بھارت پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے، پاکستان نے ثبوت پیش کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بھارتی دہشت گرد عبدالمجید کو جہلم بس اسٹینڈ سے گرفتار کیا گیا ہے جس کے موبائل فرانزک کے دوران بھارتی آرمی افسران کی واٹس ایپ
چیٹس اور وائس ملی ہیں، بھارت دہشت گردی کرنے ٹیرر فنانسنگ میں ملوث
پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث بھارت کے حاضر سروس میجر سندیب ورما ، صوبیدار سخوندر ، حوالدار امت اوربھارتی فوج کے یونیفارم میں ملبوس آرمی افسر کی شناخت ظاہر کر دی گئی، ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس
فوج میں کوئی شخص ذاتی فائدے کے لیے سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھائے تو خوداحتسابی کا نظام حرکت میں آتا ہے ، جنرل احمد شریف ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرنے اور ٹیرر فنانسنگ میں ملوث ہے ، بھارتی دہشت گرد عبدالمجید کو جہلم بس اسٹینڈ سے گرفتار کیا گیا ہے جس کے موبائل فرانزک کے دوران بھارتی آرمی افسران کی واٹس ایپ چیٹس اور وائس ملی ہیں۔اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں ںے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی پھیلارہا ہے اور پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کررہا ہے ، کچھ واٹس ایپ چیٹ پکڑی گئی ہیں جن میں بھارتی آرمی کے چار دہشت گرد افسران کی شناخت ہوئی ہے جو پاکستان میں ٹیرر فنانسنگ اور ٹیررازم میں ملوث ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ25 اپریل کو بھارتی دہشت گرد عبدالمجید کو جہلم بس اسٹینڈ سے گرفتار کیا گیا، جس کے پاس سے دو موبائل فون برآمد ہوئے ، جہلم بس اسٹینڈ سے ڈھائی کلو گرام کا بم برآمد ہوا، دہشت گرد کی گرفتاری سے بھارتی آرمی کے ہینڈلرز بھی منظرعام پر آگئے ہیں، پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے بھارتی ہینڈلرز کی واٹس ایپ کا فرانزک جاری ہے ۔اس موقع پر انہوں نے واٹس ایپ کے پکڑے گئے وائس میسجز شرکا ء کو سنائے جن میں دہشت گرد فنانسنگ سے متعلق بات کررہے تھے اور شہریوں کے قتل عام کی بات کررہے تھے ۔انہوں نے شرکا کو اسکرین پر چار بھارتی دہشت گردوں کی شناخت دکھائی اور کہا کہ یہ چار کردار اس نیٹ ورک کو چلارہے تھے ان میں حاضر سروس میجر سندیب ورما ہے جس کی شناخت سمیر کے نام سے ہوئی ہے وہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے ، دوسرا صوبیدار سخوندر ہے ، تیسرا حوالدار امت ہے ۔ انہوں نے اسکرین پر چوتھا ایک آرمی افسر بھی دکھایا جو بھارتی فوج کے یونیفارم میں ملبوس تھا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردوں کے ہینڈلر کا نام سکھوندر ہے جو بھارتی فوج میں صوبے دار ہے ، ان وائسز میں ایک بھارتی آرمی افسر خود کہہ رہا ہے کہ ہم لاہور تک کام کررہے ہیں، یہ را نہیں کہہ رہی یہ بھارتی آرمی کہہ رہی ہے ، یہ ٹیرر فنانسنگ کی ایک مثال ہے ایسے متعدد واقعات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی دہشت گرد عبدالمجید کو جہلم میں دھماکے کے لیے چھ لاکھ روپے دیے گئے ، بھارتی دہشت گرد عبدالمجید کے گھر سے ڈرون بھی برآمد ہوا اور گھر سے دس لاکھ روپے برآمد ہوئے ، اسے گرفتار کرکے اس کے موبائل کا فرانزک کیا گیا جو کہ ابھی تک جاری ہے ، اس میں سے واٹس ایپ کی متعدد چیٹس برآمد ہوئیں جن کے مطابق وہ بھارتی ہینڈلرز سے رابطے میں تھا، عبدالمجید نے ملک میں دہشت گردی کی چار کارروائیاں انجام دیں اور رقومات وصول کیں، کوٹلی میں کارروائی کے لیے اسے 60 ہزار روپے دیے گئے ۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کو آج سات دن گزر گئے مگر بھارت کی جانب سے زبانی جمع خرچ کی جارہی ہے اور آج تک ثبوت پیش نہیں کیے جاسکے جب کہ ہمارے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
ریاض احمدچودھری
انڈین اٹاامک انرجی ریگولیشن بورڈ نے براہموس میزائلوںکی سٹوریج سائٹ پر پاکستان کے حملے کے بعد وہاں سے جوہری مواد سے تابکاری کا الرٹ جاری کیا ہے۔بھارتی حکومت نے انڈین نیشنل ریڈیولاجیکل سیفٹی ڈویژن کے ذریعے، بیاس، پنجاب کے قریب 10مئی کو برہموس میزائل اسٹوریج سائٹ پر پاکستان کے حملے کے بعد 3سے 5کلومیٹر کے دائر ے میں مقیم لوگوں کو تابکاری کے اخراج کی وجہ سے فوری طورپر انخلاء کرنے گھرسے باہر نہ نکلنے ، کھڑکیاں بند کرنے، زیر زمین پانی کے استعمال سے گریز کرنے اور باہر نکلنے کی صورت میں حفاظتی ماسک پہننے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس تشویشناک صورتحال سے واضح ہوتاہے کہ بھارت کا جوہری پروگرام غیر محفوظ ہے جس سے خطے میں ماحولیاتی خرابی پیداہونے کے ساتھ ساتھ تابکاری پھیلنے کا خطرہ ہے۔
بھارت کے جوہری پروگرام کو فوری طور پر بند کیاجانا چاہیے۔ پاکستان اب قانونی طور پر اس مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھا سکتا ہے، آئی اے ای اے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسے اداروں پر زور دے سکتا ہے کہ وہ بھارت کے جوہری اثاثوں کو بین الاقوامی نگرانی میں رکھیں اور پابندیوں پر غور کریں۔بھارت کا ٹریک ریکارڈ، بشمول مارچ 2022میں پاکستان پر برہموس میزائل کی حادثاتی فائرنگ، لاپرواہی کے خطرناک رحجان کی عکاسی کرتا ہے۔
مودی حکومت جوہری مواد کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے میں مصروف ہے، جس کے باعث یورینیم چوری، اسمگلنگ اور ایٹمی مواد کی بدانتظامی بھارت کی تاریخ کی سنگین مثال بن چکی ہے۔یہ تمام صورتحال بھارتی سیکیورٹی کی ناکامی اور مودی کی نااہلی و غفلت کو بے نقاب کرتی ہے، بین الاقوامی میڈیا مشرقی جھارکھنڈ ریاست میں تین سرکاری کانوں سے نکلنے والے تابکاری فضلے کو صحت کے لیے سنگین خطرہ قرار دے چکا ہے۔ انتہا پسند مودی کا جوہری جنون عوام کی صحت اور زندگیوں کو تابکاری کے سنگین خطرات سے دوچار کر رہا ہے، جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر کو جوہری ہتھیاروں سے جوڑنا مودی حکومت کے سیاسی ہتھکنڈوں اور غیر ذمہ داری کا واضح ثبوت ہے۔ مودی حکومت کا جوہری ایجنڈا خطے میں کشیدگی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔امریکہ کے دارا لحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل تھریٹ انڈیکس کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے۔جو دنیا کے170ممالک کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت، ان کے پھیلاؤ اور عدم پھیلاؤ پر تحقیق کرتا ہے۔بعد از تحقیقات یہ ادارہ ایک رپورٹ شائع کرتا ہے،جس میں اس بات کی نشاندہی کی جاتی ہے کہ کس ملک کے ایٹمی ہتھیار زیادہ محفوظ ہیں اور کس ملک کا حفاظتی انتظام ناقص ہے۔
این ٹی آئی انڈیکس کی جوہری، تابکاری سلامتی کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان جوہری مواد کی سکیورٹی امور میں 19ویں نمبر پر براجمان ہے۔پاکستان کے بعد ہندوستان، ایران اور شمالی کوریا کا درجہ ہے۔ پاکستان کا رواں سال 3 مزید پوائنٹس حاصل کرکے جوہری مواد کی سلامتی میں اسکور 49پر پہنچا، پاکستان نے 2020ء کے مقابلے میں 3پوائنٹس، 2012ء کے مقابلے میں 18 پوائنٹس بہتری دکھائی۔ ہندوستان میں جوہری سلامتی کو درپیش خطرات کے باعث سکور جوں کا توں یعنی 40 رہا، جوہری تنصیبات کی سلامتی میں پاکستان 47میں سے 32 ویں نمبر پر رہا ہے۔
بھارتی صحافی اور سماجی کارکن کاویہ کرناٹیک نے کہا ہے کہ بھارت کے جوہری طاقت ہونے کی اصل قیمت جھارکھنڈ کے بھولے بھالے لوگ اور تباہ شدہ دیہات ادا کررہے ہیں جہاں جوہری فضلہ پھینکنے کی وجہ سے لوگوں کو جلتی ہوئی زمین، زہر آلود پانی اور آہستہ آہستہ موت کا سامنا ہے۔ کاویہ نے انکشاف کیا کہ جھارکھنڈ جو بھارت کے یورینیم اور کوئلے کا سب سے بڑا حصہ پیدا کرتا ہے، بنجر زمین میں تبدیل ہو چکا ہے۔ہم نے انہیں ملازمتیں فراہم کرنے کے بجائے معذوری دی ہے۔ جادو گورا نامی گائوں کی حالت المناک ہے کہ وہاں ہرپانچ میں سے ایک عورت اسقاط حمل سے گزرتی ہے کیونکہ ہم نے اپنا ایٹمی فضلہ وہاں پھینک دیا ہے۔ جھارکھنڈ میں ہر تیسرا آدمی کسی نہ کسی طرح کی معذوری کا شکار ہے جبکہ لوگ اپنے پورے جسم پر دھبوں اور پگھلے ہوئے چہروں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔ آدھے بچوں کو ذہنی کمزوری کا سامنا ہے۔ کوئلہ پیدا کرنے والے ایک علاقے میں ضرورت سے زیادہ کھدائی کی وجہ سے مٹی خود بخودجل رہی ہے اور لوگ آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
کاویہ نے حکومت کے ترقی کے دعوئوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ بھارت وشوا گرو بن گیا ہے لیکن یہ حقیقت نہیں ہے بلکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ممبئی میں بڑی فلک بوس عمارتیں ہیں لیکن اس میں دنیا کی سب سے بڑی کچی آبادی بھی ہے جہاں تقریبا بیس لوگ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہتے ہیں جو بارش میں پانی سے بھر جاتا ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں لوگوں کو ایسا پانی پلایا جاتا ہے جو پیٹرول کی طرح دکھتا ہے۔آپ باقی بھارت کی صورتحال کا تصور اسی سے کر سکتے ہیں۔شہری خوشحالی کے سرکاری دعوئوںکی مذمت کرتے ہوئے کاویہ نے کہاکہ ہماری فلموں نے ہمیں سکھایا ہے کہ ممبئی اور دہلی رہنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں جس سے لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ بھارتی شہر دنیا میں سب سے بدترین ہیں ، چاہے وہ آلودگی کا معاملہ ہو یا قدرت سے ہم آہنگی کا۔کچی آبادیوں میں بھی وائٹنر جیسی منشیات پہنچ چکی ہیں۔جب ہم باہر نکلتے ہیں، خاص طور پر خواتین کے طور پر، ہمیں کوئی تحفظ نہیں ہوتا۔ صحافی ایسی چیزوں کو رپورٹ نہیں کرتے کیونکہ وہ اسے بے نقاب نہیں کرنا چاہتے۔کاویہ کے انکشافات بھارت کی نام نہاد اقتصادی ترقی کے دعوئوں اور ماحولیاتی تباہی کی قلعی کھول دیتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غریب ترین علاقے کس طرح بھارت کے جوہری اور صنعتی طاقت کے حصول کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔