موسمیاتی تبدیلی سے افریقہ بری طرح متاثر، ڈبلیو ایم او
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 مئی 2025ء) عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور اس کے نتیجے میں شدید موسمی کیفیات افریقہ میں سماجی معاشی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کر رہی ہیں جس سے بھوک، عدم تحفظ اور نقل مکانی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ادارے کی جانب سے '2024 میں افریقہ کی موسمیاتی صورتحال' پر جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دہائی براعظم میں اب تک کے گرم ترین 10 سال تھے جبکہ 2024 گرم ترین یا دوسرا گرم ترین برس تھا۔
Tweet URLگزشتہ سال افریقہ میں زمین کا اوسط درجہ حرارت 1991 تا 2020 کی طویل مدتی اوسط سے تقریباً 0.
(جاری ہے)
اس دوران شمالی افریقہ میں یہ درجہ حرارت بلند ترین سطح (1.28 ڈگری سینٹی گریڈ) تک پہنچا۔ ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ افریقہ کا یہ ذیلی علاقہ انتہائی تیزی سے گرم ہو رہا ہے۔سطح سمندر میں ریکارڈ اضافہ2024 میں براعظم کے گرد سطح سمندر میں اضافے نے بھی ریکارڈ بلندیوں کو چھوا اور بحر اوقیانوس اور بحیرہ روم کے درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، 1993 میں جائزے کا عمل شروع ہونے کے بعد سمندری گرم لہریں بہت بڑے علاقے کو متاثر کرتی آئی ہیں جو براعظم کے گرد تقریباً تمام پانیوں کا احاطہ کرتا ہے۔'ڈبلیو ایم او' نے کہا ہے کہ پانی کا بڑھتا درجہ حرارت سمندری ماحولیاتی نظام کو منفی طور سے متاثر کرتا ہے۔ اس سے گرم خطوں میں سمندری طوفان آ سکتے ہیں اور سطح سمندر میں اضافے سے ساحلی علاقے خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔
آفات سے آگاہی کے نظام کی ضرورتاس رپورٹ میں ناصرف موسمیاتی تبدیلی سے افریقہ کی زراعت، ماحول، خوراک، پانی، سلامتی، توانائی، صحت اور تعلیم کو لاحق مسائل اجاگر کیے گئے ہیں بلکہ یہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے نئے مواقع اور ذرائع کا پتا بھی دیتی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت، موبائل مواصلاتی آلات اور موسم کی جدید انداز میں پیش گوئی کے نظام افریقہ بھر میں شدید موسمی واقعات کے بارے میں درست اطلاعات کی فراہمی میں مدد دے رہے ہیں۔
تاہم، ڈیجیٹل تبدیلی کی وسعت بڑھانے کے لیے بنیادی ڈھانچے، معلومات اور اطلاعات کے تبادلے کے مضبوط طریقہ ہائے اور خدمات کی مزید جامع طور سے فراہمی کی ضرورت ہے۔'ڈبلیو ایم او' نے براعظم میں ہنگامی بنیاد پر موسمیاتی آفات سے آگاہی کے نظام قائم کرنے اور بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ادارے نے حکومتوں، ترقیاتی شراکت داروں اور نجی شعبے سے کہا ہے کہ وہ موسمیاتی حوالے سے موثر سرمایہ کاری کی رفتار کو بھی تیز کریں۔
موسمیاتی تبدیلی اور سنگین حالات'ڈبلیو ایم او' کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ براعظم بھر میں موسمیاتی تبدیلی کی سنگین صورتحال کی طرف توجہ دلاتی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بعض ممالک کو شدید بارشوں کے نتیجے میں سیلاب کا سامنا ہے تو بعض متواتر خشک سالی اور پانی کی قلت کے مسائل سے دوچار ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 'ڈبلیو ایم او' اور اس کے شراکت دار افریقہ بھر میں موسمیاتی حوادث سے بروقت آگاہی کے اہتمام پر کام کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
ان کی بدولت موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے اور بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ رپورٹ بڑھتے ہوئے پیچیدہ مسائل سے نمٹنے اور کے لیے اجتماعی اقدامات کی راہ ہموار کرے گی۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسمیاتی تبدیلی ڈبلیو ایم او
پڑھیں:
اٹلی کے قونصل جنرل سندھ کی ثقافت سے متاثر، اہم خواہش بھی ظاہر کردی
کراچی میں تعینات اٹلی کے قونصل جنرل سندھ کی ثقافت کے سحر میں گرفتار ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اٹلی کے قونصل جنرل فابریزیو بیئیلی نے سندھ اسمبلی کا دورہ کیا جہاں مہمان کا آمد پر اسپیکر اسمبلی اویس قادر شاہ نے استقبال کیا۔
اسپیکر کے ہمراہ سیکریٹری سندھ اسمبلی جی ایم عمر فاروق، ڈائریکٹر جنرل میڈیا عرفان احمد میمن اور هما اکرام اللہ موجود تھیں۔
ملاقات میں اٹلی اور پاکستان کے مابین دوستانہ تعلقات کو اجاگر کیا گیا اور تجارت، پانی کے انتظام، ثقافتی تبادلوں اور ادارہ جاتی تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال ہوا۔
قونصل جنرل فابریزیو بیئیلی نے سندھ کی روایتی مہمان نوازی اور ثقافتی روایات کی تعریف کی اور صوبے کی تنوع اور ورثے کو سراہا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے سفارتی مشن کی بنیادی ترجیحات میں اقتصادی مواقع کو وسعت دینا، ثقافتی مکالمے کو فروغ دینا اور پائیدار ترقی کی حمایت شامل ہے۔
دونوں فریقین نے پاکستان کے قانون سازی نظام پر بھی گفتگو کی۔
اسپیکر اویس قادر شاہ نے اٹلی اور صوبہ سندھ کہ قانون سازوں کے مابین مکالمے کو فروغ دینے کے لیے ’’پارلیمانی فرینڈشپ گروپ‘‘ کے قیام کی تجویز دی۔
ملاقات میں کراچی سمیت سندھ کے دیگر بڑے شہروں کو درپیش شہری مسائل پر بھی بات چیت ہوئی، جس میں پانی کو صاف کرنے کی ٹیکنالوجی، تجارت کو آسان بنانے اور مشترکہ سیمینارز کے انعقاد پر ممکنہ تعاون کا جائزہ لیا گیا۔
اسپیکر نے قونصل جنرل کو سندھ کے ثقافتی شہروں کے دورے کی دعوت بھی دی تاکہ وہ سندھ صوبہ کا مزید مشاہدہ کر سکیں۔
قونصل جنرل نے پاکستانی مارکیٹ میں اٹلی کی اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی صلاحیت کو اجاگر کیا اور مختلف شعبوں میں پاکستان کی ترقیاتی کوششوں میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ملاقات کے اختتام پر اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے اٹلی کہ قونصل جنرل کو سندھ اسمبلی کی “لیگیسی شیلڈ” سندھی اجرک اور ٹوپی پیش کی جو سندھ کی مہمان نوازی اور ثقافت کی علامت ہیں۔
فابریزیو بیئیلی نے اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی جانب سے پرتپاک استقبال اور بامعنی گفتگو پر شکریہ ادا کیا جب کہ اٹلی اور سندھ کے عوام کے درمیان تعلقات مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔