ہم دل و جان سے غزہ اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کیساتھ ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ امریکہ کے سفیر کو فوری طور پر "ناپسندیدہ شخصیت" قرار دیکر ملک بدر کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے امریکی سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی عوام غزہ اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فلسطین اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے سلسلے میں جیکب آباد میں نکالی گئی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مظلومین غزہ و فلسطینی بھائیوں کے حق میں نعرے بازی کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ہم دل و جان سے غزہ اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ امریکہ کے سفیر کو فوری طور پر "ناپسندیدہ شخصیت" قرار دے کر ملک بدر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو شیطان بزرگ امریکہ سے تعلقات کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام میں برابر کا شریک ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ امریکہ کا کردار اسرائیل کے جنگی جرائم کی پشت پناہی کرنے والا ہے، اور پاکستانی عوام اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حزب اللہ لبنان اور انصار اللہ یمن کی فلسطینی مزاحمت کی حمایت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے نہتے فلسطینی عوام کی مدد اور اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں جرأت مندانہ کردار ادا کیا ہے۔ ان حریت پسند تنظیموں نے ثابت کیا کہ امت مسلمہ میں آج بھی ایسے غیرتمند سپاہی موجود ہیں جو قبلۂ اول کے تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی ریاست کی بربریت اور غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے اور مظلوم فلسطینی عوام کو آزادی دلانے میں اپنی ذمہ داری ادا کرے۔ ریلی کے اختتام پر فلسطینی شہداء کے لیے دعا کی گئی اور عہد کیا گیا کہ فلسطین، قدس، اور مظلومینِ عالم کی حمایت کا سلسلہ ہر سطح پر جاری رکھا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مظلوم مسلمانوں علامہ مقصود اور مظلوم کرتے ہوئے کہ امریکہ نے کہا کہ انہوں نے ڈومکی نے کیا کہ
پڑھیں:
برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا وزیراعظم اسٹارمر کو خط، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا وزیراعظم اسٹارمر کو خط، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 26 July, 2025 سب نیوز
لندن(آئی پی ایس )برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تقریبا 221 ارکان پارلیمنٹ نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے، جس میں وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی لیبر حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی فلسطین سے متعلق کانفرنس کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹیرینز کی جانب 25 جولائی کو وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم آپ کو 28 اور 29 جولائی کو نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس سے قبل یہ خط لکھ رہے ہیں تاکہ فلسطینی ریاست کو برطانیہ کی جانب سے تسلیم کیے جانے کے لیے اپنی حمایت ریکارڈ پر لا سکیں۔
اراکین پارلیمنٹ نے لکھا کہ ہمیں امید ہے کہ اس کانفرنس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ برطانوی حکومت دو ریاستی حل کے حوالے سے اپنے دیرینہ وعدے پر عمل درآمد کا وقت اور طریقہ کار کا تعین کرے گی اور یہ بھی واضح کرے گی کہ وہ اس حقیقت کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کس طرح تعاون کرے گی۔
خط میں کہا گیا کہ اگرچہ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ برطانیہ کے پاس ایک آزاد اور خودمختار فلسطین کے قیام کا واحد اختیار نہیں، لیکن برطانیہ کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنا ایک مثر اقدام ہوگا، خاص طور پر ہماری تاریخی وابستگی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت کی وجہ سے، ہم آپ پر زور دیتے ہیں کہ یہ قدم ضرور اٹھایا جائے۔
فلسطین کو برطانیہ کی جانب سے تسلیم کرنا ایک خاص اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ برطانیہ ہی نے بلفور ڈیکلریشن کا اجرا کیا تھا اور فلسطین میں سابقہ مینڈیٹری طاقت رہا ہے، 1980 سے ہم دو ریاستی حل کی حمایت کرتے آئے ہیں۔سیاسی جماعتوں کے اراکین کی جانب سے لکھے خط میں مزید کہا گیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا نہ صرف اس مقف کو عملی حیثیت دے گا بلکہ ان تاریخی ذمہ داریوں کو بھی پورا کرے گا جو اس مینڈیٹ کے تحت ہم پر عائد ہوتی ہیں۔
وزیراعظم کیئراسٹارمر کو لکھے خط میں کہا گیا کہ یہ ایک بین الجماعتی خط ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ کے مختلف سیاسی حلقے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کرتے ہیں، دو ریاستی حل گزشتہ کئی دہائیوں سے تمام پارٹیوں کا مشترکہ مقف رہا ہے۔
خط میں مزید لکھا گیا کہ اکتوبر 2014 کو ایوانِ زیریں نے بھاری اکثریت سے درج ذیل قرارداد منظور کی تھی کہ یہ ایوان یقین رکھتا ہے کہ حکومت کو اسرائیل کے ساتھ ساتھ فلسطین کی ریاست کو بھی تسلیم کرنا چاہیے۔یہی مقف آج بھی اس خط پر دستخط کرنے والوں کا ہے، اور ہم آپ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ آئندہ ہفتے کانفرنس میں فلسطین کی ریاست کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کریں۔
دریں اثنا، لندن میں ہزاروں مظاہرین نے غزہ میں فلسطینیوں تک خوراک کی رسائی بحال کرنے کے لیے مظاہرے میں شرکت کی اور اسرائیل کی غزہ پٹی کو بھوک میں دھکیلنے کی مذمت کی۔قبل ازیں، 24 جولائی کو فرانسیسی صدر نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا اور وہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں باضابطہ اعلان کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی سینٹکام کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کو نشانِ امتیاز ملٹری اعزاز سے نواز دیا گیا امریکی سینٹکام کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کو نشانِ امتیاز ملٹری اعزاز سے نواز دیا گیا آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی : رانا تنویر کا دعوی ایشیا کپ کے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا، پاکستان، بھارت ، یو اے اور عمان کو گروپ اے میں شامل گلگت میں مٹی اورکیچڑ کا سیلاب، مکانات تباہ، سیکڑوں کنال اراضی کو نقصان عالمی خطرات، پیچیدہ ہائبرڈ چیلنجز میں باہمی فوجی تعاون ناگزیر ہے، فیلڈ مارشل پی ٹی آئی اے پی سی بلائے تو ہم جائیں گے: میاں افتخار حسینCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم