UrduPoint:
2025-06-23@17:26:07 GMT

پاکستان میں بھارتی افواج کے اہداف کیا تھے؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

پاکستان میں بھارتی افواج کے اہداف کیا تھے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مئی 2025ء) بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کیے گئے حملوں کا ہدف ''دہشت گردوں‘‘ کے ٹھکانے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ بنیادی طور پر دو گروہوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں لشکر طیبہ اور جیش محمد شامل ہیں۔

تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہبھارتی حملے دراصل شہری علاقوں میں کیے گئے، جن کے نتیجے میں عام شہری ہی مارے گئے۔

آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد کی تاریخ کیا ہے؟

لشکر طیبہ کیا ہے؟

لشکر طیبہ جسے ''پاک لشکر‘‘ بھی کہا جاتا ہے، عالمی سطح پر ایک دہشت گرد گروہ قرار دیا جاتا ہے۔ سن 1987 میں حافظ سعید نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ اس گروہ کی بنیاد رکھی تھی۔

(جاری ہے)

اس عسکریت پسند تنظیم کی اساس کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خلاف لڑائی پر مرکوز ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یہ گروہ سن 1993 سے متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہا ہے، جن میں نومبر سن 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے بھی شامل ہیں۔

اس خونریز کارروائی میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حافظ سعید ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کر چکے ہیں۔

بھارتی فورسز نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان میں کی گئی اپنی تازہ کارروائیوں میں لاہور کے قریب مریدکے میں واقع 'مرکز طیبہ‘ کو بھی نشانہ بنایا، جو مبینہ طور پر لشکر طیبہ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔

بھارت کے مطابق ممبئی حملہ آوروں کو تربیت اسی سینٹر میں دی گئی تھی۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس گروپ پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اسے غیر فعال کر دیا گیا ہے۔ حافظ سعید سن 2019 میں گرفتار ہوئے اور انہیں دہشت گردی کی مالی معاونت کے کئی مقدمات میں 31 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

جیشِ محمد کی تاریخ کیا ہے؟

پنجاب میں قائم جیش محمد کی بنیاد مسعود اظہر نے سن 1999 میں اس وقت رکھی، جب انہیں بھارت میں قید سے ایک فضائی جہاز کے اغوا کے بدلے رہائی ملی۔

اس طیارے کو اغوا کرکے افغانستان کے شہر قندھار لے جایا گیا تھا۔

پاکستان نے سن 2002 میں اس گروپ پر پابندی لگا دی تھی تاہم امریکا اور بھارت کا مؤقف ہے کہ یہ تنظیم اب بھی کھلے عام کام کر رہی ہے۔

بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے بہاولپور میں واقع 'مرکز سبحان اللہ‘ پر حملہ کیا، جو جیش محمد کا مرکزی دفتر قرار دیا جاتا ہے۔

یہ گروپ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں کئی خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔

تاہم گزشتہ برسوں میں وادی کشمیر میں پرتشدد کارروائیوں میں کمی آئی ہے۔

مسعود اظہر طویل عرصے سے منظرِ عام سے غائب ہیں، لیکن وقتاً فوقتاً ان کے بہاولپور کے قریب موجود ہونے کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں، جہاں وہ مبینہ طور پر ایک مذہبی ادارہ چلاتے ہیں۔

جیش محمد نے بدھ کے روز تصدیق کر دی کہ بھارتی حملوں میں اس تنظیم کے سربراہ مسعود اظہر کے 10 رشتہ دار اور ساتھی ہلاک ہوئے ہیں۔ تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ ہلاکتیں بہاولپور میں جیش محمد کے مبینہ ہیڈ کوارٹر 'مرکز سبحان اللہ‘ پر کیے گئے حملے کے نتیجے میں ہوئیں۔

ادارت: شکور رحیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

پاکستان نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کردیا

ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو مسترد کرنے کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ محض ایک سیاسی مفاہمت نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس پر یک طرفہ طور پر نظر ثانی یا انکار ممکن نہیں۔

اپنے ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے گا۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا، بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار

دفتر خارجہ کے ترجمان نے واضح کیاکہ بھارتی وزیر داخلہ کا بیان بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت کی کھلی خلاف ورزی اور سنگین بے حسی کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے معاہدے کو معطل کرنے یا مسترد کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں، کیونکہ سندھ طاس معاہدہ اقوام متحدہ کے زیرِ اثر طے پایا تھا اور یہ عالمی قوانین کے تحت دونوں ممالک کو اس پر عمل درآمد کا پابند کرتا ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھارتی کوشش نہ صرف انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ اس طرزِ عمل سے نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے بلکہ یہ عالمی برادری کے لیے بھی خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے اپنے بین الاقوامی معاہدوں کی مکمل پاسداری کرتا ہے اور سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد جاری رکھے گا۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنے یک طرفہ، غیر قانونی اور اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات سے باز رہے اور معاہدے پر بلاتعطل عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

دفتر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے ایسے جارحانہ اور غیر قانونی رویے کا نوٹس لے، جو خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ پاکستان نے اپنے اس عزم کو دہرایا کہ وہ اپنے آبی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا اور کسی بھی قسم کی زیادتی کو برداشت نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں سندھ طاس معاہدہ: بھارت کی متواتر خلاف ورزیاں، تیر کمان سے نکلنے سے پہلے دنیا کارروائی کرلے

واضح رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بھارتی بیان مسترد پاکستان ترجمان دفتر خارجہ دفتر خارجہ سندھ طاس معاہدہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے لیے فضائی حدود کی بندش میں توسیع، نوٹم جاری
  • پاکستان نے بھارت کیلیے فضائی حدود کی بندش میں توسیع کردی
  • کاؤنٹی کرکٹ: پاکستان اور بھارت کے کرکٹر ایک ہی ٹیم میں شامل
  • (ہٹ دھرمی برقرار)بھارت کاسندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان
  • پاکستان نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کردیا
  • بھارتی وزیر داخلہ کا پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار
  • پاکستان نے جنگ کا آغاز کیا نہ جنگ بندی کا مطالبہ: بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب
  • پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا، بھارتی وزیر داخلہ
  • پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کریں گے: بھارتی وزیر داخلہ
  • بھارتی دعوے غلط، جنگ بندی کی درخواست نہیں کی تھی: دفتر خارجہ