صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایک نیا پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اپنے وطن واپس جانے پر رضاکارانہ طور پر ایک ہزار ڈالر دیے جائیں گے۔

یہ پروگرام امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) کی جانب سے متعارف کرایا گیا ہے، اور اس کے تحت “CBP Home” نامی ایک ایپ کے ذریعے رضا مندی ظاہر کرنا ہوگی۔ یہ ایپ دراصل سابق صدر بائیڈن کے دور میں متعارف کرائی گئی “CBPOne” ایپ کی نئی شکل ہے، جسے صدر ٹرمپ نے بند کرکے اس کا مقصد تبدیل کردیا ہے۔ اب یہ ایپ امریکا سے باہر جانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، نہ کہ داخل ہونے کے لیے۔

ڈی ایچ ایس کے مطابق، یہ رقم صرف اسی صورت میں ادا کی جائے گی جب فرد واقعی امریکا سے جا چکا ہو، اور اس کی تصدیق ایپ کے ذریعے ہو جائے۔ محکمے کے مطابق پہلا شخص شکاگو سے ہونڈوراس کی فلائٹ پر جا چکا ہے۔ مزید لوگوں کے لیے ٹکٹیں بک کی جا چکی ہیں۔ اس اقدام سے ملک بدری کے اخراجات میں 70 فیصد تک کمی متوقع ہے، جو فی کس 17,121 ڈالر ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: نہیں معلوم مجھے آئین کی پاسداری کرنی چاہیے یا نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

ڈی ایچ ایس نے اپنے بیان میں سخت زبان استعمال کی، جیسے کہillegal alien اور self-deport، اور زور دیا کہ یہ اقدام غیر قانونی افراد کے لیے گرفتاری سے بچنے کا محفوظ اور سستا طریقہ ہے۔

وزیر داخلہ کرسٹی نوم نے کہا کہ اگر آپ غیر قانونی طور پر یہاں موجود ہیں، تو خود روانگی (self-deportation) سب سے بہتر اور محفوظ طریقہ ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ جو لوگ یہ پروگرام اختیار کریں، ممکن ہے وہ مستقبل میں قانونی طریقے سے امریکا واپس آ سکیں تاہم، امیگریشن کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ وعدہ محض فریب ہوسکتا ہے۔

امیگریشن کونسل کے سینیئر فیلو، ایرن ریخلن میل نک، نے کہا کہ یہ ایک ظالمانہ دھوکا ہے۔ جو افراد اس وعدے پر واپس جائیں گے وہ قانونی طور پر مزید مشکل میں آ سکتے ہیں۔ یہ ایک جال ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایک ہزار ڈالر خود روانگی صدر ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایک ہزار ڈالر خود روانگی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کا ایران پر حملے کی منظوری دینے کی خبر پر ردعمل سامنے آگیا

WASHINTON:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دینے سے متعلق اخبار کے دعویٰ پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں مبہم ردعمل دے دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل میں امریکی اخبار کا نام لے کر کہا کہ ‘وال اسٹریٹ جرنل کو معلوم نہیں ہے کہ میں ایران کے حوالے سے کیا سوچ رہا ہوں’۔

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اندرونی طور پر ایران پر حملے کی منظوری دی تھی لیکن حتمی منظوری دینے میں اس امید پر تاخیر کی کہ ہوسکتا ہے ایران اپنا جوہری پروگرام معطل کردے۔

قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز بیان میں کہا تھا کہ وہ تاحال حملے کی اجازت دینے کے حوالے سے غیریقینی کا شکار ہیں، ہم دیکھیں گے کہ صورت حال کیا بنتی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام لوگ اس حوالے سے پوچھتے ہیں لیکن میں نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ ایک اور بیان میں کہا تھا کہ ایران نے میرے ساتھ بات کرنے کی کوشش کی ہے لیکن میں نے ان کو بتا دیا ہے کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران نے دو ہفتے پہلے بات کیوں نہیں کی، اب وہ بات کرنا چاہتے ہیں جب بات چیت کا وقت گزر گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران پر حملے کی منظوری دینے کی خبر پر ٹرمپ کا ردعمل ٓاگیا
  • ٹرمپ کا ایران پر حملے کی منظوری دینے کی خبر پر ردعمل سامنے آگیا
  • برطانیہ امریکا کے کہنے پر مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور غیر قانونی جنگ میں شامل نہ ہو، لبرل ڈیموکریٹ پارٹی
  • 20 کروڑ موبائل صارفین کی حد عبور ہونے پر خواتین کو مفت موبائل فون دینے کا اعلان
  • پی ٹی اے کا تمام صارفین کو مفت 2 جی بی انٹرنیٹ اور 200 منٹ دینے کا اعلان
  • چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیراور امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا، آئی ایس پی آر
  • ایران میں غیر قانونی مقیم شہریوں کی واپسی کیلئے پالیسی کا اعلان
  • امریکا کو ایران کیخلاف غیر قانونی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے، امریکی سینیٹر برنی سینڈرز
  • امریکا اسرائیل کو فوجی مدد دینے سے باز رہے، روس کا انتباہ
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی ایک اور کشتی کو حادثہ، کم از کم پانچ پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ