امریکا اور اسرائیل کے یمن پر فضائی حملے، الحدیدہ بندرگاہ اور صنعاء کو نشانہ بنایا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے یمن کے مغربی ساحلی شہر الحدیدہ کی بندرگاہ پر چھ فضائی حملے کیے۔ حوثی میڈیا “المسیرہ” کے مطابق، یہ حملے باجل ضلع میں بھی کیے گئے۔
حوثیوں کے سرکاری خبررساں ادارے “سبا” کے مطابق، صنعاء اور ہوائی اڈے کی سڑک کو بھی امریکی حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 16 افراد زخمی ہوئے۔
المسیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ صنعاء میں مزید تین اور شمالی گورنری الجوف میں سات فضائی حملے کیے گئے۔
یہ حملے ایسے وقت ہوئے جب حوثی باغیوں نے اتوار کو دعویٰ کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے بین گوریون پر ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا تھا، جو کہ ہوائی اڈے کے اندر گرا، اور اس سے چھ افراد زخمی ہوئے۔
اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے یمن پر فضائی حملے کیے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو نے حوثیوں اور ان کے پشت پناہ ایران کے خلاف سخت جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
ایرانی حکومت نے اسرائیل پر حملے میں کسی بھی طرح کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حوثیوں کا خودمختار فیصلہ ہے جو انہوں نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر کیا ہے۔ ایران نے واضح کیا کہ اگر اس کی سرزمین پر حملہ ہوا تو وہ پوری قوت سے جواب دے گا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب کوئی میزائل بین گوریون ائیرپورٹ کی حدود میں گرا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فضائی حملے
پڑھیں:
امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
امریکی صدر کی جانب سے ایک بار پھر غزہ پر صیہونی فوجی جارحیت کی حمایت کے بعد صیہونی فوج نے غزہ شہر پر حملے شدید کر دیے ہیں اور کل رات شدید فضائی حملوں کے بعد آج زمینی پیش قدمی کا آغاز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی جنگ کو شروع ہوئے 711 دن ہو چکے ہیں اور کل رات سے غاصب صیہونی فوج نے غزہ شہر پر شدید ترین بمباری کی ہے جبکہ آج سے زمینی حملے اور پیش قدمی کی خبریں آ رہی ہیں۔ غزہ شہر پر صیہونی فوج کے حملوں میں شدت ایسے وقت آئی ہے جب امریکہ کے وزیر خارجہ مارک روبیو مقبوضہ فلسطین کے دورے پر ہے۔ کل رات کی شدید بمباری میں صبح تک دسیوں فلسطینی شہید ہو جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہ حملے پوری طرح امریکہ کی حمایت سے کیے جا رہے ہیں۔ صیہونی جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹرز اور توپ خانے نے غزہ شہر کے کئی حصوں جیسے الدرج محلے میں واقع الزہرا اسکول اور رہائشی عمارتوں، النصیرات مہاجر کیمپ کے شمالی حصے، شہر کے مرکز میں شیخ رضوان محلے، مغرب میں الشاطی مہاجر کیمپ، جنوب میں تل الہوا، دیر البلح شہر میں السوق روڈ اور غزہ شہر کے شمال میں الامن العام علاقے میں رہائشی عمارات، البریج مہاجر کیمپ اور کئی دیگر علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ شہر کے الشوای چوک سے ملبے کے نیچے سے دو بچوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ 30 افراد اب تک ملبے نیچے دبے ہوئے ہیں۔
اسی طرح غزہ شہر کے جنوب میں الخضریہ محلے میں 4 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ غزہ شہر کے شمال میں الامن العام محلے میں ملبے کے نیچے سے 8 فلسطینیوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ 40 فلسطینی اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے اپنے بیانیے میں صیہونی وزیر جنگ یسرائیل کاتس کے گستاخانہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "غزہ کا شہر امریکہ کے دیے گئے میزائلوں کی وجہ سے آگ میں جل رہا ہے لیکن ہماری عوام استقامت اور مزاحمت کے ذریعے دشمن کے اوہام کو جلا کر راکھ کر دے گی۔" یاد رہے صیہونی رژیم کے وزیر جنگ نے غزہ شہر پر شدید فضائی حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تمسخر آمیز لہجے میں کہا تھا کہ "غزہ آگ میں جل رہا ہے۔" اخبار ایگسیوس نے صیہونی حکام کے بقول دعوی کیا ہے کہ صیہونی فوج پیر کے دن غزہ شہر پر فوجی قبضہ جمانے کے لیے زمینی حملے کا آغاز کر دے گی۔ اس اخبار نے مزید لکھا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ شہر پر زمینی کاروائی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اس امریکی اخبار کے بقول امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ ٹرمپ حکومت غزہ پر زمینی حملے کی حمایت کرتی ہے اور تاکید کی ہے کہ صیہونی فوج کم ترین وقت میں غزہ شہر پر قبضہ مکمل کرے۔ اخبار ایگسیوس نے اسی طرح ایک اعلی سطحی اسرائیلی حکومتی عہدیدار کے بقول فاش کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے اسرائیلی حکام سے غزہ پر زمینی حملہ روک دینے کی درخواست نہیں کی ہے۔ ایک امریکی حکومتی عہدیدار نے اخبار ایگسیوس کو بتایا تھا کہ: "ٹرمپ حکومت اسرائیل کو نہیں روکے گی اور اسے غزہ جنگ سے متعلق اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کی اجازت دے گی۔" ایگسیوس نے ایک امریکی حکومتی عہدیدار کے بقول لکھا: "غزہ کی جنگ ٹرمپ کی جنگ نہیں ہے بلکہ نیتن یاہو کی جنگ ہے اور مستقبل میں جو کچھ بھی ہو گا اس کی ذمہ داری نیتن یاہو پر ہو گی۔"