پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی، مقبوضہ کشمیر میں پٹرولنگ کرتے بھارتی طیارے فرار ہونے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
گزشتہ شب بھارتی طیاروں کی جانب سے مقبوضہ جموں کشمیر میں پٹرولنگ رپورٹ۔
یہ بھی پڑھیں:مودی نے علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا،برطانوی اخبار کی رپورٹ
پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب (29/30 اپریل) بھارتی ائیر فورس کے 4 رافیل طیاروں نے بھارتی جغرافیائی حدود میں رہتے ہوئے مقبوضہ جموں کشمیر میں پٹرولنگ کی۔
سیکیورٹی ذرائع نے پاکستان ائیر فورس کے طیاروں نے ہندوستانی ائیرفورس کے ان جنگی جہازوں کی فوراً نشان دہی کر لی، پاکستانی ایئر فورس کی بروقت اور مستعد کارروائی پر انڈین رافیل طیارے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر راہ فرار اختیار کر گئے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی افواج ہندوستان کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار اور مستعد ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
بھارتی رکن پارلیمنٹ نے رافیل طیارہ گرنے کی تصدیق کر دی
بھارتی پارلیمان (لوک سبھا) کے رکن امریندر سنگھ راجہ نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی فضائیہ کے جدید ترین رافیل طیارے کے گرنے کی تصدیق کردی ہے۔ امریندر سنگھ راجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب کے علاقے بسیانہ ائیر فورس اسٹیشن کے قریب ایک لڑاکا طیارے کا ٹیل گرا تھا، جس پر واضح طور پر ”BS-001“ لکھا ہوا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیل کسی اور طیارے کا نہیں بلکہ رافیل جیٹ کا ہی تھا، جو کہ بھارت کا سب سے مہنگا اور جدید لڑاکا طیارہ سمجھا جاتا ہے۔
امریندر سنگھ راجہ نے مزید انکشاف کیا کہ اس حادثے میں ایک شخص جان بحق اور نو افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی ائیر مارشل نے بھی طیارہ گرنے کی تصدیق کی، تاہم عوامی سطح پر اس واقعے کو ایک ”غیر شناخت شدہ طیارے کے پرزے“ سے تعبیر کیا گیا۔
رکن پارلیمنٹ کے مطابق، بھارتی فضائیہ کی اعلیٰ قیادت نے حقیقت چھپاتے ہوئے اس واقعے کو ایک معمولی تکنیکی خرابی یا شناخت نہ ہونے والے طیارے کا حصہ قرار دیا، حالانکہ شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ایک تباہ شدہ رافیل جیٹ کا ٹکڑا تھا۔
امریندر سنگھ راجہ نے بھارتی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارتی عوام سے حقائق چھپائے گئے، اور دشمن کے ساتھ حقیقی جھڑپوں میں ہونے والے نقصان کو پوشیدہ رکھا گیا۔‘