شاہ رخ خان نے 59 سال کی عمر میں فٹ رہنے اور جوان نظر آنے کے راز سے پردہ اٹھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بالی ووڈ میں کنگ خان کی عرفیت سے مشہور اداکارہ شاہ رخ خان 59 سال کی عمر میں بھی جوان اور مکمل فٹ نظر آتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شاہ رخ خان نے اپنے فٹ نظر آنے کا راز حال ہی میں ایک پروگرام کے دوران بتایا اور اس سے بھی آگاہ کیا کہ وہ زیادہ ڈائیٹ پلان پر عمل نہیں کرتے۔
تاہم شاہ رخ خان نے بتایا کہ وہ سالوں سے دن میں دو بار کھاتے ہیں، صبح ناشتے کے بجائے دوپہر اور پھر رات میں کھانا کھاتے ہیں۔ دن میں اسنیکس یا کچھ اور نہیں کھاتے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کھانے میں کوئی خاص خوراک کا اہتمام نہیں کرتے اور وہی معمول کے کھانے کھاتے ہیں۔
شاہ رخ خان نے بتایا کہ انہیں بہت زیادہ پکوان پسند نہیں اور وہ زیادہ تک گرل چکن، دال وغیرہ کھاتے ہیں اور کئی سالوں سے یہی روٹین ہے۔
کنگ خان نے بتایا کہ وہ جب اپنے دوستوں کا کسی رشتے دار کے گھر پر جاتے ہیں تو وہاں پر جو بھی دستیاب ہوتا ہے وہ کھالیتے ہیں اور خود پر کوئی پابندی نہیں لگاتے۔
شاہ رخ خان نے بتایا کہ وہ عام طور پر صبح پانچ بجے سونے کیلیے بستر پر لیٹتے ہیں تاہم شوٹنگ یا دیگر کاموں کی مصروفیت کی وجہ سے وہ کبھی 11 بجے تک سوتے ہیں تاہم سونے سے پہلے جم ضرور کرتے اور پھر شاور لے کر لیٹ جاتے ہیں۔
اداکار نے کہا کہ کھانے اور دیگر روز مرہ کی روٹین اُن کا اپنا انتخاب ہے اور انہوں نے کورونا کے بعد سے اپنی زندگی اس انداز سے گزارنا شروع کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خان نے بتایا کہ شاہ رخ خان نے کھاتے ہیں
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔