑت مظلومیت کے بیانیے سے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تاہم پاکستان مخالف مسلسل ہرزہ سرائی سے بھارت اپنی سرحدوں سے باہر دہشت گردی کی سرپرستی کو نہ تو چھپا سکتا ہے اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں ریاستی مظالم پر پردہ ڈال سکتا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت کو دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے خود احتسابی کرنی چاہیے اور دہشت گردی، تخریب کاری اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کا جائزہ لینا چاہیے جبکہ بھارت کو اپنے حالیہ جارحانہ اقدامات کو جواز دینے کے لیے گمراہ کن بیانیے گھڑنے سے بھی باز رہنا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی، مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے، تاہم وہ اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی جارحیت کے خلاف اپنے عزم اور صلاحیت میں پُر عزم ہے جس کی واضح مثال گزشتہ ماہ بھارتی حملوں کے جواب میں پاکستان کا بھرپور ردعمل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت سے آنے والا بیانیہ ناکام عسکری مہم کے بعد مایوسی کی غمازی کرتا ہے۔
بیان میں بھارتی قیادت کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنی زبان کا معیار بہتر بنائے اور پاکستان سے اپنی جنون کی حد تک بڑھی ہوئی توجہ ہٹائے، تاریخ اس بات کا فیصلہ نہیں کرے گی کہ کون سب سے زیادہ چیخا بلکہ اسے یاد رکھے گی جس نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا ہو۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے برسلر میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف اشتعال انگیزی کی تو بھارت پاکستان میں گہرائی میں حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔