انڈیا کے پاس 2 ائر کرافٹ کیریر آئی این ایس وکرانت اور آئی این ایس وکرانت دتیا ہیں۔ پہلگام حملے کے وقت آئی این ایس وکرانت بحیرہ عرب میں موجود تھا۔ 27 اپریل کو میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ واپس کرناٹکا میں واقع نیول بیس کدامبا کی جانب لوٹ گیا۔ انڈین نیوی ایک بلیو واٹر نیوی ہے جو کھلے سمندروں میں آپریٹ کرتی ہے۔ پاکستان کی گرین واٹر نیوی ہے جو اپنے پانیوں تک محدود رہتی ہے۔ وکرانت کی نیول بیس کی جانب واپسی یا تو تناؤ میں کمی کا اشارہ ہے یا پھر انڈیا اپنے اس درشنی پہلوان کو حفاظت کے لیے واپس بیس پر بھجوا رہا ہے۔
پہلگام حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کے لیے انڈیا کے پاس مناسب ثبوت موجود نہیں ہے۔ دہلی میں انڈین وزارت خارجہ جی 7، جی 20 ، یورپی یونین، لاطینی امریکا کے اہم سفیروں کو بریفنگ دے چکی ہے۔ ان بریفنگز میں اب تک صرف یہ بتایا گیا ہے کہ پہلگام حملے کا پیٹرن یہ بتاتا ہے کہ اس میں پاکستانی گروپ ملوث ہیں۔ اہم ملکوں کے سفیروں نے انڈین حکومت سے کہا ہے کہ پیٹرن ثبوت نہیں اندازہ ہے، اس کی وجہ سے آپ ایک لڑائی شروع نہیں کر سکتے۔
دہلی میں سفارتکاروں کا اندازہ ہے کہ انڈیا کو انٹرنیشنل پریشر کی خاص پرواہ نہیں ہے۔ 2019 میں پلوامہ میں 40 انڈین فوجی مارے گئے تھے۔ جیش محمد پر اس کا الزام لگا تھا۔ خیبرپختون خوا میں مانسہرہ کی تحصیل بالاکوٹ پر انڈیا نے تب ائر سٹرائیک کیا تھا۔ اس حملے سے کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔ مودی نے بالاکوٹ سٹرائیک کو میڈیا میں اپنے سٹرانگ مین امیج کے طور پر کامیابی سے پیش کیا تھا۔
یہ 2025 ہے، 2019 میں بالاکوٹ سٹرائیک کے ساتھ مودی اپنے لیے بینچ مارک بہت ہائی کر چکا ہے۔ اب اسے کوئی ایسا سٹرائیک کرنا ہے جس سے اس کا سٹرانگ مین امیج برقرار رہے بلکہ اور مضبوط ہو۔ یورپ میں انڈیا کی پہلے جیسے حمایت نہیں ہے، وجہ یوکرین جنگ میں روس سے تب سستی گیس تیل خریدنا جب یورپ کو یہ سہولت حاصل نہیں تھی۔ کینیڈا امریکا میں را کی کارروائیوں کے بعد انڈین حمایت میں کمی۔
ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے بھی اسحق ڈار سے بات چیت میں ثالثی کرنے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کی بات کی ہے۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی بات کر چکے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان نے پاکستانی ہم منصب اور ڈپٹی وزیر اعظم اسحق ڈار سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ سعودی حسب معمول پاکستان کے ساتھ ہیں اور کشیدگی میں کمی کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پہلگام واقعے کے وقت انڈین وزیر اعظم سعودی عرب کے دورے پر تھے۔
نتن یاہو نے بھی مودی سے ٹیلی فون پر بات کرنے کے بعد ایک ٹویٹ کی ہے۔ اس ٹویٹ میں انڈیا کو مذہبی دہشتگردی کے خلاف اپنی مکمل سپورٹ کا بتایا ہے۔ ساتھ ہی اپنی اسی ٹویٹ میں نتن یاہو نے ٹرانسپورٹ کمیونیکیشن کاریڈور کی بات بھی کی جو انڈیا کو سعودی عرب کے راستے اسرائیل اور آگے یورپ تک ملائے گا۔ اس کاریڈور کی بات کرتے ہوئے شاعر اصل میں یہ کہہ رہا ہے کہ مہاشے! ایسے پنگے نہ لینا کہ ہوتے کم ہی بگڑ جائیں۔ اسی زمین میں ایرانی شاعری بھی پڑھیں جو نارتھ ویسٹ ٹرانسپورٹ کاریڈور میں انڈیا کا پارٹنر ہے اور چاہ بہار میں بھی۔ اب ثالثی پیشکش پر غور کریں۔
پاکستان ایران اور افغانستان سیکشن کے انڈین ہیڈ آنند پرکاش نے کابل میں افغان عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں متقی نے افغانوں کے لیے تجارتی، سٹوڈنٹ اور ہیلتھ ویزہ کی بحالی اور افغانستان میں سرمایہ کاری کی دعوت کی۔ پرکاش افغان طالبان کے موڈ کا اندازہ لگانے کابل پہنچے تھے۔ ایران اور سعودی عرب کے علاوہ افغانستان بھی کنیکٹویٹی انرجی کاریڈور کے پراجیکٹ کر رہا ہے۔ ان سب میں انڈیا کے علاوہ پاکستان بھی اہم ہے اور موجود بھی ہے۔ یہ سارے ملک انڈیا کو کسی ایڈونچر سے باز رہنے کا مشورہ ہی دے رہے ہیں۔ پاکستان نے ایک ہی دن میں افغان باڈر پر 54 دہشتگردوں کو ہلاک کیا ہے۔ ایسی کارروائی کیا انٹیلی جنس ٹپ کے بغیر ہو سکتی ہے۔ ٹپ کدھر سے آئی ہو گی اس کے لیے پاک اٖفغان حالیہ رابطے دورے اور مذاکرات پر غور کریں۔
پاکستانی وزیراعظم انڈیا کو مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کر چکے ہیں۔ اس پیشکش نے پاکستان کی پوزیشن مضبوط کی ہے۔ اب مودی پر ہے کہ وہ اپنے ہی پیدا کردہ اُبال کو نظرانداز کر کے حالات نارمل کرے یا پھر کوئی ایسا پنگا لے جس کے بعد مثالیں بنیں کہ اک مودی ہوتا تھا۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔
اردو کالم وسی بابا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اردو کالم میں انڈیا انڈیا کو نہیں ہے کے لیے
پڑھیں:
عمران خان کے حوالے سے کسی ڈیل کا قائل نہیں ہوں: ملک احمد خان
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے کسی ڈیل کا قائل نہیں ہوں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قصور میں عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میرا یہ ماننا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے اقدامات سیاسی نہیں بلکہ جرائم تھے، 9 مئی جرم تھا، کرپشن جرم ہے، حدود اللہ توڑنا جرم ہے جو بانی پی ٹی آئی نے کئے، سائفر والی سازش بھی جرم ہے، عمران خان کے یہ جرائم سیاسی مصلحتوں کی نذر ہو رہے ہیں، یہ میں بھی دیکھ رہا ہوں۔
طیارے گرنے کے اعتراف کے بعد بھارتی صحافی مودی سرکار اور فوج پر برس پڑے
انہوں نے کہا کہ کوئی میرے گھر کو آگ لگائے اور کہے یہ میرا سیاسی حق ہے، ایسا نہیں ہوسکتا، یوم تکبیر کے قومی پروگرام میں شرکت کو گودی میڈیا نے پروپیگنڈا بنایا، گودی میڈیا کا اندازہ کر لیں کہ کس طرح وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ سیف اللہ قصوری کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کے ثبوت تو دیں پھر قانون اپنا رستہ بنائے گا، ہمیں بھارت پر اعتماد نہیں شواہد دیں ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی پر زور مذمت کرتے ہیں، مودی پہلگام کے 25 لوگوں کو خود قتل کرتا ہے پھر الزام پاکستان پر لگاتا ہے، اکیلا پہلگام نہیں مودی نے پلوامہ میں بھی یہی کیا پھر پاکستان پر الزامات لگا دیئے ۔
درہ آدم خیل: گھر میں دھماکا، 2 افراد جاں بحق
انہوں نے کہا کہ میں اپنے ہاتھوں پر ایک لاکھ افراد کی شہادتیں لیکر پھر رہا ہوں جو دہشت گردوں کی بھینٹ چڑھے، مساجد، امام بارگاہوں، بازاروں حتیٰ کہ ہمارے بچوں کے سکول پر بزدلانہ دہشت گردی کی گئی، دہشت گردی کے خلاف 40 ہزار سے زائد ہمارے فوجی اور پھر سویلینز شہید کئے گئے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ مودی خود بڑا دہشت گرد ہے، پانی میرا مسئلہ ہے میری زندگی ہے اس پر بھارت سے جواب مانگا ہے، میں نے کہا ہے کہ ہم امن کے داعی ہیں خطہ کو جنگ میں دھکیلنا ہمارا ہرگز مقصد نہیں ہے، بھارت گودی میڈیا کے بے بنیاد خبروں کی تردید کرتا ہوں، ہاں میں نے کہا ہے کہ مودی خود دہشت گرد ہے۔
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد پر فردجرم عائد
مزید :