یوکرینی صدر روس سے جنگ بندی چاہتے ہیں، پیوٹن معاہدے کیلئے تیار نہیں، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
یوکرینی صدر روس سے جنگ بندی چاہتے ہیں، مگر صدر پیوٹن معاہدے کے لیے تیار نہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں جنگ بندی کا دو ہفتوں میں پتہ چل جائے گا۔ صدر ٹرمپ کا اکتوبرمیں کولمبس ڈے منانے کااعلان کردیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ایک بار پھر یوکرین سے معاہدہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا یوکرینی صدر روس سے جنگ بندی چاہتے ہیں، مگر صدر پیوٹن معاہدے کے لیے تیا رنہیں، امید ہے دونوں ممالک کےد رمیان جنگ بندی کا دو ہفتوں میں پتہ چلا جائے گا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن کو گزشتہ روزمشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گولیاں چلانا بند کرو اور معاہدہ کرو۔
واضح رہے کہ 25 اپریل کو سماجی پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا تھا کہ میں روس کی جانب سے کیے جانے والے حملوں پر خوش نہیں ہوں، یہ غیر ضروری اور ان کی ٹائمنگز بہت غلط ہیں۔
ٹرمپ کا پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ولادیمیر، روکو! 5 ہزار فوجی ہر ہفتے مر رہے ہیں، آؤ امن معاہدے کو حتمی شکل دیں۔
ادھر صدر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اکتوبر میں کولمبس ڈے منانے کا اعلان کیا ہے، صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ایپ ٹروتھ سوشل پر لکھا “میں کولمبس ڈے کو راکھ سے واپس لا رہا ہوں۔ ڈیموکریٹس نے کرسٹوفر کولمبس، اس کی شہرت، اور ان تمام اطالویوں کو جنہیں وہ بہت عزیز ہے، تباہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔
انہوں نے اس کے مجسمے گرا دیے اور ان کی جگہ صرف ’ووک‘ نظریات، یا اس سے بھی بدتر، کچھ بھی نہیں لگایا! لیکن آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ کرسٹوفر اب زبردست واپسی کرنے والا ہے۔“
انہوں نے مزید کہا میں باقاعدہ طور پر کولمبس ڈے کو دوبارہ اسی اصولوں، تاریخوں اور مقامات کے ساتھ بحال کر رہا ہوں، جیسے وہ کئی دہائیوں سے منایا جاتا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔