سہیل احمد کا قوم سے شکوہ، مغرب کی نقالی پر نالاں
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاکستان کے نامور اداکار سہیل احمد نے ملک کی ثقافتی زوال پر ایسے درد بھرے الفاظ کہے ہیں جو ہر پاکستانی کے دل کو چھو جانے والے ہیں۔ ایک تازہ انٹرویو میں انہوں نے معاشرے میں بڑھتی ہوئی مغرب زدگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی روایات اور اقدار کو بھول کر دوسروں کی نقل کرنے لگے ہیں۔
سہیل احمد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ہم ایک منفرد تہذیب کے حامل تھے جہاں بڑوں کا احترام، مہمان نوازی اور خوش اخلاقی ہماری پہچان ہوا کرتی تھی۔ لیکن آج ہم نے ان تمام خوبیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ہماری نئی نسل کو یہ تک معلوم نہیں کہ ہماری اپنی ثقافت کتنی دولت مند اور خوبصورت ہے۔
اداکار نے ٹی وی پروگراموں پر ہونے والی بحثوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ایسے مسائل میں الجھ گئے ہیں جو درحقیقت ہمارے اصل مسائل ہی نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی ثقافت پر فخر کرتے ہیں، جبکہ ہم اپنی روایات سے منہ موڑ رہے ہیں۔
سہیل احمد نے خاص طور پر نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ثقافت کوئی نقل کی چیز نہیں، یہ ہماری وراثت ہے جسے ہمیں سنبھال کر رکھنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ مسکرا کر ملنا تو ہمارے نبی کریم ﷺ کی سنت ہے، جسے ہم بھول چکے ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کا اختتام ایک امید پر کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی ثقافتی اقدار کو دوبارہ زندہ کریں اور انہیں آنے والی نسلوں تک منتقل کریں۔ سہیل احمد کا یہ پیغام نہ صرف فکر انگیز ہے بلکہ ہمارے معاشرے کے لیے ایک بہت بڑا سبق بھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کہ سہیل احمد انہوں نے
پڑھیں:
رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2025ء)رینجرز اور پولیس نے خفیہ اطلاعات پر کراچی کے علاقے موسیٰ کالونی میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ اور منشیات فروشی میں ملوث انتہائی مطلوب ملزم سہیل کو گرفتار کر لیا۔ رینجرز ترجمان کے مطابق ملزم سنگین نوعیت کے متعدد جرائم میں ملوث ہے اور پولیس کو کئی مقدمات میں مطلوب تھا۔رینجرز کے ترجمان نے انکشاف کیا کہ ملزم سہیل نے 1991 میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ 8 مزدوروں کو قتل کیا، جب کہ 2003 میں دو مذہبی جماعتوں کے کارکنان کو بھی نشانہ بنایا۔ملزم نے دورانِ تفتیش یہ اعتراف بھی کیا کہ اُس نے 2013 میں ایک 12 سالہ بچے کو ہاتھ پاؤں باندھ کر موسیٰ کالونی میں قتل کیا تھا۔ 2014 میں رینجرز آپریشن کے بعد سہیل گرفتاری سے بچنے کے لیے فرار ہو کر بنگلہ دیش چلا گیا، جہاں اسے منشیات کے مقدمے میں گرفتار کر کے چار سال کی سزا سنائی گئی۔(جاری ہے)
سزا مکمل ہونے کے بعد وہ 2018 میں دوبارہ کراچی واپس آیا۔کراچی واپس آنے کے بعد سہیل نے موسیٰ کالونی میں اپنے بھائی اور ساتھی کے ساتھ مل کر منشیات فروشی کا دھندہ دوبارہ شروع کر دیا۔ رینجرز ترجمان کے مطابق ملزم کے خلاف کئی ایف آئی آرز درج ہیں اور وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو طویل عرصے سے مطلوب تھا۔مزید تفتیش جاری ہے اور سہیل کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ رینجرز نے عزم ظاہر کیا ہے کہ شہر سے جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔