اسلام آباد:

ملک بھر کی سیاسی  قیادت نے پاکستان کے خلاف بھارت کی کشیدگی کے دوران بھر پور یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجرجنرل احمد شریف نے پاک-بھارت کشیدگی کے دوران قومی سلامتی کے حوالے سے ملک بھر کی سیاسی قیادت کو پاکستان ٹیلی ویژن سینٹر اسلام آباد میں ان کیمرا بریفنگ دی۔

ترجمان پاک فوج نے بریفنگ کے دوران کہا کہ اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

ان کیمرا سیشن میں موجودہ کشیدہ حالات کے پیش نظر قومی سلامتی کے امور زیر غور آئے اور پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے تناظر میں ہونے والے سیشن میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے  سیاسی جماعتوں کے  شریک رہنماؤں کو پاک فوج کی تیاریوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے علاوہ ان کیمرہ سیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات و  نشریات نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات اور ریاستی مؤقف سے بھی اگاہ کیا۔

اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے علی حیدر گیلانی، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق۔  جمعیت علماء اسلام کے نور عالم خان، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری،  وزیر مملکت کھیل داس، وزیر مملکت بیرسٹر عقیل ملک، محسن شاہنواز رانجھا بھی شامل تھے۔

دیگر رہنماؤں میں وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال، وفاقی وزیر امیر مقام، وزیرمملکت بلال اظہر کیانی، پاکستان پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ اور خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ محمود خان، سندھ کے وزرا ناصرشاہ، شرجیل میمن اور سعید غنی، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز  کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز بدر بھی موجود تھے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان وفاقی وزیر ایس پی

پڑھیں:

جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-6

 

سید آصف محفوظ

پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔

قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔

تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔

قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔

اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔

مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔

جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔

 

سید آصف محفوظ

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اور کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں بطور مہمان خصوصی ورچوئل خطاب کررہے ہیں
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے‘وفاقی وزیر اطلاعات و نشر یات
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹ محمد اورنگزیب پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ملاقات
  • جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پی کے ایل آئی کے جگر کی پیوندکاری کے 1000 کامیاب آپریشن پر اظہار تشکر
  • سہیل آفریدی کی قیادت میں ریاستی اداروں پر حملے کے شواہد سامنے آگئے، اختیار ولی
  • بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور کارروائی بے نقاب، جاسوسی کرنیوالا ملاح گرفتار‘ فورسز کی وردیاں بھی برآمد