اقوام متحدہ میں جھوٹے بھارتی بیانیے کو ناکام بنانے پر حکومت پاکستان اور چین کو مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کا ایک اجلاس کنونیر غلام محمد صفی کی قیادت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے حالیہ پہلگام واقعہ کے تناظر میں اقوام متحدہ میں بھارت کے جھوٹے بیانیے کو ناکام بنانے پر حکومت پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کی کامیاب سفارتکاری کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کا ایک اجلاس کنونیر غلام محمد صفی کی قیادت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں حریت کانفرنس کی جملہ قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر اقوام متحدہ کے فورم پر بھارتی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے اس کامیاب سفارتی کاوش پر حکومت پاکستان اور چین کو دلی مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک مستقبل میں بھی کشمیری عوام کے حقوق کی حمایت جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر کنونیر غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس نازک وقت میں پاکستان کی اصولی اور غیر متزلزل حمایت کشمیری عوام کے لیے ایک حوصلہ افزا پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جس طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کیے ہوئے ہے، کشمیریوں کے گھروں کو مسمار، ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور دس لاکھ سے زائد بھارتی فوج نے وادی کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر سو خوف و دہشت کا ماحول قائم ہے۔ کشمیری عوام اپنی بقا اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ان حالات میں عالمی برادری بالخصوص پاکستان کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے کہ وہ کشمیری عوام کو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے بچانے کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات کرے۔ حریت قائدین نے حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں مزید تیز کرے اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے۔
انہوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کے احترام اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل تلاش کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات شروع کرے۔ حریت رہنما نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام اپنی جائز جدوجہد کو ہر قیمت پر جاری رکھیں گے اور ایک دن مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہو گا۔ اجلاس میں سینئر حریت رہنما محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر، محمد حسین خطیب، مشتاق احمد بٹ، شمیم شال، شیخ عبدالمتین، راجہ خادم، سید اعجاز رحمانی، شیخ یعقوب، جاوید جہانگیر، زاہد اشرف، محمد شفیع ڈار، نذیر کرنائی، امتیاز وانی، سید گلشن، عدیل مشتاق، منظور احمد ڈار اور دیگر نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیری عوام کے حکومت پاکستان حریت کانفرنس پاکستان اور اقوام متحدہ کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔