امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایک نیا پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اپنے وطن واپس جانے پر رضاکارانہ طور پر ایک ہزار ڈالر دیے جائیں گے۔
یہ پروگرام امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) کی جانب سے متعارف کرایا گیا ہے، اور اس کے تحت “CBP Home” نامی ایک ایپ کے ذریعے رضا مندی ظاہر کرنا ہوگی۔ یہ ایپ دراصل سابق صدر بائیڈن کے دور میں متعارف کرائی گئی “CBPOne” ایپ کی نئی شکل ہے، جسے صدر ٹرمپ نے بند کرکے اس کا مقصد تبدیل کردیا ہے۔ اب یہ ایپ امریکا سے باہر جانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، نہ کہ داخل ہونے کے لیے۔
ڈی ایچ ایس کے مطابق، یہ رقم صرف اسی صورت میں ادا کی جائے گی جب فرد واقعی امریکا سے جا چکا ہو، اور اس کی تصدیق ایپ کے ذریعے ہو جائے۔ محکمے کے مطابق پہلا شخص شکاگو سے ہونڈوراس کی فلائٹ پر جا چکا ہے۔ مزید لوگوں کے لیے ٹکٹیں بک کی جا چکی ہیں۔ اس اقدام سے ملک بدری کے اخراجات میں 70 فیصد تک کمی متوقع ہے، جو فی کس 17,121 ڈالر ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: نہیں معلوم مجھے آئین کی پاسداری کرنی چاہیے یا نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
ڈی ایچ ایس نے اپنے بیان میں سخت زبان استعمال کی، جیسے کہillegal alien اور self-deport، اور زور دیا کہ یہ اقدام غیر قانونی افراد کے لیے گرفتاری سے بچنے کا محفوظ اور سستا طریقہ ہے۔
وزیر داخلہ کرسٹی نوم نے کہا کہ اگر آپ غیر قانونی طور پر یہاں موجود ہیں، تو خود روانگی (self-deportation) سب سے بہتر اور محفوظ طریقہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جو لوگ یہ پروگرام اختیار کریں، ممکن ہے وہ مستقبل میں قانونی طریقے سے امریکا واپس آ سکیں تاہم، امیگریشن کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ وعدہ محض فریب ہوسکتا ہے۔
امیگریشن کونسل کے سینیئر فیلو، ایرن ریخلن میل نک، نے کہا کہ یہ ایک ظالمانہ دھوکا ہے۔ جو افراد اس وعدے پر واپس جائیں گے وہ قانونی طور پر مزید مشکل میں آ سکتے ہیں۔ یہ ایک جال ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایک ہزار ڈالر خود روانگی صدر ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایک ہزار ڈالر خود روانگی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کا ایران پر حملے کی منظوری دینے کی خبر پر ردعمل سامنے آگیا
WASHINTON:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دینے سے متعلق اخبار کے دعویٰ پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں مبہم ردعمل دے دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل میں امریکی اخبار کا نام لے کر کہا کہ ‘وال اسٹریٹ جرنل کو معلوم نہیں ہے کہ میں ایران کے حوالے سے کیا سوچ رہا ہوں’۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اندرونی طور پر ایران پر حملے کی منظوری دی تھی لیکن حتمی منظوری دینے میں اس امید پر تاخیر کی کہ ہوسکتا ہے ایران اپنا جوہری پروگرام معطل کردے۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز بیان میں کہا تھا کہ وہ تاحال حملے کی اجازت دینے کے حوالے سے غیریقینی کا شکار ہیں، ہم دیکھیں گے کہ صورت حال کیا بنتی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام لوگ اس حوالے سے پوچھتے ہیں لیکن میں نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ ایک اور بیان میں کہا تھا کہ ایران نے میرے ساتھ بات کرنے کی کوشش کی ہے لیکن میں نے ان کو بتا دیا ہے کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران نے دو ہفتے پہلے بات کیوں نہیں کی، اب وہ بات کرنا چاہتے ہیں جب بات چیت کا وقت گزر گیا ہے۔