نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایٹمی ممالک نے عارضی طور پر اپنے سفارتی تعلقات معطل کر دیے ہیں، ساتھ ہی اہم ترین معاہدوں کو معطل کرنے کی بھی دھمکیاں دی ہیں اور ایک دوسرے کے شہریوں کو ملک سے نکال دیا ہے۔ بھارت نے ممکنہ طور پر محدود فوجی کارروائی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک غیر ملکی پروفیسر کا حوالہ دیتے ہوئے نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی جنگ دنیا کے 99 فیصد انسانوں کو ختم کر سکتی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی جنگ کے نتیجے میں دنیا کی تقریباً 99 فیصد آبادی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ایٹمی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دونوں ایٹمی ممالک نے عارضی طور پر اپنے سفارتی تعلقات معطل کر دیے ہیں، ساتھ ہی اہم ترین معاہدوں کو معطل کرنے کی بھی دھمکیاں دی ہیں اور ایک دوسرے کے شہریوں کو ملک سے نکال دیا ہے۔ بھارت نے ممکنہ طور پر محدود فوجی کارروائی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ فوجی کارروائی کرتے ہوئے بھرپور جواب دے گا۔ دونوں ممالک نے سالوں میں ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ کیا ہے تاہم اصل مقصد جنگ روکنا ہے۔

لیکن اگر یہ تنازعہ ایک مکمل ایٹمی جنگ میں بدل جائے، تو ایک نامعلوم پروفیسر نے ایک سائنسی ماڈل تیار کیا ہے تاکہ دکھایا جا سکے کہ ایسا ہونے پر کیا ہوگا۔ جدید میزائل سسٹمز اور لڑاکا طیاروں سے لیس یہ ممالک ایک دوسرے کے لیے مسلسل خطرہ ہیں۔ انہوں نے ایک روسی ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ کیا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ سے 47 میگا ٹن کاربن نکل سکتا ہے۔ یہ کاربن براہ راست ایٹمی دھماکوں سے نہیں بلکہ دھماکوں کی وجہ سے شہروں میں لگنے والی زبردست آگ سے آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑی آگ کی طرح اگر ایک آتشزدگی ہوا میں حرارت پیدا کرے اور دھواں اوپر اٹھے، تو یہ ہوا میں سرد ہوا کو کھینچتا ہے، جس سے طوفانی ہوائیں بنتی ہیں جو شعلوں کو بھڑکاتی ہیں، اور چیزوں کو جلا کر راکھ کردیتی ہیں، شیشے اور دھاتوں کو پگھلا دیتی ہیں۔ پروفیسر نے مزید کہا کہ ایٹمی جنگ سے 5 ارب سے زائد افراد بھوک سے مر جائیں گے، جن میں تقریباً 99 فیصد امریکی، روسی، یورپی اور چینی شامل ہوں گے۔“

پروفیسر کے مطابق ہمیں نہیں معلوم کہ ایٹمی جنگ میں کتنے لوگ بچیں گے، لیکن مجھے یقین ہے کہ اگر یہ اتنی ہی تباہ کن ہوئی جتنی کہ بہت سے سائنسی ماہرین سمجھتے ہیں۔ یہ معاملہ دنیا کے لیے سنگین خطرہ ہے، جس میں دونوں ممالک کے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال عالمی سطح پر ایک تباہ کن نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔ پروفیسر نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیار برفانی دور جیسے حالات پیدا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ صرف بھارت اور پاکستان کا مسئلہ نہیں، بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان اور پاکستان کے کے درمیان ایٹمی جنگ کیا ہے

پڑھیں:

صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد قومی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اس تیزی سے بڑھتا ہوا قرض ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب اگلے 3 سال میں 70.8 فیصد سے کم ہوکر 60.8 فیصد تک لانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2026ء سے 2028ء کے دوران قرضوں کی پائیداری برقرار رہنے کی توقع ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025ء تک مجموعی قرض 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جب کہ فنانسنگ کی ضروریات آئندہ برسوں میں 18.1 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہیں گی۔

وزارت خزانہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی، تاہم قرضوں کا حجم اب بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔

رپورٹ میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی تفصیلی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے جب کہ ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور شرح سود میں تبدیلی کو قرض کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتایا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد اندرونی جب کہ 32.3 فیصد بیرونی قرضوں پر مشتمل ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، جس سے شرح سود کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کا دباؤ بڑھا ہوا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں، جو دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ ریٹ والے بیرونی قرضوں کی شرح 41 فیصد ہے، جو درمیانی سطح کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
  • امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ