تارا محمود نے سیاستدان کی بیٹی ہونے کا راز کیوں چھپایا؟ اداکارہ نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی باصلاحیت اداکارہ تارا محمود کے نجی زندگی سے متعلق حالیہ انکشاف نے مداحوں کو حیرت میں ڈال دیا۔
تارا کے اداکاری سفر کا آغاز امریکہ میں تعلیم مکمل کرنے اور کئی سال وہاں کام کرنے کے بعد ہوا اور جب وہ پاکستان واپس آئیں تو انہوں نے اداکاری کو بحیثیت کیریئر فل ٹائم جاب اختیار کرنے کا ارادہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے بڑے اور کامیاب ڈراموں کا نمایاں کردار بننے لگیں۔
شائقین تارا محمود کی بے ساختہ، قدرتی اور جاندار اداکاری کے پہلے ہی سے مداح تھے، مگر انہیں اس وقت واقعی حیرت کا جھٹکا لگا جب برسوں بعد یہ انکشاف ہوا کہ وہ کسی عام گھرانے کی چشم و چراغ نہیں بلکہ پاکستان کے ایک نہایت بااثر سیاسی شخصیت کی صاحبزادی ہیں ۔
اس انکشاف نے نہ صرف ان کے مداحوں کو چونکا دیا بلکہ شوبز انڈسٹری میں بھی ہلچل مچا دی، کیونکہ تارا نے ہمیشہ اپنی پہچان صرف اور صرف اپنے فن کے ذریعے بنائی تھی، نہ کہ خاندانی پس منظر کے سہارے۔
تارا محمود کے والد شفیق و تعلیم دوست سیاستدان شفقت محمود ہیں، جو پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر تعلیم رہ چکے ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم کی حیثیت سے انہیں کووِڈ کے دوران تعلیمی شعبے میں طلبہ کے حق میں کیے گئے فیصلوں بالخصوص امتحانات منسوخ کرنے، آن لائن کلاسز شروع کرنے اور نئی تعلیمی پالیسی لانے کی وجہ سے نوجوانوں میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔
ان کی شفاف اور سنجیدہ شخصیت کی وجہ سے انہیں سیاست کے ساتھ ساتھ تعلیم، ثقافت اور سماجی ترقی کے شعبوں میں بھی ایک وژنری شخصیت سمجھا جاتا ہے۔
جب سوشل میڈیا پر تارا اور ان کے والد کی مشترکہ تصاویر وائرل ہوئیں تو مداح یہ جان کر حیران رہ گئے کہ وہ ایک سیاستدان کی بیٹی ہیں۔
احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کے دوران تارا محمود نے بتایا کہ ان کے چند قریبی دوستوں کو ان کے والد کے بارے میں علم تھا، لیکن کراچی میں یا شوبز انڈسٹری کے کسی اور شخص کو ان کے سیاسی پس منظر کا علم نہیں تھا۔
تارا کا کہنا تھا کہ۔ یہ فیصلہ میرا اپنا تھا کیونکہ یہ میرے لیے سیکیورٹی کے لحاظ سے بھی بہتر تھا۔ میں نے کبھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا شہرت کا فائدہ نہیں اٹھایا۔
یہ انکشاف کیسے ہوا؟ تارا نے بتایا کہ جب وہ ڈرامہ چُپکے چُپکے کی شوٹنگ میں مصروف تھیں۔ ڈائریکٹر دانش نواز نے ان سے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک وزیر کی بیٹی ہیں اور سیکیورٹی کے ساتھ کیوں نہیں آتیں اور ایک عام سیلیبریٹی کی طرح نظر آرہی ہیں اس پر تارا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ انہوں نے ہمیشہ اپنی پہچان صرف بطور اداکارہ ہی بنانا چاہی۔
تارا کا کہنا تھا کہ اس خبر اور والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بھونچال سا آگیا تھا جس سے میں کافی پریشان ہو گئی تھی اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے اپنی خاندانی اور سیاسی شناخت لوگوں میں ظاہر نہیں کی تھی۔
آج تارا محمود اپنے فن، پیشہ ورانہ رویے اور خوداعتمادی کی بدولت ڈرامہ انڈسٹری میں نمایاں مقام رکھتی ہیں اور ان کی یہ عاجزی ان کے مداحوں کے دل جیت رہی ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تارا محمود
پڑھیں:
بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جعفرآباد(جسارت نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے، بلوچستان ترقی کرے گا تو پاکستان بھی آگے بڑھے گا۔ بلوچستان کے عوام اور نوجوان تعلیم اور روز گارمانگتے ہیں تو یہ ان کا بنیادی حق ہے۔ارباب اختیار کے اقدامات نوجوانوں کو مایوس کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جعفر آباد میں بنو قابل پروگرام کے تحت مفت آئی ٹی کورسز کے طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان و رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن، جعفر آباد سے رکن اسمبلی عبد المجید بادینی، پروفیسر محمد ایوب منصور، صدر الخدمت فاؤنڈیشن جعفرآباد عرفان احمد ابڑو اور دیگر نے بھی انٹری ٹیسٹ کے شرکا سے خطاب کیا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ لوگوں کو روز گار اور تعلیم سے محروم رکھ کر ترقی کے خوابوں کی تعبیر نہیں مل سکتی۔جس ملک کے 32فیصد نوجوان بے روز گار ہوں وہ کیسے ترقی کرے گا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ نوجوانوں کو تعلیم دی جائے اور ان کے لیے آگے بڑھنے کے مواقع مہیا کیے جائیں۔پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح بلوچستان کے صحراؤں میں بھی معیاری تعلیم کے ادارے ہونے چاہئیں۔ نوجوانوں کو روشن مستقبل دکھاؤ اور ان کے لیے کچھ کروگے تو یہ آپ کے دست و باز و بنیں گے۔جماعت اسلامی الخدمت کے پلیٹ فارم سے معیاری اور جدید تعلیم مفت دے رہی ہے، ہم تعلیم کے فروغ کی تحریک لے کر چل رہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی بغیر اختیار اور اقتدار کے قوم کی خدمت کررہی ہے۔نوجوان اس قوم اور ملک کی اصل طاقت ہیں۔جس قوم کے پاس تعلیم سے محبت کرنے والے نوجوان ہوں اسے ترقی اور خوشحالی میں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔حکمرانوں نے نا صرف قوم بلکہ کروڑوں نوجوانوں کو مایوس کیا اور انہیں تعلیم اور روز گار سے محروم رکھا۔ ہم نوجوانوں کومفت آئی ٹی کورسزکرانے کے ساتھ ساتھ ڈگری پروگرامز کی بھی اسکالرشپس لائیں گے۔ بلوچستان کے نوجوان بیٹوں اور بیٹیوں کو گھریلو دستکاریوں اور چھوٹی صنعتوں کے الخدمت فاؤنڈیشن بلا سود قرضے دے گی تاکہ وہ محنت کریں اور اپنے خاندانوں کی عزت و وقار کے ساتھ کفالت کرسکیں۔اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو بیرون ملک بھی اسکالرشپس دلائیں گے۔میرا نوجوانوں سے وعدہ ہے کہ آپ جہاں تک پڑھنا چاہیں الخدمت آپ کو پڑھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ہزاروں نوجوانوں کا یہ اجتماع اس بات کا اعلان ہے کہ وہ پڑھنا اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ان کا عزم ہے کہ علم کی شمع سے اس ملک کو منور کریں گے۔انہوں نے نوجوانوں کو 21،22،23 نومبر کو لاہور مینار پاکستان اجتماع عام میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ یہ انقلابی اجتماع ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔یہ اجتماع بد ل دو نظام کے نعرے کی بنیاد پر ہورہا ہے۔ہم نے نوجوانوں کی مدد سے ملک پر مسلط ظلم و جبر کے اس نظام کوتبدیل کرنا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم جاگیرداری اور وڈیرہ شاہی نظام نہیں چلنے دیں گے۔پاکستان کسی وڈیرے،جاگیردار،جرنیل اور حکمران کا نہیں۔کوئی سردار وڈیرا اور سرمایہ دار جماعت اسلامی کے کارکن کو غلام نہیں بنا سکتا۔حکمران تعلیم کی راہ میں روڑے اٹکانے کے بجائے ایک نظام ایک کتاب اور ایک نصاب کے لیے ہمیں سہولتیں مہیا کریں۔انہوں نے کہا کہ حکومت چند ہزاردے کر سمجھتی ہے کہ اس نے غریبوں کو کھانے کو دے دیا۔13ہزار کی امداد دے کر آپ کس طرح ایک خاندان کی کفالت کرسکتے ہیں۔پڑھے لکھے نوجوان بر سر روز گار آئیں گے تو اپنے خاندانوں کی عزت و وقار سے کفالت کرسکیں گے۔