SRINAGAR:

مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات پر بھارتی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے اس سے غیرانسانی سلوک قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ایسے پاکستانی جو گزشتہ 30 اور 40 سال سے مقیم ہیں انہیں بے دخل کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کو بھارت سے چلے جانے کے حالیہ احکامات سے انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش پیدا ہوائی ہے اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین میں اکثریت خواتین کی ہے جو 30 یا 40 سال قبل بھارت آئی تھیں اور بھارتی شہریوں سے شادیاں کر رکھی ہیں، ان کے خاندان ہیں اور طویل عرصے سے اس معاشرے کا جز بن چکے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق حکمران جماعت پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں اور خواتین، بچوں اور بزرگوں کے حوالے سے ہمدردانہ رویہ رکھیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں دہائیوں سے پرامن طور پر رہنے والے شہریوں کو بے دخل کرنا نہ صرف غیرانسانی عمل ہے بلکہ اس سے متعلقہ خاندانوں پر گہرے جذباتی اور جسمانی تناؤ پڑے گا کیونکہ اس وقت وہ کسی دوسرے گھر میں نہیں رہ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 افراد کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارت میں مقیم پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے 3 دن کی مہلت دی تھی اور اعداد و شمار کے مطابق اب تک اٹاری/ واہگہ بارڈر سے 680 پاکستانیوں کی بھارت سے واپسی ہوئی ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق محبوبہ مفتی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں لوگوں کے گھروں کو تباہ کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام پر تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ لوگوں کے گھر اڑانے کے بجائے ان کے املاک کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح گھروں کو تباہ کرنے سے بہت نقصان پہنچتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے عام شہریوں کے گھر بھی تباہ ہوجاتے ہیں، ان کارروائیوں کے دوران اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ عام شہریوں کے گھروں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ قابض فورسز نے پہلگام واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائیوں کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر اب تک 9 گھروں کو تباہ کردیا ہے، جس میں مشتبہ افراد کے علاوہ عام شہریوں کے گھر بھی شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارتی حکومت محبوبہ مفتی نے کہا کہ گھروں کو کے گھر

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، کالے قانون کے تحت ایک اور کشمیری کی زرعی اراضی ضبط

ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے ضلع کے علاقے بانیہال کے رہائشی محمد سلیم کی ایک کنال اور ایک مرلہ زرعی اراضی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت ضبط کی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع رام بن میں قابض انتظامیہ نے ایک اور کشمیری کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے ضلع کے علاقے بانیہال کے رہائشی محمد سلیم کی ایک کنال اور ایک مرلہ زرعی اراضی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت ضبط کی۔ یاد رہے کہ مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کے گھروں ، زمینوں اور دیگر املاک کی ضبطگی کی مہم تیز کر دی ہے جس کا مقصد انہیں معاشی طور پر کمزور کرنا اور ضبط شدہ جائیدادیں غیر کشمیریوں کو دیکر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران پر حملے سے ثابت ہوگیا کہ اسرائیل اب بے قابو ہوچکا ہے، محبوبہ مفتی
  • مسئلہ کشمیرحل کئے بغیر معاملات ٹھیک نہیں ہوسکتے، بلاول بھٹو 
  • مودی حکومت پر سابق قومی سلامتی کے مشیر کی کڑی تنقید
  • مقبوضہ کشمیر سے خاتون شادی کیلئے بارڈر کراس کرکے آئیں تو پاک فوج نے کیا کیا؟
  • مقبوضہ کشمیر، کالے قانون کے تحت ایک اور کشمیری کی زرعی اراضی ضبط
  • امریکا کے ساتھ بھارت کی دوغلی پالیسی اور بدلتے پینترے، گودی میڈیا کی ٹرمپ پر تنقید
  • عمر عبداللہ اپنی طاقت کا استعمال عوامی مفاد کیلئے کیوں نہیں کر رہے ہیں، محبوبہ مفتی
  • بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت پارلیمانی وفد کی آل پارٹی پارلیمانی گروپ کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر بریفنگ
  • بھار ت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، حریت کانفرنس
  • بلاول بھٹو نے عالمی برادری سے بھارتی اقدامات پر جوابدہی کا مطالبہ کر دیا