UrduPoint:
2025-04-30@13:39:00 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے پہلے سو روز کیسے رہے؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے پہلے سو روز کیسے رہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) دوبارہ منتخب ہونے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2025 کے دن وائٹ ہاؤس واپس آئے اور اپنے ایجنڈے پر تیزی سے عمل درآمد کرتے ہوئے بہت سے صدارتی فرامین پر دستخط کیے۔

انہوں نے اپنے پہلے 100 دنوں میں جن صدارتی ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، ان میں امیگریشن، مساوی مواقع کے اقدامات اور ٹرانس جینڈر کے حقوق کو نشانہ بنایا گیا۔

ان کی ٹیرف کی حکمت عملی نے عالمی مالیاتی منڈیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

ٹرمپ کی انتظامیہ نے روایتی یورپی اتحادیوں کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے یوکرین میں روس کی جنگ کے خاتمے کے لیے جارحانہ انداز میں کوشش کی ہے۔

یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

سو روز کی تکمیل پر ٹرمپ نے جشن کیسے منایا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت کا 100 واں دن انتخابی مہم کے انداز میں منایا اور اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے سیاسی دشمنوں کو نشانہ بھی بنایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مشیگن میں حامیوں کے ایک ہجوم سے کہا کہ وہ اپنی صدارت کا استعمال "دور رس تبدیلی" کے لیے کر رہے ہیں۔

ریپبلکن صدر نے اپنے ڈیموکریٹک پیشرو جو بائیڈن کا مذاق اڑایا اور امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین پر پھر سے تنقید کی، جبکہ انہوں نے اپنی مقبولیت میں کمی کو ظاہر کرنے والے پولز کو مسترد کر دیا۔

ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں ڈرامائی کمی کی ہے، تاہم معیشت ایک ممکنہ سیاسی خطرے کے سائے تلے ہے کیونکہ انہوں نے ایک عالمی تجارتی جنگ چھیڑ رکھی ہے۔

ٹرمپ نے منگل کے روز ڈیٹرائٹ کے مضافاتی علاقے میں ہجوم کو بتایا، "ہم نے ابھی شروعات کی ہے، آپ نے ابھی تک کچھ نہیں دیکھا ہے۔"

تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار

اس سے ایک روز پہلے انہوں نے اپنے اقتصادی منصوبے کے ایک اہم عنصر، غیر ملکی کاروں اور کاروں کے پرزوں کی درآمد پر محصولات کو تھوڑا نرم کر دیا ہے، کیونکہ امریکی کار سازوں نے قیمتوں میں اضافے کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔

اپنی ریلی میں ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ رائے عامہ کے سروے جو ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی مقبولیت میں کمی آئی ہے وہ "جعلی" ہیں۔

کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید

مقبولیت میں کمی

گیلپ کے مطابق ٹرمپ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے ایسے واحد صدر ہیں، جنہیں 100 دن کے اقتدار کے بعد عوام کی نصف سے بھی کم حمایت حاصل ہے، جو 44 فیصد ہے۔

لیکن ریپبلکن ووٹروں کی اکثریت اب بھی ٹرمپ کی مضبوطی سے حمایت کرتی ہے اور حریف ڈیموکریٹک پارٹی بھی پولنگ میں مشکلات کا شکار ہے۔

ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی (ڈی این سی) نے کہا کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دن ایک "زبردست ناکامی" تھے۔

اس نے کہا، "ٹرمپ اس حقیقت کے لیے ذمہ دار ہیں کہ زندگی زیادہ مہنگی ہے، ریٹائر ہونا مشکل ہے اور 'ٹرمپ کساد بازاری' ہماری دہلیز پر ہے۔

"

ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار

اپنی تقریر کے دوران ٹرمپ نے ملک بدر کرکے امریکہ سے نکالے جانے اور ایل سلواڈور کی ایک میگا جیل میں بھیجے جانے کی ویڈیو بھی دکھائی۔

منگل کی تقریر کے دوران ٹرمپ نے اصرار کیا کہ انڈے کی قیمتوں میں 87 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ یہ دعویٰ حکومت کی قیمتوں کے تازہ ترین اعداد و شمار سے متصادم ہے۔

ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مہنگائی، توانائی کی قیمتیں اور رہن کے نرخوں میں کمی آئی ہے، اگرچہ بے روزگاری میں قدرے اضافہ ہوا ہے، صارفین کے جذبات میں کمی آئی ہے اور ٹیرف کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ ہنگامہ آرائی میں ڈوب چکی ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے ٹرمپ کے کے بعد

پڑھیں:

بھارت کا جنگی جنون عالمی امن کیلئے خطرناک ہے، راغب حسین نعیمی

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا علماءکرام سے گفتگو میں کہنا تھا کہ مدارس دینیہ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں، پوری پاکستانی قوم ملکی معاملات میں متحد ہے اور پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اسلام ٹائمز۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ بھارت کا جنگی جنون عالمی امن کیلئے خطرناک ہے، مدارس دینیہ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں، پاکستانی قوم ملکی معاملات میں متحد ہے اور پاک فوج کیساتھ کھڑی ہے، پانی پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اگر بھارت نے پانی روکنے کی کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب ملے گا۔ سندھ طاس معاہدہ کے تحت بھارت پاکستان کے حصے کا پانی روک ہی نہیں سکتا۔ پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں، 25 کروڑ پاکستانی عوام متحد اور اپنی مسلح افواج کیساتھ کھرے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں علماء کرام کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی طرف سے دریائے جہلم و چناب کا پانی روکنا اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا آبی دہشت گردی ہے۔ یہ اقدام مودی سرکار کو بہت مہنگا پڑے گا۔ انہوں ںے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا بھارت کیلئے اتنا آسان نہیں کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے کا ثالث ہے اور پاکستان اس مسئلے کو بین الاقوامی عدالت میں بھی لے جا سکتا ہے۔ بھارت اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنے کیلئے پاکستان پر الزام لگا کر اپنی ساکھ بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے دریائے جہلم میں پانی چھوڑنا بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی آبی جارحیت نہ صرف خطے میں قدرتی آفات کو جنم دے سکتی ہے، بلکہ معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ بدقسمتی سے بھارت میں برسراقتدار بی جے پی کی حکومت نے حالات خراب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سہیل احمد کا قوم سے شکوہ، مغرب کی نقالی پر نالاں
  • امریکی صدر ٹرمپ قطر میں اپنے پہلے رئیل اسٹیٹ منصوبے کا آج اعلان کرینگے
  • ’100 دن‘ مکمل ہونے پر جشن، صدر ٹرمپ کا امریکا مقدم رکھنے کا عزم
  • ہر کمال کو زوال ہے
  • ’اب میں ملک ہی نہیں دنیا بھی چلا رہا ہوں‘: ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • نیا وزیر اعظم کون؟ فیصلہ آج ہوگا
  • یوکرینی صدر روس سے جنگ بندی چاہتے ہیں، پیوٹن معاہدے کیلئے تیار نہیں، ٹرمپ
  • بھارت کا جنگی جنون عالمی امن کیلئے خطرناک ہے، راغب حسین نعیمی
  • ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کی طرف سے کریمیا کے جزیرے سے دستبرداری کے حوالے سے پرامید