آپریشن بنیان مرصوص؛ پوری قوم مسلح افواج کیساتھ ہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے بھارتی جارحیت کے جواب میں کیے گئے آپریشن بنیان مرصوص کے حق میں آواز بلند کردی۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کامران اکمل نے لکھا کہ آپریشن بنیان مرصوص، پوری قوم کو ہماری بہادر فوج پر فخر ہے، اللہ تعالیٰ ہماری فوج کو طاقت، حفاظت اور فتح عطا فرمائے، پاکستان زندہ باد۔
وکٹ کیپر بیٹر نے اپنے مداحوں سے پاک فوج کیلئے دعا کی بھی درخواست کی۔
مزید پڑھیں: شاہین، فخر سمیت پاکستانی کھلاڑیوں کا بھارت کو منہ توڑ جواب
اس موقع پر سابق کرکٹر کامران اکمل نے ویڈیو بھی شیئر کی جس میں پاک فوج دشمن کے ٹھکانے پر حملہ کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز دیے گئے ایک بیان میں کامران اکمل کا کہنا تھا کہ بزدل دشمن نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملے کی کوشش کی، دشمن نمبر اپنی فوجی طاقت پر بھروسہ کرتا ہے لیکن ہماری فوج ایمان اور عزت کیلئے لڑتی ہے۔
مزید پڑھیں: "ہماری نسلیں گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور دھماکوں کی گونج میں بڑی ہوئی ہیں"
خیال رہے کہ شاہین شاہ آفریدی، فخر زمان، عبداللہ شفیق، زمان خان، سابق کرکٹر محمد حفیظ نے بھی بھارتی جارحیت کیخلاف پاک فوج کے اقدامات کو سراہا اور دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر فخر کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کامران اکمل
پڑھیں:
افسوس دستورکوشخصیات کےتابع کیاجارہا ہے،کامران مرتضیٰ
اسلام آباد: جمعیت علماءاسلام پاکستان کے مرکزی رہنما اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن بلاشبہ تاریخی ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ دن منفی معنوں میں تاریخ کا حصہ بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کچھ دن فخر اور کامیابی کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں، اور کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جنہیں یاد کر کے قوم کو افسوس ہوتا ہے۔
آج کا دن بھی ان ہی دکھ اور تکلیف والے دنوں میں شمار ہوگا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ امریکاکی تین سو سالہ تاریخ میں صرف پچیس ترامیم ہوئیں، لیکن پاکستان میں محض تیرہ مہینے کے دوران دوسری آئینی ترمیم پیش کی جا رہی ہے۔
چھبیسویں ترمیم طویل سیاسی گفت و شنید، مشاورت اور اتفاقِ رائے کے بعد منظور کی گئی تھی۔اس عمل میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علماءاسلام سب شریک تھے۔مگر آج ہم صرف تیرہ مہینے بعد اسی ترمیم کو ریورس کرنے جا رہے ہیں، جو افسوسناک اور تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم جمہوری ڈائیلاگ کا نتیجہ تھی، مگر ستائیسویں ترمیم اکثریت کے زور پر لائی جا رہی ہے۔ یہ طرزِ عمل سیاسی شرافت کے منافی ہے۔ جب ہم نے چھ ہفتوں کی مشاورت کے بعد اتفاقِ رائے سے ترمیم منظور کی، تو یقین تھا کہ یہ پائیدار پیش رفت ہے۔
لیکن آج ایک گھنٹے کی کارروائی میں وہ تمام محنت اور اعتماد ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی پاکستان اب اس سیاسی دھوکے کے بعد اپنے لائحہ عمل کا ازسرِ نو جائزہ لے گی۔
ہم پر جو وعدہ خلافی کی گئی ہے، اس کے بعد پارٹی فیصلہ کرے گی کہ کیا ہم اب بھی چھبیسویں ترمیم کو اون کر سکتے ہیں یا نہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آئین کو شخصیات کے لیے نہیں بلکہ نسلوں کے لیے بنایا جاتا ہے، مگر افسوس کہ آج دستور کو شخصیات کے تابع کیا جا رہا ہے۔یہ دن تاریخ میں ہمیشہ منفی حوالوں سے یاد رکھا جائے گا۔
کیونکہ آج جمہوری اقدار، آئینی شرافت اور باہمی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اس طرزِ عمل کے بعد 1973ءکے آئین کا جو کریڈٹ پاکستان پیپلز پارٹی کو حاصل تھا، وہ بھی اب برقرار نہیں رہا۔ آج کا یہ دن سیاسی و آئینی لحاظ سے قوم کے لیے دکھ بھرا دن ہے۔