ہم ہرگز غزہ کے عوام کا خون ضائع نہیں ہونے دینگے، خلیل الحیہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں حماس کے سینئر رہنماء کا کہنا تھا کہ ہم فضائی امداد کہلانے والی تمسخرانہ کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ نسل کشی کے جرم کو چھپانے کیلئے محض پروپیگنڈہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سینئر رہنماء "خلیل الحیه" نے کہا کہ غزہ کے عوام کی قربانیوں اور مظلومیت کی صدا ہمارے کانوں میں امانت ہے۔ اس لئے ہم کبھی بھی اپنی عوام کا خون ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے غزہ کی عوام کی ثابت قدمی کو سراہا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ غزہ کے حریت پسند ایک ایسا بوجھ اٹھا رہے ہیں جسے پہاڑ بھی برداشت نہیں کر سکتے اور عالمی طاقتیں اس کے سامنے بے بس ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزاحمتی قوتوں کو سلام پیش کیا۔ خلیل الحیہ نے القسام بریگیڈ، سرایا القدس اور دیگر گروپوں کے مجاہدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنی کارروائیوں کے ذریعے دشمن کے "گیڈعون رتھ" نامی فوجی آپریشن کو ناکام بنا دیا۔ دشمن آرمی چیف اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے نہتی عوام کے خلاف نسل کشی کے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم نے رفح کراسنگ کو موت اور بھوک کا راستہ بنا دیا تا کہ وہ ہماری عوام کو جبری بے گھر کرنے کے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا سکے۔ ہم پورے اعتماد کے ساتھ مصر کے فیصلہ کن موقف کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ غزہ نہ تو بھوک سے مرے گا اور نہ ہی یہ قبول کرے گا کہ دشمن رفح کراسنگ کو بند رکھے۔
حماس کے اس اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا کہ ہم قابل قدر اقدامات، خاص طور پر یمن کی فوجی و عوامی حمایت کے ساتھ ساتھ عالمی تحریکوں اور غزہ کے لیے سمندری و زمینی امدادی قافلوں جیسے موثر اقدامات کے ساتھ فخر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم آخر تک غزہ میں اپنی عوام کے ساتھ وفا نبھائیں گے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ مصیبت ختم ہو گی اور حق غالب آئے گا۔ مذاکرات کے بارے میں خلیل الحیہ نے کہا کہ جب تک غزہ کی پٹی میں ہمارے بچے اور خواتین محاصرے، نسل کشی و بھوک کا شکار ہیں، مذاکرات جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہمارے لوگوں کے لیے فوری اور باعزت خوراک و ادویات کی ترسیل، مذاکرات کو جاری رکھنے کی افادیت کا واحد حقیقی اور سنجیدہ ثبوت ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کبھی بھی قبول نہیں کریں گے کہ ہماری قوم اور اس کے مصائب کو قابضین کی سیاست کی نذر کیا جائے۔ خلیل الحیہ نے کہا کہ ہم فضائی امداد کہلانے والی تمسخرانہ کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ نسل کشی کے جرم کو چھپانے کے لیے محض پروپیگنڈہ ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم امت اسلامی سے کہتے ہیں کہ آج کی خاموشی کمزوری کی نہیں بلکہ جرم کی علامت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خلیل الحیہ نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ غزہ کے کے لیے
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔