لاہور:

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تمہارا ایوان اقتدار جس تم جنت سمجھتے ہو اسے ہم نے بڑے بڑے حکمرانوں پر انکے محل ان پر جہنم بنا دیا ہے اور تم پر بھی اسے جہنم بنائیں گے۔

لاہور کے مینار پاکستان میں منعقدہ  قومی کانفرنس یکجہتی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تم جہاد فلسطین اور آزادی کی جدوجہد کے دشمن ہو کیونکہ تم غلامی کرتے ہو اور ہم آزادی کی جدوجہد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دینی مدارس کے حوالے سے بات بھی بین اقوامی دباؤ پر کی گئی، میں اسکو تسلیم نہیں کرتا، میں نے مدارس کے معاملے پر صبر کیا اب مطالبہ ہے کہ اس حوالے سے جو کام ہوا ہے اس پر جلد ازجلد عملدرآمد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف بیت المقدس کے خلاف کشمیر کی جنگ ہم لڑیں گے، دینی مدارس کی بقا کی جنگ بھی ہم ہی لڑیں گے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کوئی ریاست نہیں بلکہ فلسطین کی زمیں پر قابض ہے اور امریکا اس معاملے میں اسرائیل کا ساتھ دے رہا ہے، میں امریکہ اور برطانیہ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ تم جاتے ہوئے کشمیر کا تیر گھونپا اور اب جاتے ہوئے اسرائیل کا تیر گھونپا۔

انہوں نے کہا کہ انشاللہ کی یہ جماعتیں اور یہ علماء ساتھ ہیں، فلسطین آج سے جہاد نہیں لڑ رہا بلکہ اس کی 100 سالہ جدوجہد کی تاریخ ہے، اگر علماء نے جہاد کا کہا تو تم نے مذاق اڑایا مگر مجھ سمیت کسی کو بھی کوئی فرق نہیں پڑا کیونکہ تم نے اپنے آپ کو بے نقاب کر دیا کہ تم اسرائیل کے یار اور جہاد فلسطین و آزادی کی جدوجہد کے دشمن ہو۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فضل الرحمان نے کہا کہ

پڑھیں:

فلسطین سے دکھائوے کی محبت

58 سالوں سے مسلمانوں کے قبلہ اول پر طاقت کے زور پر قبضہ جمائے بیٹھے ہوئے یہودی ملک اسرائیل نے حالیہ 17 مہینوں میں فلسطینی مسلمانوں کو اپنی بربریت بلکہ جانوروں سے بھی زیادہ وحشیانہ بربریت سے شہید اور غزہ سمیت فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور مسلمانوں کے رہائشی علاقوں، عمارتوں، تعلیمی اداروں، امدادی کیمپوں کو ہی ملبے کے ڈھیر میں نہیں بدلا بلکہ غزہ کا آخری اسپتال بھی اپنی بم باری سے تباہ کر دیا اور مریضوں کو جبری طور پر باہر نکال کر فلسطین میں کوئی ایسی جگہ تک نہیں چھوڑی کہ لاکھوں فلسطینی کہیں اپنا علاج ہی کرا سکیں۔

 جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بھی غزہ میں اسرائیلی بربریت رکنے میں نہیں آ رہی۔ تیس فیصد علاقے پر اسرائیل قبضہ کرچکا اور اسرائیلی وزیر دفاع واضح کرچکا ہے کہ کوئی انسانی امداد غزہ میں داخل نہیں ہونے دی جائے گی اور ہماری فوج زیر قبضہ علاقوں میں غیر معینہ مدت تک موجود رہے گی۔ غزہ شہر کا بنیادی ڈھانچہ تقریباً تباہ ہو چکا اور اپنے گھروں کے ملبے پر بیٹھے اب تک بچ جانے والوں تک اسرائیل اب غذا اور ادویات تک پہنچنے نہیں دے رہا جس پر فرانسیسی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم سے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

پاکستانی پارلیمنٹ نے ایک بار پھر اسرائیلی بربریت کی مذمت میں متفقہ قرارداد منظور کر لی جس میں حسب روایت اسرائیل پر کڑی تنقید کی گئی۔ ارکان نے لمبی چوڑی مذمتی تقاریر کیں اور حکومت نے حسب معمول فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا اور ہر ممکنہ امداد و تعاون کا بھی یقین دلایا مگر یہ امداد، خوراک، خیمے، ضرورت زندگی کی اشیا، ادویات وغیرہ متاثرین تک پہنچیں گی کیسے؟ یہ اہم سوال ضرور ہے جس کا حل حکومت، پارلیمنٹ ملک کے عوام سمیت کسی کے پاس نہیں ہے سب بے بس و مجبور ہیں صرف مذمت پر ہی اکتفا ہے۔

رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ہمارے ارب پتی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین کی ایک ٹکے کی بھی مدد نہیں کی اور حکومت نے بھی متاثرین فلسطین کی کوئی مدد نہیں کی۔ بظاہر تو لگتا ہے کہ ہماری حکومت اور پارلیمنٹ کے ارکان فلسطین کی محبت میں مرے جا رہے ہیں اور ان کی ہمدردی میں بڑی تقاریر کے ساتھ بعض پر کڑی تنقید بھی کر رہے ہیں۔ ایک رکن قومی اسمبلی نے تو یہ سچ بھی کہہ دیا کہ اسرائیل کے 80 لاکھ یہودیوں سے زیادہ تعداد میں ہمارے ملک میں علمائے کرام موجود ہیں جو فلسطینیوں کے لیے دعائیں اور اسرائیل کے لیے بددعائیں کر رہے ہیں مگر دعا اثر ہی نہیں کر رہی۔

ملک میں مذہبی جماعتیں اور فلسطینی مسلمانوں کے بے بس ہمدرد الگ الگ بڑی بڑی ریلیاں اسرائیل کے خلاف سخت گرمی میں نکال کر فلسطینی مسلمانوں سے ہمدردی اور اظہار یکجہتی کر رہے ہیں جہاں اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں لاکھوں لوگ نعرے لگاتے ہیں۔ اسرائیلی پرچم پیروں تلے روند کر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جماعت اسلامی نے شارع فیصل پر اور جے یو آئی نے شاہراہ قائدین پر بڑی بڑی ریلیاں نکال کر اسرائیل سے اپنی نفرت کا اظہار کیا۔ فلسطینیوں کی امداد کی اپیلیں بھی ہوئیں جن میں لوگوں نے دل کھول کر عطیات بھی دیے۔ بعض جماعتوں نے امدادی سامان جمع کرکے بھجوایا بھی مگر اسرائیلی وزیر دفاع نے سنگدلی سے کہہ دیا کہ فلسطین کے مسلمانوں اور زخمیوں تک کوئی بیرونی امداد پہنچنے ہی نہیں دی جائے گی۔ مسلم ممالک میں مسلمانوں کے علاوہ دنیا بھر میں غیر مسلم بھی فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں نکال رہے ہیں مگر اسرائیل اور اس کے بڑے حمایتی امریکا پر کوئی اثر نہیں ہو رہا۔

مسلمان غیر مسلموں خصوصاً امریکا، برطانیہ، فرانس جو ایٹمی طاقت ہیں اور یورپ سے یہ پوچھتے ہیں کہ ان کے یہاں تو جانوروں کے بھی حقوق ہیں وہاں تو وہ اپنے کتوں کا بھی بڑا خیال رکھتے ہیں تو کیا عشروں سے اسرائیل کی وحشیانہ بربریت کا شکار اور زیر عتاب فلسطینی مسلمان جانوروں سے بھی بدتر ہیں جنھیں اب تک ہزاروں کی تعداد میں شہید کیا جا چکا اور باقی بچے ہوئے زخمیوں اور تباہ و برباد متاثرین غزہ تک اسرائیل دوائیں اور خوراک بھی پہنچنے نہیں دے رہا اور انسانی حقوق کے دعویدار اس قدر بے حس ہو چکے ہیں کہ وہ مل کر بھی اسرائیلی وحشت پر آواز بلند نہیں کر رہے اور انھیں بے گناہ مسلمانوں کے مقابلے میں امریکی ٹیرف کے مقابلے کی زیادہ فکر ہے مسلمانوں کا خون بہتا ہے تو بہتا رہے کیونکہ عرب دنیا اور مسلم ممالک بھی اپنے ان بھائیوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش ہیں تو انھیں کیا پڑی کہ مسلمانوں کو جینے کا حق ہی دلا سکیں۔

مسلم عوام دنیا بھر میں اسرائیلی بربریت پر سراپا احتجاج اور مسلمان ممالک خود کو بے بس سمجھ کر خاموش ہیں اور جو مسلمان ممالک اسرائیل کو تسلیم کر چکے وہ بھی سفارتی سطح پر اسرائیل کو اس کی بربریت پر نہیں روک رہے اور ہر ایک صرف اپنے بچاؤ میں مصروف ہے کہ اسرائیل انھیں بھی اپنی جارحیت کا نشانہ نہ بنا دے۔

پاکستان کے عوام جہاد کی حمایت میں فتویٰ دے چکے مگر ہماری حکومت بھی دوسروں کی طرف فلسطینیوں سے دکھاؤے کی محبت اور بیانات پر اکتفا کیے ہوئے ہے جس کے ارکان پارلیمنٹ نے اپنی جیب سے فلسطین کے لیے ایک پیسہ بھی نہیں نکالا جب کہ اب حکومت نے انھیں لاکھوں روپے تنخواہیں بھی بڑھا دی ہیں۔ مساجد میں علما بیانات دے رہے ہیں تو لوگ پوچھتے ہیں کہ ہم اسرائیل سے لڑنے جا نہیں سکتے۔ امداد کے لیے عطیات دیں تو وہ وہاں پہنچنے نہیں دی جا رہی تو علما کے پاس ایک ہی جواب ہے کہ یہودی و نصرانی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے انھیں مالی نقصان پہنچائیں۔ مسلمان عوام تو بائیکاٹ بھی کر رہے ہیں مگر عرب و مسلم ممالک اور ان کے سربراہ اپنے ممالک کے عوام کو اسرائیل کے خلاف غصے کا اظہار بھی نہیں کرنے دے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقتدار کو تم جنت سمجھتے ہو مگر ہم اسے تمھارے لیے جہنم بنا دینگے، مولانا فضل الرحمان
  • مودی کا اعلان بتاتا ہے کہ وہ اسلام اور مسلمان دشمن ہے، مولانا فضل الرحمٰن
  • اگرکسی نے اسٹیٹ پالیسی کے خلاف سوچا تو اس کو عبرت کا نشان بنادیں گے، حافظ نعیم الرحمان
  • پاکستانی مفتیوں کا فلسطین کیلئے فرضیت جہاد کا فتویٰ، مولانا امین شہیدی کا خصوصی انٹرویو
  • معرکۂ فلسطین کی معروضی صورتحال پر ایک نظر
  • فضل الرحمان کے تحفظات دور کر دیے، اگر وہ اتحاد نہیں رکھنا چاہتے تو یہ انکا فیصلہ ہے: شیخ وقاص
  • بھارت نے جارحیت کی تو قوم کا ہر فرد سپاہی بن کر لڑےگا، مولانا فضل الرحمان
  • کشمیر مذاکرات سے حاصل نہیں ہوگا، آزادی کیلیے جدوجہد کرنی ہوگی، حافظ نعیم الرحمٰن
  • فلسطین سے دکھائوے کی محبت