بھارت(نیوز ڈیسک)پاکستان کی جانب سے حملے کے خوف سے بھارت میں سول مشقوں کا اعلان کردیا گیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی حکومت کے احکامات کے تحت ریاستوں اور مرکزی علاقوں میں کل سول ڈیفنس سیکیورٹی کی ایک اہم مشق کا انعقاد کیا جائے گا۔

اگرچہ بھارتی حکومت کی جانب سے مختلف ریاستوں کے چیف سیکریٹریز کو بھیجے گئے احکامات میں پاک بھارت کشیدگی کا ذکر نہیں کیا گیا، تاہم اس حکم کی وقت کی مناسبت، خاص طور پر پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران، اس بات کی واضح نشاندہی کرتی ہے کہ یہ مشق پاکستانی حملوں کے خوف اور حساس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جا رہی ہے۔

کون اس مشق میں شامل ہوگا؟

وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو بھیجے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ مشق بھارت کے 244 سول ڈیفنس اضلاع میں کی جائے گی۔ “یہ مشق گاؤں کی سطح تک کی جائے گی۔

جاری کردی نوٹیفیکیشن کے مطابق اس مشق کا مقصد ملک بھر میں سول ڈیفنس کے نظام کی تیاری کو جانچنا اور اس میں بہتری لانا ہے۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا اس مشق میں ”ضلع کنٹرولر، مختلف ضلع حکام، سول ڈیفنس وارڈنز/رضاکار، ہوم گارڈ (فعال / ریزرو رضاکار)، این سی سی، این ایس ایس، این وائی کے ایس، کالج اور اسکول کے طلباء“ کی فعال شرکت متوقع ہے۔

نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہریوں کو پاکستانی حملوں کا جواب دینے کی تربیت دی جانی چاہیے۔

ٹریننگ میں اور کیا کچھ ہوگا؟

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی حکومت کے احکامات پر ہونے والی سول ڈیفنس سیکیورٹی مشق میں شہریوں کو دفاعی تدابیر کی تربیت دی جائے گی، جس میں کراس بلیک آؤٹ تدابیر شامل ہیں، جہاں شہریوں کو حملوں سے بچاؤ کے لیے کچھ مدت کے لیے گھروں کی بجلی بند کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔

اس کے علاوہ، اہم تنصیبات جیسے ہوائی اڈے، ریفائنریز اور ریلوے یارڈز کو فائرنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے مسخ کیا جائے گا۔ ریسکیو ٹیمز اور فائر فائٹرز کی تیاری کا جائزہ لیا جائے گا اور انخلاء کی مشقوں کے ذریعے شہریوں کو کمزور علاقوں سے محفوظ زونز میں منتقل کرنے کی تربیت دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سول ڈیفنس شہریوں کو کے مطابق جائے گی

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔

جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔

Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****

Mr. President,

I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025


انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔

سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔

متعلقہ مضامین

  • روس کا پاکستانی طلباء کیلئے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان
  • بھارتی تاریخ کا سب سے وزنی ترین مواصلاتی سیٹلائٹ خلا کیلئے روانہ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان