واہگہ بارڈر، 3 روز میں 536 پاکستانی آئے، 849 افراد بھارت گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
لاہور:
بھارت کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ہندوستان چھوڑنے کی مہلت ختم ہوگئی، تین روز کے دوران 536پاکستانی انڈیا سے واپس آئے جبکہ پاکستان سے 849 بھارتی شہری واپس اپنے ملک جا چکے ہیں۔
بارڈر کے دونوں جانب کئی خاندان اپنے گھروں میں واپسی کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ دوسری طرف جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے بھارتی پنجاب کے سرحدی علاقوں میں کسانوں کو اپنی فصلیں دو روز میں کاٹنے کی ہدایت کردی۔
بارڈر سکیورٹی فورس نے امرتسر،ترن تارن، فیروز پور اور فاضلکا اضلاع کے دیہات میں اعلانات کر ائے کہ کسان زیرو لائن کے قریب اپنے کھیت 48 گھنٹوں میں خالی کردیں۔
مزید پڑھیں: بھارت کی طرف سے اٹاری بارڈر بند کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھی واہگہ بارڈر بند کردیا
دفاعی ماہرین کے مطابق ان اعلانات سے واضح ہوتا ہے کہ مودی کا جنگی جنون بڑھ رہا ہے،اتوار کے روز 236 پاکستانی انڈیا سے واپس اپنے ملک پہنچے جبکہ پاکستان سے 115 انڈین شہری واپس اپنے ملک چلے گئے۔
بھارت نے وضاحت کی ہے کہ پاکستانی ہندو شہریوں کو جاری کیے گئے طویل مدتی ویزے کارآمد رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر کی بندش، تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالرز سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء)تجارتی پالیسوں میں تسلسل نہ ہونے اور پاک افغان بارڈر کی بندش سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا ہے۔چند سال قبل تک ہمسایہ ممالک پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم 2 ارب 50 کروڑ ڈالر تھا تاہم پالیسوں میں تسلسل نہ ہونے اور کشیدگی کے باعث بارڈر بند ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر رہ گیا ہے۔نائب صدر پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس ضیاء الحق سرحدی کا کہنا ہے کہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے پاکستان کو وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ، سریا، ادویات، سبزیاں، آٹا اور چینی سمیت دیگر اشیاء برآمد کی جاتی ہیں جب کہ افغانستان سے پھل اور سبزیاں درآمد کی جاتی ہیں، افغانستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بھی تجارت پر منفی اثر پڑا ہے۔(جاری ہے)
واضح رہیکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے باعث فروری میں پاک افغان بارڈر کو بند کردیا گیا تھا جس کے باعث دونوں ممالک کو ٹیکسز کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جب کہ کراچی سے لیکر طورخم تک کاروبار سے وابستہ ہزاروں مزدوربھی کئی روز تک بے روزگار رہے۔