چمن بارڈر سے 41 ہزار افغان باشندے وطن واپس روانہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کا سلسلہ چمن بارڈر کے راستے جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر حبیب بنگلزئی نے اس سلسلے میں ہولڈنگ کیمپس کا دورہ کیا، انہوں نے افغان باشندوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات پر اظہار اطمینان کیا۔
انہوں نے کہا کہ کیمپس پاک افغان سرحد زیرو پوائنٹ پر واقع افغان باشندوں کیلئے قائم کئے گئے، یکم اپریل سے اب تک 41 ہزار سے زائد افغان باشندے چمن بارڈر کے راستے واپس افغانستان جاچکے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر چمن نے مزید بتایا کہ ضلع میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف بھی کریک ڈاون شروع کردیا ہے، افغانستان میں امن و امان قائم ہو چکا ہے، افغان باشندوں کو بڑی خوشی کے ساتھ اپنے ملک جانا چاہیے۔
سندھ اور پنجاب میں سیکڑوں ایکڑ پر لگی گندم کی فصل آگ لگنے سے جل کر راکھ ہوگئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افغان باشندوں
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ
پاک افغان بارڈر پر فری موومنٹ اور چیک پوسٹیں ختم کرنے کی حمایت کرنے والے شر پسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ رسید کردیا گیا جب کہ 15 ستمبر کو پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے ایک بڑی کامیاب کارروائی کی۔
پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے بڑی کامیاب کارروائی کے دوران شہد کی مکھیوں سے لدے ایک ٹرک کے خفیہ خانوں سے 17.5 کلو ہیروئن اور 4.5 کلو آئس برآمد کی، جن کی مالیت تقریباً 24 کروڑ 60 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔
ننگرہار، افغانستان کے رہائشی ڈرائیور مومند اکرام کو گرفتار کر کے انسدادِ منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر پر اے این ایف نے منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی
حکومت کی جانب سے بارڈر ٹرمینلز پر سخت اقدامات اور حفاظتی نگرانی کی مخالفت ہمیشہ انہی جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے ہوتی ہے، جن کی پشت پناہی اور سہولت کاری کے پیچھے سیاسی لیڈران اپنے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ منشیات اسمگلنگ محض ایک جرم نہیں؛ یہ پورے کرائم ٹیرر نیٹ ورک کی سب سے بڑی شاخ ہے، جس کی جڑیں سرحد کے دونوں جانب پھیلی ہوئی ہیں۔
ان نیٹ ورکس کے ذریعے حاصل ہونے والی غیر قانونی آمدن نہ صرف نوجوان نسل کو منشیات کے زہر میں دھکیلتی ہے بلکہ دہشت گردی، اسلحہ اسمگلنگ اور منظم جرائم کو بھی مالی سہولت کاری فراہم کرتی ہے۔