مودی نے سیاسی فائدہ کے لیے دفعہ 370 کو منسوخ کیا، غلام میر
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق کشمیر اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس رہنما نے مایوسی کا اظہار کیا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کو سات سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی مقبوضہ علاقے کی صورتحال اب بھی سنگین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کانگریس کے رہنما غلام احمد میر نے دفعہ 370 کی منسوخی کے پس پردہ مودی حکومت کے مذموم عزائم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام کشمیریوں کی مزاحمت ختم کرنے سے زیادہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش تھا۔ ذرائع کے مطابق کشمیر اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس رہنما نے مایوسی کا اظہار کیا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کو سات سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی مقبوضہ علاقے کی صورتحال اب بھی سنگین ہے۔ غلام میر نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے نہیں بلکہ سیاسی فائدے کیلئے اقدامات کئے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔