درآمدات قابو میں رکھنے کیلیے شرح سود میں استحکام وقت کی ضرورت
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
کراچی:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان 30 جولائی کو اپنی مانیٹری پالیسی کااعلان کرنے جا رہا ہے اور اس وقت سب کی نظریں اس فیصلے پر جمی ہیں کہ آیا شرح سود میں مزید کمی کی جائے گی یا اسے برقرار رکھا جائے گا۔
ماہر معیشت کے طور پر میری رائے میں موجودہ حالات میں شرح سود کو تبدیل نہ کرنا ہی دانشمندی ہے، پاکستان نے حالیہ مہینوں میں شرح سود میں نمایاں کمی دیکھی ہے ، جو 22 فیصد سے گھٹ کر مئی 2025 میں 11 فیصد تک آ چکی ہے۔
یہ صرف کمی نہیں بلکہ پالیسی میں ایک واضح تبدیلی ہے۔ اگرچہ اس سے قرض داروں کو ریلیف ملا اور معیشت کو سہارا دیاگیا لیکن اس کے اثرات زمین پر آنے میں وقت لگتا ہے۔
مہنگائی میں حالیہ سال بہ سال کمی بنیادی طور پر "بیس ایفیکٹ" کی وجہ سے ہے، نہ کہ کسی بنیادی بہتری کی وجہ سے۔ توانائی نرخوں میں ممکنہ اضافہ، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ترسیلات زرکی مراعات میں کمی جیسے عوامل آئندہ مہینوں میں مہنگائی کو دوبارہ 7 سے 9 فیصدکی حد میں لے جا سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا مہنگائی کا طویل مدتی ہدف 5 سے 7 فیصد ہے، جسے حاصل کرنے کیلیے حقیقی شرح سودکو مثبت 3 سے 5 فیصدکے درمیان رکھنا ضروری ہے تاکہ درآمدات کو قابو میں رکھا جا سکے، کرنسی کو مستحکم رکھا جا سکے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں یہودی فوج کی بے قابو درندگی بدستور برقرار،85 بھوکے مسلمان قتل
خوراک کی تلاش میں نکلنے والے 42 افراداسرائیل فوج کا نشانہ بنے ،وزارت صحت
مختلف مقامات پر 5 فلسطینی بھوک کی وجہ سے شہید ہوئے ،خیموں پر حملے جاری ہیں
غزہ: ایک ہی دن میں 85 فلسطینی شہید، خوراک کی تلاش اور خیموں پر حملے جاریغزہ میں اسرائیلی حملوں اور جاری قحط کے نتیجے میں ہفتہ کے روز کم از کم 85 فلسطینی شہید کیے گئے ، مقامی حکام کے مطابق، اسرائیلی افواج نے فضائی حملوں میں ایسے افراد کو نشانہ بنایا جو امدادی خوراک کی تلاش میں باہر نکلے تھے، جبکہ جنوبی اور وسطی غزہ میں مہاجرین کے خیموں پر ڈرون حملے کیے گئے۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہفتے کے دن کم از کم 71 افراد اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے، جن میں 42 وہ افراد شامل تھے جو خوراک اور امداد کے حصول کی کوشش کر رہے تھے۔ ان حملوں کے وقت متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری تھیں، مگر اسرائیلی افواج نے جمع ہونے والے عام شہریوں پر فائرنگ اور بمباری کی، جس سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔اس کے علاوہ، حکام نے بتایا کہ پچھلے 24 گھنٹوں میں مزید پانچ فلسطینی شہری بھوک کی وجہ سے شہید ہو گئے، جس کے بعد اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک سے ہونے والی اموات کی تعداد 127 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں 85 بچے شامل ہیں۔