قلات میں ہندوستان کی آبی جارحیت کے خلاف ریلی کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے قلات میں ہندوستان کی آبی جارحیت کے خلاف ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
ریلی کی قیادت ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ جمیل احمد بلوچ نے کی جبکہ ریلی میں اسسٹنٹ کمشنر آفتاب احمد لاسی، ایس ڈی پی او عبدالرحیم، لائن آفیسر لیویز لائن منیر احمد مینگل، سیکیورٹی انچارج پولیس فورس حاجی نسیم شاہوانی سمیت تمام محکموں کے سربراہان، سیاسی و قبائلی رہنما اور طلبا کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ذرائع
ریلی ڈپٹی کمشنر کمپلیکس سے شروع ہوکر شاہی دربار روڈ اور مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے واپس ڈی سی کمپلیکس میں اختتام پزیر ہوئی۔
ریلی کے شرکا نے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم، بینرز اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جس پر ہندوستان کی جانب سے پاکستان آنے والے پانی کی بندش کے خلاف نعرے درج تھے۔
ریلی سے ڈپٹی کمشنر جمیل احمد بلوچ اور دیگر شرکا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کسی صورت قبول نہیں، بھارت کی جانب سے پانی کی بندش خطے میں کشدگی کا بہت بڑا سبب بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: معاہدہ سندھ طاس پر بھارتی اقدام، پاکستان کا اقوام متحدہ اور ورلڈ بینک سے رجوع کرنے کا امکان
انہوں نے کہا کہ بھارت 1960 میں ہونے والےعالمی سندھ طاس معائدے کی خلاف ورزی کرکے اپنے لیے مشکلات پیداکر رہا ہے جبکہ پاکستانی قوم بھارت کے اس غیر سنجیدہ اقدامات کو مسترد کرتا ہے۔
ریلی کے موقع پر پولیس فورس اور لیویز فورس کی جانب سے سیکیورٹی کے موثر انتظامات کیے گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج بلوچستان پانی ریلی سندھ طاس معاہدہ قلات مظاہرہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پانی ریلی سندھ طاس معاہدہ قلات مظاہرہ کی جانب سے
پڑھیں:
جمعیت علماء اسلام ، بدامنی، ڈاکوراج کے خلاف 31 جولائی سے احتجاجی تحریک کا اعلان
سندھ میں علمائے کرام کا اغوا، سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام ہے تجارت اور زراعت تباہ ہیں، مولانا عبدالقیوم
علماء کو بازیاب نہ کروایا گیا تو وزیر اعلیٰ ہاوس کا گھیراؤ کریں گے ،عوام، کارکنان، کاروباری حضرات، سے اپیل
سندھ میں علمائے کرام کے اغوا، بڑھتی ہوئی بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف جے یو آئی سندھ کی جانب سے 31 جولائی سے جیکب آباد سے بھرپور احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ کا گھیراؤ بھی کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام سندھ کے امیر مولانا عبدالقیوم ہالیجوی نے کہا ہے کہ سندھ میں لاقانونیت، ڈاکو راج، اسٹریٹ کرائم اور علمائے کرام کے اغوا نے صوبے کو مکمل طور پر مفلوج کرکے رکھ دیا ہے جبکہ حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے انہوں نے جیکب آباد، شکارپور اور کشمور کندھکوٹ سے جے یو آئی کے رہنماؤں اور علمائے کرام کے اغوا، زنجیروں میں جکڑ کر تشدد کی ویڈیوز سامنے آنے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے عوام دہشت گردی اور خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ تجارت اور زراعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی سندھ کے پریس سیکریٹری ڈاکٹر اے جی انصاری سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ مولانا ہالیجوی نے اعلان کیا کہ 31 جولائی سے جیکب آباد سے شروع ہونے والی تحریک ایک بڑے احتجاجی سلسلے کا آغاز ہوگی، اس کے بعد شکارپور اور کندھکوٹ میں بڑے مظاہرے ہونگے جس کا دائرہ کار پورے سندھ تک بڑھایا جائے گا اگر علمائے کرام اور دیگر مغوی افراد کو فوری طور پر بازیاب نہ کرایا گیا اور بدامنی پر قابو نہ پایا گیا تو جے یو آئی سندھ جلد وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ کے گھیراؤ کا اعلان کرے گی جے یو آئی سندھ کی قیادت نے عوام، کارکنان، کاروباری حضرات، نوجوانوں اور سول سوسائٹی کے تمام طبقات سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاجی تحریک میں بھرپور شرکت کریں تاکہ سندھ کو ڈاکوؤں کے چنگل سے نجات دلائی جاسکے۔