ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا، بھارتی سیاستدان پیچ و تاب کیوں کھا رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
ایشیا کپ 2025 کے شیڈول کے مطابق 14 ستمبر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹاکرا ہونا ہے، جو کرکٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی رقابت کو ایک بار پھر دنیا کے سامنے لائے گا۔
تاہم یہ مقابلہ صرف کھیل نہیں رہا، پہلگام دہشتگرد حملے کے چند ماہ بعد ہونے والا یہ میچ سیاسی تنازع کا سبب بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا پاک بھارت کرکٹ ٹیمیں ستمبر میں 3 مرتبہ آمنے سامنے ہوں گی؟
بھارتی میڈیا کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے اس میچ پر شدید ردعمل دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان سے کسی بھی قسم کی کرکٹ تعلقات ختم کیے جائیں، خاص طور پر اُس وقت جب اپریل میں ہونے والے پہلگام حملے کے مجرم ابھی تک آزاد ہیں۔
بھارتی سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ ریاستی پشت پناہی میں دہشتگردی بھارت کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔
ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے حالیہ میچ میں بھی یہی ردعمل دیکھنے میں آیا، جب بھارت کے کئی سابق کرکٹرز جیسے ہربھجن سنگھ، عرفان پٹھان، اور شیکھر دھون، نے پہلگام حملے کے تناظر میں پاکستان کے خلاف میچ سے دستبرداری اختیار کی۔ تاہم، بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) نے اس معاملے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:شائقین کرکٹ کا انتظار ختم، ایشیا کپ 2025 کی ممکنہ تاریخیں اور مقام آشکار
راجیہ سبھا کی رکن پرینکا چترویدی نے کہا کہ فوجیوں کے خون پر منافع کمانے کی دوڑ بند ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہے میچ دنیا کے کسی بھی ملک میں ہو، بھارتی عوام پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی مخالفت کریں گے۔
جھارکھنڈ سے لوک سبھا کے رکن سکھ دیو بھگت کا کہنا تھا کہ قومی جذبات کو نظر انداز کر کے کھیل کو الگ نہیں رکھا جا سکتا۔ ہمیں کوئی بھی فیصلہ پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کے بعد ہی لینا چاہیے۔
سابق کپتان محمد اظہرالدین نے بھی اس بحث میں حصہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت 2 طرفہ سیریز نہیں کھیل رہا تو بین الاقوامی ایونٹس میں بھی نہیں کھیلنا چاہیے۔ مگر حتمی فیصلہ حکومت اور بورڈ کو ہی کرنا ہے۔
ایشیا کپ 2025 میں 8 ٹیمیں حصہ لیں گی اور بھارت و پاکستان کے درمیان پہلا گروپ میچ 14 ستمبر کو متوقع ہے۔
دونوں ٹیموں کے سپر فور اور فائنل تک پہنچنے کے امکانات روشن ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ شائقین کو ممکنہ طور پر تین بار یہ ٹاکرا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشیا کپ ایشیا کپ 2025 پرینکا چترویدی محمد اظہرالدین ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشیا کپ ایشیا کپ 2025 پرینکا چترویدی محمد اظہرالدین ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز ایشیا کپ 2025 پاکستان کے کا کہنا
پڑھیں:
کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
لاہور:ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کے میچ نے اسپورٹس مین اسپرٹ کی پامالی، کرکٹ روایات کی دھجیاں اڑانے سمیت کئی سوالات کھڑے دیے۔
ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے نے گیم آف جنٹلمین کہلانے والے کھیل کو داغدار کرنے کے ساتھ اس کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
روایات کی پامالی، اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی اور میچ ریفری کے متنازع کردار پر آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل نے بھی چپ سدھ لی ہے۔
پہلا سوال، میچ ریفری نے کن رولز اور کس کے کہنے پر ٹیموں کے کپتانوں کو ٹاس کے وقت ہاتھ نہ ملانے کی احکامات دیے۔
دوسرا سوال، پاکستان کی بیٹنگ کے دوران بھارتی بولرز کی ہر اپیل پر امپائرز کا انگلی اٹھانا کیا سوچا سمجھا منصوبہ تھا؟
تیسرا سوال، کیا بھارتی ٹیم نے طے شدہ منصوبے کے تحت میچ ختم ہونے کے بعد ڈریسنگ روم سے باہر آکر پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا؟
چوتھا سوال، اختتامی تقریب میں بھارتی کپتان کی جانب سے جیت کو پہلگام واقعے سے جوڑ کر کھیل میں سیاست کو لانے پر بھی کوئی ایکشن ہوگا؟
پانچواں سوال، اس سارے معاملے میں تاحال آئی سی سی کرکٹ کونسل اب تک خاموش کیوں، کیا اب کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
چھٹا سوال، کیا پاکستانی ٹیم مینجر کی بھارتی رویے پر میچ ریفری کو شکایت پر کوئی ایکشن ہوگا؟
دوسری جانب اے سی سی کے صدر اور پی سی بی کے چیئرمین سید محسن نقوی بھی اس ساری صورتحال پر سخت رنجیدہ ہیں۔
انکا موقف ہے کہ پاک بھارت میچ میں اسپورٹس مین شپ نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے، اُمید ہے آئندہ فتوحات تمام ٹیمیں وقار اور خوش اخلاقی سے منائیں گی۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بھی اختتامی تقریب میں پاکستانی ٹیم کے کپتان کی عدم موجودگی کو بھارتی رویہ کا جواب قرار دیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کا میچ تو ختم ہوگیا لیکن بھارتی کرکٹ اور آئی سی سی کے گھناؤنے کرداروں کو پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔ کرکٹ سے دیوانہ وار پیار کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی۔