ترک صدر کا پاک افغان تنازع کے حل کیلئے وفد بھیجنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات سے متعلق تُرک وزیرِ خارجہ، وزیرِ دفاع اور انٹیلیجنس چیف کا دورۂ پاکستان متوقع ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور ترک حکام دورے کی تاریخ طے کر رہے ہیں، ترک وفد کے دورے کی تاریخ کا ایک دو روز میں طے ہونے کا امکان ہے۔
ترک صدر نے کہا ہے کہ ترکیہ حکام کا دورہ پاک افغان کشیدگی پر بات چیت کے لیے ہے۔ ترکیہ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور قطر کی میزبانی میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک
پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک ہو گیا۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیے گئے بیان میں وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سر زمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمے داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے چمن بارڈر واقعے سے متعلق افغان دعوے بے بنیاد ہیں، ترجمان وزارت اطلاعات پاکستان افغانستان: ایک نازک موڑعطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغان عوام کے لیے خیر سگالی کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کے لیے ایک پُرامن مستقبل کا خواہش مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں۔
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اپنے عوام اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
عطاء اللّٰہ تاڑر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ استنبول میں پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی وفد وطن واپسی کے لیے تیار ہے۔