بھارتی فوج پاکستان کے خلاف اتنی کمزور کیوں ثابت ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
امریکی عسکری جریدے نیشنل انٹریسٹ نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ بھارت، پاکستانی فضائیہ کے ساتھ ٹکراؤ میں خود کو برتر نہ سمجھے، پاکستان ایئرفورس نے اپنی کارکردگی سے پوری دنیا کو پیغام پہنچا دیا ہے۔
نیشنل انٹریسٹ نے لکھا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے شواہد دینے کے بجائے پاکستان پر حملہ کیا، جنگیں فریقین کے غرور اور لاعلمی سے جنم لیتی ہیں۔
تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ عام تاثر تھا کہ بھارت کو پاکستان پر برتری حاصل ہے لیکن پاکستان نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کو نیوکلئیر کمانڈ اور کنٹرول سسٹم میں پاکستان سے بہتر تصور کیا جاتا رہا، بھارت سے جنگ میں پاکستان کی فوج نے غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
امریکی عسکری جریدے کے مطابق بھارت کے پاس یورپی اور روسی ساختہ جدید ہتھیاروں کا امتزاج ہے جبکہ پاکستان کو چین اور ترکی کی مدد حاصل رہی۔
امریکی ملٹری جریدے نے پاکستانی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان ایئرفورس نے ابتدائی بھارتی فضائی حملوں کو روک کر غیرمعمولی دفاعی صلاحیت ثابت کی، پاکستان نے آپریشن کے آغاز میں ہی بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے۔
جریدے نے اپنے تجزیے میں مزید لکھا کہ بھارتی پائلٹس میں مناسب فلائٹ ٹریننگ کی شدید کمی ہے، بھارتی ایئرفورس کی غیر معیاری ٹریننگ نے بھارتی جنگی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے جدید ترین رافیل طیاروں کا نقصان، نئی دہلی کی ساکھ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، اسی طرح پاکستان فضائیہ کی برتری کی بڑی وجہ پاک فضائیہ کے پائلٹس کی بہتر تربیت اور جنگی تجربہ ہے۔
امریکی جریدے نے تجزیے میں مزید لکھا کہ پاکستانی پائلٹس افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں مسلسل انسداد دہشت گردی آپریشنز کرتے رہے ہیں، بھارتی خارجہ پالیسی نے اسے عالمی حمایت سے محروم کر رکھا ہے۔
امریکی ملٹری جریدے نے مزید لکھا کہ روس، بھارت کا دیرینہ اتحادی ہے مگر وہ اس تنازعے پر خاموش رہا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تجزیے میں کہ بھارت لکھا کہ
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ بندی میں پاکستان کا کردار مؤثر ثابت ہوا، وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ صورتحال کے خاتمے میں پاکستان نے سفارتی سطح پر نہایت مؤثر اور کلیدی کردار ادا کیا ہے، جس پر ایران نے نہ صرف پاکستان کے کردار کو سراہا بلکہ قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا گیا ہے۔
یہ بات وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں جہاں حکومت کی معاشی ٹیم نے قابلِ تعریف محنت کی، وہیں پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انہوں نے وزیر خزانہ، نائب وزیراعظم، حلیف جماعتوں اور صدر آصف زرداری کے کردار کو بھی سراہا جنہوں نے بجٹ کی تیاری میں بھرپور ساتھ دیا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے دوران پاکستان نے نہ صرف ایران کے مؤقف کی مستقل حمایت کی بلکہ ثالثی کے عمل میں بھی اہم رابطے کیے۔ ایران نے صدر آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا نام لے کر شکریہ ادا کیا۔ ایرانی قیادت نے پاکستان کے تعاون کو خراج تحسین پیش کیا اور اعتراف کیا کہ جنگ بندی میں پاکستان کی حمایت اور سفارتی کوششیں فیصلہ کن ثابت ہوئیں۔
شہباز شریف نے مزید بتایا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر سے بھی براہ راست رابطہ کیا۔ سعودی عرب نے بھی جنگ بندی کے عمل میں مثبت کردار ادا کیا، اور ان کی مشاورت سے خطے میں ایک بڑے تصادم سے بچاؤ ممکن ہوا۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے بتایا کہ امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر نے استنبول میں ایرانی وزیر خارجہ سے تفصیلی ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران علاقائی امن، جنگ بندی اور تعاون کے امکانات پر کھل کر گفتگو کی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی آرمی چیف کی صلاحیتوں کو کھلے دل سے سراہا اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں اس موضوع پر بیان ایسے وقت میں دیا جب خطے میں کشیدگی کم ہو رہی ہے اور عالمی قوتیں ایران اسرائیل جنگ کے خطرات کو کم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
پاکستان کی جانب سے پیش کیا گیا یہ بیانیہ نہ صرف خطے میں اس کی سفارتی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ اسلام آباد اب صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں بھی ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھر رہا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سفارتی کوششیں اگرچہ خاموش انداز میں جاری رکھی گئیں، تاہم ان کے اثرات بین الاقوامی منظرنامے پر واضح طور پر نظر آئے۔ خاص طور پر ایرانی قیادت کی جانب سے پاکستانی شخصیات کے نام لے کر شکریہ ادا کرنا ایک اہم سفارتی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔