سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں بھارتی ڈرون گر گیا، علاقہ سیل
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
سٹی42ؔ: لاہور کے صنعتی علاقے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں ایک بھارتی ڈرون گرنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ ڈرون ایک خالی پلاٹ میں گرا جس کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے واقعے کے بعد فوری طور پر متاثرہ علاقے کو سیل کر دیا اور شواہد اکٹھے کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرون کی نوعیت اور اس کے مقصد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
مری میں ’’پاک فوج زندہ باد ‘‘ ریلی
واقعے کی حساس نوعیت کے پیش نظر سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
حکومت کا عوام پر ڈرون حملہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہباز حکومت کی جانب سے ٹیکسوں سے بھرا عوام دشمن بجٹ پیش کرنے کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8 روپے اضافہ کرکے مہنگائی، ظلم ونانصافیوں کے مارے عوام پر ڈرون حملہ کردیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق حکومت نے آئندہ پندرہ روز کے لیے پٹرول 4 روپے 80 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل فی لیٹر 7 روپے 95 پیسے مہنگا کر دیا ہے۔ پٹرول کی نئی قیمت 258 روپے 43 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 262 روپے 59 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ تیل کی قیمت میں اضافے سے ہر چیز کی قیمت آسمان کو چھو لے گی، غریب عوام جو پہلے ہی غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا عذاب جھیل رہے ہیں ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، اس اضافے سے عوام پر براہ راست مہنگائی کا بوجھ بڑھنے کے ساتھ ساتھ انہیں بالواسطہ بھی مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ اور روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔
پی ڈی ایم کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا تھا کہ اپنے کپڑے بیچ کر بھی آٹا سستا کریں گے مگر آج وہ اپنے دعووں اور وعدوں کے برعکس ٹیکسوں سے بھرا عوام دشمن بجٹ دینے کے بعد اب پٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں ہوش رْبا اضافہ کرکے غریب عوام سے جینے کا حق بھی چھیننا چاہتے ہیں۔ پہلے ہی حکومت فی لیٹر تیل پر کئی قسم کے ٹیکس وصول کر رہی ہے اور اب حالیہ اضافے سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا۔ گزشتہ دنوں ایک رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ حکومت کی جانب سے شہریوں سے ایک لیٹر پٹرول پر 107 روپے 12 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 104 روپے 59 پیسے ٹیکس، ڈیوٹیز اور مارجنز کے نام پر وصول کیا جاتا ہے، سرکاری دستاویز کے مطابق پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی عائد ہے، پٹرولیم لیوی کا سب سے زیادہ بوجھ شہریوں پرلاد دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق ہائی اسپیڈ کے فی لیٹر میں 15 روپے 78 پیسے کسٹمز ڈیوٹی بھی شامل ہے، پٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 8 روپے 64 پیسے فی لیٹر ڈیلرز کا کمیشن وصول کیا جا رہا ہے۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ ایران۔ اسرائیل جنگ کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ایک فطری بات ہے مگر سوال یہ بھی بنتا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو پھر اس کا فائدہ عوام کو کیوں نہیں پہنچایا جاتا؟ اس وقت حکومت اس کمی کو پٹرولیم لیوی یا دیگر ٹیکس بڑھا کر سرکاری خزانے میں ڈال دیتی ہے تاکہ حکومتی آمدنی برقرار رہے، اس کمی کا کوئی فائدہ براہ راست عام صارفین تک پہنچنے نہیں دیا جاتا۔
حکومت صرف فضول خرچی اور مفت خوری بھی ختم کرے تو قومی خزانے کی بچت اور عوام کو بڑا ریلیف مل سکتا ہے۔ 17 جون کو سندھی روزنامہ کاوش، میں شایع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختلف محکمہ جات کے لیے پٹرول مد میں 15 ارب 40 کروڑ مختص کیے گئے ہیں جس میں سب سے زیادہ پولیس کو 8 ارب ملیں گے۔ پولیس کی گاڑیاں اور تھانے کیسے چلتے ہیں اس سے پوری قوم واقف ہے! اسی طرح سندھ اسمبلی کے لیے پٹرول کی مد میں 7 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ بیوروکریسی کو حد سے زیادہ پٹرول ملتا ہے جس کا غلط استعمال ہوتا ہے جبکہ صوبائی وزیر کو 600، مشیرکو 500 معاون خصوصی کو 400 لیٹر پٹرول ماہانہ ملتا ہے۔ وزیراعلیٰ کا تو کوئی حساب ہی نہیں ہے۔ پھر اس کوٹے کو پورا کرنے کے لیے کرپشن کے دروازے کھلتے ہیں اور وزراء وبیوروکریسی کے بچے بیگمات فضول اڑاتے رہتے ہیں۔ یہ صرف صوبہ سندھ کی صورتحال ہے وفاق میں تو اس سے بھی زیادہ مراعات وسہولتیں ہوں گی۔ ایک غریب ومقروض ملک میں جس کا آدھا بجٹ سودی قرضوں کی واپسی میں چلا جاتا ہے کے حکمرانوں کے شاہانہ اخراجات دیکھ کردل دہل جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ملک کے حکمرانوں اور عوام کے حالات پررحم فرمائے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، حکومت کچھ اور نہ سہی کم از کم پٹرولیم لیوی ہی کم کر دے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔ اس لیے عوامی مفاد میں تیل کی قیمتیں کم کی جائیں اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے شاہانہ اخراجات کم کرکے عام آدمی کو ریلیف فراہم کرے۔