UrduPoint:
2025-11-02@23:33:36 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے پہلے سو روز کیسے رہے؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے پہلے سو روز کیسے رہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) دوبارہ منتخب ہونے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2025 کے دن وائٹ ہاؤس واپس آئے اور اپنے ایجنڈے پر تیزی سے عمل درآمد کرتے ہوئے بہت سے صدارتی فرامین پر دستخط کیے۔

انہوں نے اپنے پہلے 100 دنوں میں جن صدارتی ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، ان میں امیگریشن، مساوی مواقع کے اقدامات اور ٹرانس جینڈر کے حقوق کو نشانہ بنایا گیا۔

ان کی ٹیرف کی حکمت عملی نے عالمی مالیاتی منڈیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

ٹرمپ کی انتظامیہ نے روایتی یورپی اتحادیوں کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے یوکرین میں روس کی جنگ کے خاتمے کے لیے جارحانہ انداز میں کوشش کی ہے۔

یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

سو روز کی تکمیل پر ٹرمپ نے جشن کیسے منایا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت کا 100 واں دن انتخابی مہم کے انداز میں منایا اور اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے سیاسی دشمنوں کو نشانہ بھی بنایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مشیگن میں حامیوں کے ایک ہجوم سے کہا کہ وہ اپنی صدارت کا استعمال "دور رس تبدیلی" کے لیے کر رہے ہیں۔

ریپبلکن صدر نے اپنے ڈیموکریٹک پیشرو جو بائیڈن کا مذاق اڑایا اور امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین پر پھر سے تنقید کی، جبکہ انہوں نے اپنی مقبولیت میں کمی کو ظاہر کرنے والے پولز کو مسترد کر دیا۔

ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں ڈرامائی کمی کی ہے، تاہم معیشت ایک ممکنہ سیاسی خطرے کے سائے تلے ہے کیونکہ انہوں نے ایک عالمی تجارتی جنگ چھیڑ رکھی ہے۔

ٹرمپ نے منگل کے روز ڈیٹرائٹ کے مضافاتی علاقے میں ہجوم کو بتایا، "ہم نے ابھی شروعات کی ہے، آپ نے ابھی تک کچھ نہیں دیکھا ہے۔"

تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار

اس سے ایک روز پہلے انہوں نے اپنے اقتصادی منصوبے کے ایک اہم عنصر، غیر ملکی کاروں اور کاروں کے پرزوں کی درآمد پر محصولات کو تھوڑا نرم کر دیا ہے، کیونکہ امریکی کار سازوں نے قیمتوں میں اضافے کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔

اپنی ریلی میں ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ رائے عامہ کے سروے جو ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی مقبولیت میں کمی آئی ہے وہ "جعلی" ہیں۔

کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید

مقبولیت میں کمی

گیلپ کے مطابق ٹرمپ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے ایسے واحد صدر ہیں، جنہیں 100 دن کے اقتدار کے بعد عوام کی نصف سے بھی کم حمایت حاصل ہے، جو 44 فیصد ہے۔

لیکن ریپبلکن ووٹروں کی اکثریت اب بھی ٹرمپ کی مضبوطی سے حمایت کرتی ہے اور حریف ڈیموکریٹک پارٹی بھی پولنگ میں مشکلات کا شکار ہے۔

ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی (ڈی این سی) نے کہا کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دن ایک "زبردست ناکامی" تھے۔

اس نے کہا، "ٹرمپ اس حقیقت کے لیے ذمہ دار ہیں کہ زندگی زیادہ مہنگی ہے، ریٹائر ہونا مشکل ہے اور 'ٹرمپ کساد بازاری' ہماری دہلیز پر ہے۔

"

ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار

اپنی تقریر کے دوران ٹرمپ نے ملک بدر کرکے امریکہ سے نکالے جانے اور ایل سلواڈور کی ایک میگا جیل میں بھیجے جانے کی ویڈیو بھی دکھائی۔

منگل کی تقریر کے دوران ٹرمپ نے اصرار کیا کہ انڈے کی قیمتوں میں 87 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ یہ دعویٰ حکومت کی قیمتوں کے تازہ ترین اعداد و شمار سے متصادم ہے۔

ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مہنگائی، توانائی کی قیمتیں اور رہن کے نرخوں میں کمی آئی ہے، اگرچہ بے روزگاری میں قدرے اضافہ ہوا ہے، صارفین کے جذبات میں کمی آئی ہے اور ٹیرف کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ ہنگامہ آرائی میں ڈوب چکی ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے ٹرمپ کے کے بعد

پڑھیں:

مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی

کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت کے تمام بڑے فیصلے جیسے جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کا مقصد چھوٹے کاروباروں کو تباہ کرنا اور بڑے صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اتوار کو الزام لگایا کہ وزیراعظم نریندر مودی نہ صرف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے "خوفزدہ" ہیں بلکہ ان کا "ریموٹ کنٹرول" بڑے کاروباریوں کے ہاتھ میں ہے۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی نے بہار میں انتخابی مہم میں حصہ لیا اور این ڈی اے پر سخت حملہ کیا۔ راہل گاندھی نے بیگوسرائے اور کھگڑیا اضلاع میں لگاتار ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بہت چوڑا سینہ ہونا آپ کو مضبوط نہیں بناتا۔ ذرا مہاتما گاندھی کو دیکھیں، جو دبلے تھے لیکن اس وقت کے سپر پاور انگیزروں سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دوسری طرف ہمارے پاس 56 انچ کے سینے کی گھمنڈ کے ساتھ نریندر مودی ہیں، جنہیں ٹرمپ نے آپریشن سندور کے دوران فون کیا، جس کی وجہ سے مودی گھبراہٹ کا شکار ہوگئے اور پاکستان کے ساتھ فوجی تنازعہ دو دن میں ختم ہوگیا، وہ نہ صرف ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں، بلکہ امبانی اور اڈانی کے ہاتھوں میں ان کا ریموٹ کنٹرول ہے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ 1971ء میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو امریکہ نے دھمکی دی تھی، لیکن وہ خوفزدہ نہیں ہوئیں اور انہوں نے وہ سب کچھ کیا جس کی ضرورت تھی، لیکن جب ٹرمپ نے مودی کو آپریشن سندور روکنے کے لئے کہا تو انہوں نے اسے روک دیا۔ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت کے تمام بڑے فیصلے جیسے جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کا مقصد چھوٹے کاروباروں کو تباہ کرنا اور بڑے صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظر مختلف ہے، ہم چھوٹے کاروبار کو فروغ دینا چاہتے ہیں، ہم آپ کے فونز اور ٹی شرٹس پر میڈ ان چائنا لیبلز کو بہار کے ٹیگز سے بدلنا چاہتے ہیں۔ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ مودی ووٹوں کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں، راہل گاندھی نے کہا کہ وہ ووٹوں کے لئے اسٹیج پر بھی ناچیں گے۔ الیکشن کے دن تک آپ جو کچھ کہیں گے، مودی وہی کریں گے لیکن انتخابات کے بعد وہ صرف اپنے پسندیدہ اداروں کے لئے ہی کام کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریکس نظام کا ’آزمائش کے بغیر‘ نفاذ، پہلی غلطی پر معافی کیسے ملے گی؟
  • بہار کے وزیراعلٰی کو اپنے 20 سالہ دور اقتدار کا حساب دینا چاہیئے، اشوک گہلوت
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • سوشل میڈیا ہماری خودی کو کیسے بدل رہا ہے.
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت