بھارت: پاکستانی شہریوں کو اٹاری بارڈر کے راستے واپسی کی اجازت میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مئی 2025ء) بھارتی وزارت داخلہ نے جمعرات یکم مئی کو ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کر دیا، جس سے بھارتی پاکستانی سرحد پر پھنسے ہوئے لوگوں کو بڑی راحت مل گئی ہے۔
اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو زیر التوا کلیئرنس کے بعد اٹاری میں انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ کے ذریعے بھارت سے روانگی کی اجازت دے دی گئی ہے۔
یہ اجازت آئندہ حکم نامے تک نافذ العمل رہے گی۔ بھارت نے پہلے کہا تھا کہ اٹاری واہگہ سرحد 30 اپریل کو بند کر دی جائے گی۔پاکستان، بھارت کے مابین کشیدگی ختم کرانے کے لیے امریکی پہل
بھارتی وزارت داخلہ نے جمعرات کو جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا کہ نظرثانی شدہ حکم ضروری منظوریوں سے مشروط اور فوری طور پر نافذ العمل ہے۔
(جاری ہے)
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ دیگر تمام مسافروں اور سامان کی نقل و حرکت اگلے نوٹس تک معطل رہے گی۔
وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا، ''مذکورہ بالا موضوع پر 24 اپریل 2025 کو وزارت داخلہ کے آفس میمو (او ایم) کو، جس میں اٹاری چیک پوسٹ کے راستے ہر طرح کے آنے والے اور جانے والے مسافروں اور انٹیگریٹڈ سامان کی نقل و حرکت کو بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا، فوری طور پر ختم کیا جا رہا ہے اور جو لوگ یکم مئی 2025 سے پہلے سرحد پار کر کے آ چکے ہیں، وہ قانونی دستاویزات کے ساتھ واپس جا سکتے ہیں۔
‘‘کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی
خیال رہے کہ پہلگام حملے کے ردعمل میں بھارت نے سندھ طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے، اسلام آباد کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید کم کرنے، اور مختصر مدت کے ویزوں پر آئے ہوئے تمام پاکستانیوں کو بھارت چھوڑنے یا قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کی ہدایت سمیت کئی سخت اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
بھارت میں موجود پاکستانی شہریوں کو تلاش کرنے کی مہمبھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق اس وقت تمام بھارتی صوبوں میں مرکزی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر پاکستانی شہریوں کی بڑے پیمانے پر تصدیقی مہم چل رہی ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے گزشتہ ہفتے تمام یونین ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو طلب کیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی پاکستانی مقررہ تاریخ سے زیادہ عرصہ بھارت میں مقیم نہ رہے۔
کشمیر میں درجنوں سیاحتی مقامات بند، پاک بھارت کشیدگی عروج پر
اے این آئی کے مطابق ایک حکومتی اہلکار کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ دبئی یا دیگر بالواسطہ راستوں سے پروازوں کے ذریعے روانہ ہوئے ہیں کیونکہ پاکستان کے لیے کوئی براہ راست پروازیں نہیں ہیں۔ اس اہلکار نے کہا، ''ہمیں توقع ہے کہ مزید پاکستانی شہری روانہ ہوں گے، کیونکہ ریاستی پولیس اور مرکزی ایجنسیاں پورے ملک میں ان کی موجودگی کو سرگرمی سے شناخت کر رہی ہیں۔
‘‘موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے ایک اہلکار کے مطابق 29 اپریل کے بعد بھارت میں رہنے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، کیونکہ ان کا قیام غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔
قلیل المدتی اور سارک ویزے رکھنے والوں کو 27 اپریل تک نکل جانے کی ہدایت کی گئی تھی، جب کہ میڈیکل ویزے رکھنے والوں کے لیے آخری تاریخ 29 اپریل تھی۔
حکومت سے فیصلے پر نظرثانی کی اپیلیںبھارتی حکومت کے اس اقدام نے کئی خاندانوں کو منقسم کر دیا اور ماؤں کو ان کے بچوں سے الگ کر دیا ہے۔ گزشتہ تیس چالیس برسوں سے بھارت میں مقیم متعدد پاکستانی بھی ان افراد میں شامل تھے، جنہیں ملک بدر کیا گیا۔
فلاحی گروپوں اور سیاست دانوں نے بعض زمروں کو اس حکم سے مستثنیٰ رکھنے کی اپیلیں کی تھیں۔
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ ان پاکستانی شہریوں کو ملک بدر کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، جنہوں نے بھارتی شہریوں سے شادیاں کر رکھی ہیں۔
محبوبہ مفتی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ''بہت سی متاثرہ خواتین ہیں، جو تیس چالیس سال پہلے بھارت آئیں، بھارتی شہریوں سے شادیاں کیں، اپنے خاندانوں کی پرورش کی، اور طویل عرصے سے ہمارے معاشرے کا حصہ رہی ہیں،ان کو ملک بدر کرنے کے فیصلے سے ''سنگین انسانی تشویش‘‘ پیدا ہو گئی ہے۔
ادھر بھارتی حکومت نے ایک اور ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں بھارتی شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کا سفر کرنے سے گریز کریں اور اس وقت پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو بھی جلد از جلد بھارت واپس آنے کی تاکید کی گئی ہے۔
ادارت : مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانی شہریوں کو بھارتی شہریوں وزارت داخلہ بھارت میں میں کہا گئی ہے
پڑھیں:
بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
آپریشن سندور کی ناکامی اور عالمی سطح پر پاکستان کے ہاتھوں رسوائی کے بعد سے بھارت نے مسلسل پاکستان کو بدنام کرنے کی منظم مہم شروع کر دی ہے، اسی سلسلے کی ایک ناکام کوشش کو ہماری مستعد سیکیورٹی ایجنسیز نے بے نقاب کیا ہے۔اس کوشش میں انڈین انٹیلیجنس ایجنسی نے ایک پاکستانی مچھیرے کو پاکستان رینجرز، نیوی اور آرمی کی وردیاں اور دیگر سامان خرید کر بھارت بھیجنے کا ٹاسک سونپا، تاہم ہماری سیکیورٹی اداروں کی بروقت کاروائی نے بھارت کے اس منصوبہ بندی کا سراغ لگا لیا۔ اور مجرم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا۔اس کارروائی کی مکمل تفصیل اور ملزم کا اقبالی بیان بمعہ تمام ثبوت یہاں پیش کیا جارہا ہے۔پاکستانی سیکوریٹی ایجنسیاں گہرے سمندری پانیوں میں بھارتی ایجنسیوں کی مشکوک حرکات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اکتوبر 2025 میں سکیورٹی اداروں نے مسلسل نگرانی کے بعد ایک بظاہر عام سے مچھیرے سے مسلح افواج کی وردیاں اور مشکوک سامان برآمد کیا ہے۔ یہ شخص کچھ عرصہ سے مختلف دوکانوں سے پاکستانی افواج کے استعمال کی چیزوں کا پوچھ گچھ کرنے کی وجہ سے ہماری نظروں میں تھا۔ مشکوک سرگرمیوں کی تصدیق کے بعد ایک مشترکہ انٹیلیجنس آپریشن میں اس شخص کو فوجی وردیوں اور دیگر سامان سمیت اس وقت رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا، جب وہ کشتی کے ذریعے اس سامان کو بھارت سمگل کرنا چاہ رہا تھا۔گرفتاری کے بعد ملزم سے اس کے مقاصد، روابط اور ممکنہ جاسوسی نیٹ ورک کے بارے میں تفصیلی تفتیش کی گئی۔ اور اس کے موبائل فون کے فرانزک تجزیے کے بعد مندرجہ زیل حقائق سامنے آئے۔اعجاز ملاح نے بتایا کہ وہ ایک غریب مچھیرا ہے جو گہرے پانی میں جا کر مچھلی پکڑتاتھا- وہ بھارتی خفیہ ایجنسی کےلالچ کی بھینٹ چڑھ گیا، ستمبر 2025 میں بھارتی کوسٹ گارڈ نے اسے گہرے پانیوں میں مچھلی کا شکار کرتے ہوئے گرفتار کیا-
بعد ازاں اُسے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جہاں بھارتی انٹلیجنس کے اہلکاروں نے اس سے ملاقات کی اوراسے بتایا کہ گرفتاری کے الزام کے تحت اسے بھارت میں دو سے تین سال قید کی سزا بھگتنی پڑے گی۔بھارتی اہلکاروں نے پیشکش کی کہ اگر وہ پاکستان کے اندر ان کے لیے کام کرے تو اسے رہا کیا جا سکتا ہے، جس پر اس نے لالچ اور دھمکیوں میں رضامندی ظاہر کی۔انہوں نے اسے کچھ سامان فراہم کرنے کی ہدایت کی جو اسے پاکستان جا کر جمع کرنا تھا اور بعد ازاں کشتی کے ذریعے بھارت پہنچانا تھا۔پاکستان نے اس مچھیرے کی اپنے ہینڈلر سے کی گئی وائس چیٹ بھی حاصل کر لی ہے۔ جس میں اس کو چھ پاکستانی مسلح افواج کی مخصوص ناپ کی وردیاں (آرمی، نیوی اور سندھ رینجرز)، نام کی پٹیاں (جن پر مخصوص نام: عبید، حیدر، سہیل، ادریس، صمد اور ندیم لکھے ہوں)، تین زونگ موبائل سم کارڈ (جن کا بلینک خریداری انوائس کراچی کی دکان کے ساتھ ہوں)، سگریٹ کے پیکٹ، ماچس، لائٹر اور پاکستانی کرنسی کے 100 اور 50 کے نوٹ فراہم کرنے کو کہا۔اعجاز نے کراچی کی مختلف دوکانوں سے مطلوبہ سامان کا انتظام کیا، جس کی تصویریں اس نے بھارتی انٹلیجنس کو بھیجیں۔ اعجاز کو 95 ہزار روپے سامان کی تصاویر بھجوانے کے عوض ادا کیے گئے، جبکہ بقیہ رقم سامان کی کامیاب ترسیل کے بعد ادا کرنے کا وعدہ کیا گیا۔اکتوبر کے آغاز میں، وہ مبینہ طور پر مذکورہ سامان بھارت پہنچانے کے لیے سمندر کی سمت روانہ ہوا، تاہم پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے حراست میں لے لیا۔بھارتی سیاسی قیادت پاکستان دشمنی میں اندھی ہو چکی ہے۔ اور آپریشن سندور کی شکست کو بہار کے ریاستی انتخابات سے عین پہلے ایک فالس فلیگ آپریشن کے زریعے بدلنے کی کوشش کر رہی ہے.یہ میڈ ان پاکستان اشیاء سگریٹ ، لائٹرز ، اور کرنسی کسی ایسے جعلی مقابلے میں استعمال کرنے کا امکان ہے جس کے بعد یہ پرواپیگنڈہ کیا جا سکے کہ پاکستان بھارت میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد میں براہ راست ملوث ہے-پاکستان نیوی اور سندھ رینجرز کی مخصوص وردیوں کی طلب سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جعلی کارروائی ممکنہ طور پر بھارتی ریاست گجرات کے ساحلی علاقوں، خصوصاً کچھ یا بھوج میں انجام دینے کا منصوبہ ہے۔ اور اس سازش کو بھارت کی اسے علاقے میں ہونے والی جنگی مشقوں سے جوڑا جائے۔ان حاصل کردہ فوجی وردیوں اور دیگر سامان سے پاکستانی فوج کے حاضر سروس اہلکاروں کی گرفتاری کا جھوٹا ڈرامہ بھی کیا جاسکتا ہے۔زونگ سم کارڈز اس لیے شامل کیے گئے تاکہ مبینہ آپریٹرز یا آپریشن کی فنڈنگ اور مواصلاتی رابطے چینی عناصر سے منسوب کیے جا سکیں۔پاکستان اس گھناؤنے بھارتی آپریشن کے تمام شواہد اپنے بین الاقوامی دوستوں کے سامنے بھی پیش کر رہا ہے تاکہ بھارت کا مذموم چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے۔