Daily Ausaf:
2025-04-30@12:28:11 GMT

بھارت کے لمحۂ موجود کا سچ

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

بھارت نے 2019 میں پاکستان کے ساتھ جھڑپ کے بعد فوجی جدیدکاری کی رفتار تیز کر دی ہے، لیکن نئے ہتھیاروں اور دفاعی شراکت داریوں کے باوجود ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں بھارتی افواج ممکنہ تصادم کے لیے تاحال پوری طرح تیار نہیں ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے لیے مجیب مشعل اور سہاسنی راج لکھتے ہیں کہ جب بھارت اور پاکستان کے درمیان مستقل تنائو آخری بار تصادم میں بدلا، تو بھارتی حکام کو ایک تلخ حقیقت کا سامنا کرنا پڑاکہ ملک کی بڑی بھاری بھرکم، فرسودہ فوج سرحدوں پر فوری خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھی۔2019 میں پاکستان کے ہاتھوں بھارتی طیارے کی ہزیمت آمیز تباہی نے بھارت کی جدیدکاری کی کوششوں میں نئی ہنگامی کیفیت پیدا کر دی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے فوج پر اربوں ڈالر خرچ کیے، اسلحے کی خریداری کے لیے بین الاقوامی شراکت دار تلاش کیے اور ملک میں دفاعی پیداوار کی صلاحیت بڑھانے کی کوشش کی۔ یہ اقدامات کس حد تک مؤثر ثابت ہوئے ہیں، اس کا جلد ہی امتحان ہو سکتا ہے۔بھارت اور پاکستان ایک اور ممکنہ فوجی تصادم کے دہانے پر ہیں، کیونکہ بھارت نے کشمیر میں ایک مہلک دہشت گرد حملے کا بدلہ لینے کا وعدہ کیا ہے، جس کا الزام وہ پاکستان پر عائد کرتا ہے۔کشیدگی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ بھارت نے پاکستان کی طرف بہنے والے ایک بڑے دریا کے بہائو کو روکنے کی دھمکی دی ہے۔ ایسا قدم جو اس نے ماضی میں دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی جنگوں کے دوران بھی نہیں اٹھایا تھا۔پاکستان، جو کشمیر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے، نے پانی کے بہاؤ روکنے کے فیصلے کو ’’اعلانِ جنگ‘‘ قرار دیا ہے۔ منگل کے روز ایک خوبصورت وادی میں دو درجن سے زائد سیاحوں کے قتل عام نے بھارتی عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور وزیراعظم مودی پر پاکستان کے خلاف کارروائی کے لیے شدید اندرونی دبائو بڑھا دیا۔تجزیہ کار خبردار کرتے ہیں کہ سفارتی چینلز کے برسوں پہلے منقطع ہونے اور عالمی طاقتوں کی دیگر بحرانوں میں مصروفیت کے باعث دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان ایک طویل اور خطرناک تعطل پیدا ہو سکتا ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کو احتیاط سے کام لینا ہوگا تاکہ ایک ایسی فوج کو بےنقاب ہونے سے بچایاجاسکے جو ابھی تک تبدیلی کے مراحل میں ہے۔2018 میں ایک پارلیمانی رپورٹ نے بھارت کے 68 فیصد فوجی سازوسامان کو ’’فرسودہ‘‘، 24 فیصد کو موجودہ اور محض 8 فیصد کو جدید ترین قرار دیا تھا۔ پانچ برس بعد، ایک تازہ رپورٹ میں فوجی حکام نے تسلیم کیا کہ اتنے بڑے چیلنج کے باعث خاطر خواہ تبدیلی نہیں آ سکی۔ پارلیمانی گواہی کے مطابق 2023 میں جدید ترین سازوسامان کا تناسب تقریباً دوگنا ہو گیا تھا، لیکن یہ اب بھی ایک جدید فوج کی ضروریات سے بہت کم تھا۔زیادہ تر سازوسامان پرانا ہی رہا۔ماہرین کے مطابق یہ پابندیاں مودی کو ایک زیادہ محدود اور درست کارروائی کی طرف لے جا سکتی ہیں جیسا کہ سرحد کے قریب محدود فضائی حملے یا خصوصی دستوں کے چھاپے، جو عوامی غصے کو کم کر سکیں، شرمناک ناکامیوں کے خطرے کو گھٹا سکیں اور جوابی شدت پسند کارروائی سے بچاجاسکے۔
پاکستانی حکومت نے کسی بھی بھارتی حملے کا بھرپور جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔جہاں عوامی جذبات مودی کو پاکستان پر حملہ کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں، وہیں بھارت کی جمہوریت ان پر یہ دبائو بھی ڈال سکتی ہے کہ صورتحال کو بگڑنے نہ دیا جائے۔ پاکستان میں، جہاں طویل عرصے سے فوجی اسٹیبلشمنٹ پردے کے پیچھے سے حکومت چلاتی رہی ہے، قیادت کو زیادہ کھلی چھوٹ حاصل ہے اور وہ ممکنہ طور پر تصادم کےبڑھنے سے ، زیادہ داخلی فوائد حاصل کر سکتی ہے۔بھارت اپنی عسکری صلاحیت پر پورا اعتماد ظاہر کرتا ہے کہ وہ بآسانی پاکستان کی فوج کو پسپا کر سکتا ہے۔اگریہ دعویٰ آزمائش میں پڑا، تو بھارت کا ایک اورہمسایہ پہلے ہی اسکی تاک میں ہے،یعنی چین۔حالیہ برسوں میں بھارت نے چین کو پاکستان کے مقابلے میں اپنی سرحدوں پر زیادہ فوری چیلنج تصور کیا ہے، خاص طور پر 2020 میں ہمالیہ کی بلندیوں پر دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان مہلک جھڑپ کے بعد اور بھارتی علاقے میں چینی دراندازیوں کے نتیجے میں۔ملک کی فوجی قیادت کو دو محاذوں پر جنگ کے امکان کے لیے تیار رہنا پڑا ہے، جس کے نتیجے میں بھارت کے وسائل مزید تقسیم ہوئے ہیں۔ چین کے ساتھ 2020کی جھڑپ، پاکستان کے ہاتھوں بھارتی طیارے کی تباہی اور اس کے پائلٹ کی گرفتاری کے ایک سال بعد ہوئی تھی۔دوشیانت سنگھ، ایک ریٹائرڈ بھارتی جنرل جو نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک ’سنٹر فار لینڈ وارفیئر اسٹڈیز‘ کے سربراہ ہیں، کہتے ہیں کہ طیارے کا واقعہ بھارتی فوج کے لیے ایک تنبیہ تھی۔ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد بھارت نے اپنی فوجی خامیوں کو دور کرنے کے لیے ’’متعدد راستوں‘‘ کی تلاش کی۔بھارت نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود روس سے حاصل کردہ نئے میزائل دفاعی نظام تعینات کیے، فرانس سے درجنوں لڑاکا طیارے خریدے، اور امریکہ سے ڈرونز، ہیلی کاپٹر اور میزائل حاصل کیے۔ عالمی سپلائی لائنز پر بھروسہ کم ہونے کے ساتھ، بھارت نے اندرونِ ملک فوجی سازوسامان کی پیداوار میں بھی بھاری سرمایہ کاری کی ہے، دفاعی صنعتوں کو فروغ دیا ہے، جو اگرچہ فی الحال سست روی کا شکار ہیں، لیکن طویل مدتی طور پر فوجی صلاحیت کو بہتر بنائیں گی۔دوشیانت سنگھ کا کہنا تھا، ’’ہماری جنگی برداشت ایسی ہونی چاہیے جو ہماری موجودہ صلاحیتوں سے کہیں آگے ہو۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ نتائج یک دم حاصل نہیں ہوں گے۔ انہیں وقت لگے گا۔‘‘ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی فوجی جدیدکاری میں کئی طرح کے چیلنجز درپیش ہیں۔ بیوروکریسی، مالی مسائل اور جغرافیائی سیاسی پیچیدگیاں۔مودی دفاعی خریداری کے عمل کو ہموار کرنے اور مختلف افواج کے درمیان ہم آہنگی بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ادارہ جاتی رسہ کشی نے اس کام کو مشکل بنا دیا ہے۔یہ صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی جب 2021 میں وہ کلیدی جنرل جنہیں فوجی اصلاحات کی ذمہ داری دی گئی تھی، ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہو گئے۔بھارت کی معیشت اب دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے، جو پاکستان کی معیشت سے تقریباً دس گنا بڑی ہے، جس سے فوج کے لیے زیادہ وسائل میسر آئے ہیں۔تاہم، بھارت کا دفاعی بجٹ اب بھی اس کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 2 فیصد سے کم ہے، جسے فوجی ماہرین ناکافی قرار دیتے ہیں کیونکہ حکومت کو اپنی بڑی آبادی کی بے پناہ ضروریات کو بھی پورا کرنا پڑتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کے کے درمیان بھارت نے کہ بھارت بھارت کی ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

بھارت کے ممکنہ مس ایڈونچرکا جواب دینے کیلئے سرحد پار سیکڑوں اہداف کا تعین کرلیا گیا


بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کسی بھی ممکنہ مس ایڈونچر کا جواب دینے کے لیے پاکستان نے بھی سرحد پار سیکڑوں اہداف کا تعین کرلیا۔

بھارت کے کسی حملے کے جواب میں ان اہداف کو منٹوں کے اندر نشانہ بنایا جائے گا۔

بھارت سے جنگ کا خطرہ موجود ہے، دو چار دن اہم ہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پوری قومی طاقت کا مطلب ہمارے پاس موجود تمام صلاحیتوں کا استعمال ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان کے اینکر شہزاد اقبال سے بات کرتے ہوئے متعلقہ ذرائع نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کا آغاز نہیں کیا، نہ ہی پاکستانی ریاست کا پہلگام واقعے میں کوئی ہاتھ ہے۔

ذرائع کے مطابق ابھی تک پاکستان کے کسی نان اسٹیٹ ایکٹر کے بھی اس واقعے میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور تا کراچی، بھارتی ٹارگٹ لسٹ تیار
  • پاک فضائیہ کی بروقت مستعد کارروائی پر بھارتی رافیل طیارے واپس چلے گئے: سیکیورٹی ذرائع
  • بھارتی فوجی افسر کی دہشتگرد کو پاکستان میں حملوں کی ہدایات سے متعلق آڈیو منظر عام پر،ڈی جی آئی ایس پی آر کل دوبارہ تفصیلی بریفنگ دینگے
  • بھارتی حملےکے خدشے پر سرحد پر پاکستان کی فوجی قوت مزید بڑھا دی
  • بھارت کے ممکنہ مس ایڈونچرکا جواب دینے کیلئے سرحد پار سیکڑوں اہداف کا تعین کرلیا گیا
  • پاکستان بھارت جنگ کا خطرہ موجود، ہم بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بھارت، پاکستان کیخلاف فوجی کارروائی کا جواز تیار کر رہا ہے، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف
  • 2019 میں بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستانی فوج نے جن ٹارگٹس کو نشانہ بنایا ان میں سے ایک کے قریب کونسی بھارتی اہم شخصیت موجود تھی؟ بڑا انکشاف ہوگیا 
  • دہشتگردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، وزیراطلاعات