جعلی بیج بیچنے والی 392 کمپنیاں بلیک لسٹ، بھارتی بیجوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں جعلی بیج بیچنے والی 392 کمپنیاں بلیک لسٹ کرنے اور بھارتی بیجوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔
قومی غذائی تحفظ کے اعلیٰ سطح اجلاس میں بیجوں کی دستیابی اور معیار پر اہم فیصلے کیے گئے۔ جعلی بیجوں کی فروخت، بھارتی بیجوں کی اسمگلنگ اور سوشل میڈیا پر ان کی تشہیر پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے اجلاس کو بتایا کہ جعلی بیج فروخت کرنے والی 392 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے، اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ جعلی بیج زرعی معیشت اور کسانوں کے مستقبل کے لیے سنگین خطرہ ہیں، ان کے خلاف کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
مزید پڑھیں:سال 2025 پاکستان میں کپاس کی بحالی کا سال قرار
وزارت غذائی تحفظ کے مطابق کپاس کے لیے 50 ہزار میٹرک ٹن سے زائد بیج دستیاب ہیں، اور معیاری بیجوں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ مصدقہ بیج ہی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کی کنجی ہیں، کسانوں کو معیاری بیج دینا حکومت کی قومی ذمے داری ہے۔
اجلاس میں ’نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی‘ کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا، جو بیجوں کے معیار، تحقیق اور نگرانی کا نیا ادارہ ہوگا۔ ساتھ ہی وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ بیج کمپنیوں کی رجسٹریشن 5 سال کے لیے ہوگی تاکہ معیار اور شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
رانا تنویر حسین نے بھارت سے اسمگل شدہ بیجوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا فیصلہ سنایا اور کہا کہ سوشل میڈیا پر بھارتی بیجوں کی تشہیر پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ یہ کاروبار نہ صرف ملکی زرعی معیشت بلکہ قومی غذائی تحفظ کے بھی خلاف ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب: کپاس کی دشمن سفید مکھی کے خاتمے کے لیے ہنگامی اسپرے آپریشن کا اعلان
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ پاکستان زرعی جدت میں بھارت سے پیچھے ہے۔ ہمیں مقامی بیجوں کی تیاری اور ان کے معیار میں بہتری لانا ہوگی۔
وفاقی وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت کسانوں کے حقوق اور زرعی شفافیت کا مکمل تحفظ کرے گی، اور غیر قانونی بھارتی بیج فروخت کرنے والوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہوچکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی‘ بھارتی بیجوں کی تشہیر رانا تنویر حسین سوشل میڈیا وزارت غذائی تحفظ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی بیجوں کی تشہیر رانا تنویر حسین سوشل میڈیا وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین رانا تنویر حسین بھارتی بیجوں بھارتی بیج وفاقی وزیر بیجوں کے کا اعلان جعلی بیج بیجوں کی کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں تحفظ خوراک کے لیے تیزی سے پکنے والی فصل کی اقسام کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )پاکستان میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فصلوں کی تیزی سے پکنے والی اقسام ضروری ہیں۔(جاری ہے)
یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے ڈاکٹر افتخار احمد نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کاشت کے انداز تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں. انہوں نے کہاکہ صرف تیزی سے پختہ ہونے والی فصلوں کی اقسام ہی پاکستان کو زیادہ خوراک پیدا کرنے، پانی کی بچت، موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے اور درآمدات پر انحصار کم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں اگر ہم واقعی یہ کام کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں مضبوط پالیسی سپورٹ اور بیجوں تک بہتر رسائی کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کا سب سے اہم عنصر کسانوں کو بااختیار بنانا ہے جو ملک کی خوراک اگاتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن میں موسمیاتی تبدیلی، پانی کی قلت، بڑھتی ہوئی آبادی اور زرعی زمین پر بڑھتا ہوا دباو ہے آگے کا واحد راستہ تیزی سے اگنے والی فصلوں کی اقسام پر توجہ مرکوز کرنا ہے یہ فصلیں کم وقت میں زیادہ خوراک پیدا کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہیںجو پاکستانی لوگوں کو کھانا کھلانے، زراعت کے شعبے کو ترقی دینے اور ہماری معیشت کو سہارا دینے کے لیے بہت اہم ہے. انہوں نے کہا کہ جو فصلیں تیزی سے پکتی ہیں وہ کسانوں کو عام روایتی اقسام کے مقابلے زیادہ تیزی سے پیداوار کرنے کے قابل بنائے گی اس سے وہ ایک ہی موسم میں ایک سے زیادہ فصلیں کاشت کر سکیں گے، خاص طور پر ان جگہوں پر جہاں ترقی کا وقت محدود ہے انہوں نے کہا کہ یہ اقسام بھی کم پانی استعمال کرتی ہیںجو ان علاقوں کے لیے فائدہ مند ہے جہاں پانی کی کمی ہے . ترقی پسند کسان احتشام شامی نے بتایا کہ پاکستانی کسان محنتی اور لگن والے ہیں لیکن آج کل ان کی کوششیں رائیگاں جا رہی ہیں اس کی بنیادی وجہ کیڑے مار ادویات، کھادوں اور جعلی بیجوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال اسی طرح جاری رہی تو کسانوں کو بری طرح نقصان پہنچے گا اور وہ زراعت کی ترقی میں اپنا حصہ نہیں ڈال سکیں گے وقت کے ساتھ ساتھ کاشتکاری کے طریقے بدل رہے ہیں لیکن ہمیں اپنی فصلوں سے وہی فائدہ نہیں مل رہا جیسا کہ ہم چند سال پہلے حاصل کرتے تھے دوسرے لفظوں میں، ہماری فصل کی پیداوار پہلے سے کم ہے. انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں یونیورسٹیوں، محکمہ زراعت اور سائنسدانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ فصل کی نئی اقسام متعارف کرائیں جو کم محنت میں زیادہ پیداوار دے سکیں کاشتکاری کے طریقے بدل رہے ہیںلیکن بہت سے کسان اب بھی فرسودہ اور روایتی تکنیکوں کا استعمال کر رہے ہیں. انہوں نے تجویز پیش کی کہ کسانوں کو جدید طریقوں کے مطابق تربیت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ وہ ملک کے لوگوں کے لیے زیادہ خوراک اگائیں انہوں نے کہا کہ حکمران غذائی تحفظ کے نعرے لگا رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہر شخص کو کافی محفوظ، صحت مند اور سستی خوراک میسر ہے لیکن عملی طور پر وہ سست ہیں کسانوں کو قدرت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں. انہوں نے کہاکہ ہم خوراک کے اہداف تک پہنچ سکتے ہیں اگر ہم تیزی سے پختہ ہونے والی فصلیں اگائیں جس سے کسانوں کو خوراک کی پیداوار بڑھانے میں مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ سیلاب، خشک سالی یا فصل ناکام ہونے کی صورت میں کسان دوبارہ پودے لگا سکتے ہیں اور پھر بھی فصل حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ ان فصلوں کو اگنے میں بہت کم وقت لگتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کمزور پوزیشن میں ہے اور موجودہ طریقوں سے زرعی شعبہ ملک کو مناسب خوراک فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہے گا اس حقیقت کو سمجھتے ہوئے انہوں نے درآمدات پر کم انحصار کرنے کی اہمیت پر زور دیاکیونکہ پاکستان دالوں اور دیگر فصلوں کی درآمد پر اربوں روپے خرچ کر رہا ہے تیزی سے پختہ ہونے والی اقسام کا استعمال کرتے ہوئے گھر پر زیادہ خوراک اگانے سے ہم پیسے بچا سکتے ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا ﺅکو کم کر سکتے ہیں.