اسلام آباد (آئی این پی)قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے مستقبل پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، جس میں دو راستے زیرِ غور ہیں، یا تو اسے مکمل طور پر فروخت کر دیا جائے، یا پھر جوائنٹ وینچر کے تحت اس سے طویل مدتی فائدہ حاصل کیا جائے۔

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ روز ویلٹ نیویارک میں پاکستان کی ایک بے مثال اور قیمتی جائیداد ہے، ایسی عمارت جسے 2 راستے حاصل ہوں اور جو نیویارک کے دل میں واقع ہو، کوئی اور نہیں، یہ 19 منزلہ عمارت ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ اسے کسی جوائنٹ وینچر کے تحت ترقی دی جائے تاکہ ملکی مفاد میں زیادہ دیرپا فائدہ حاصل ہو سکے۔

موبائل کمپنیوں کی جانب سے صارفین سے لیئے جانے والے ٹیکس کی تفصیلات سامنے آگئیں

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اسے مکمل طور پر فروخت کرتی ہے تو وقتی مالی فائدہ ضرور ہوگا، ممکن ہے کہ اس سے کچھ قرض اتر جائے لیکن جوائنٹ وینچر کی صورت میں یہ جائیداد ایک مستقل اثاثے کے طور پر ملکی معیشت کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔پارلیمانی سیکرٹری آسیہ اسحاق نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری اکتوبر یا نومبر 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے نجکاری سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیل بھی ایوان کو فراہم کی۔

وزارت تعلیم نے بتایا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے تحت اسلام آباد میں کل 432 تعلیمی ادارے قائم ہیں جن میں 149 شہری علاقوں اور 283 دیہی علاقوں میں واقع ہیں، ملک بھر میں وفاقی حکومت کے زیر انتظام 46 یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں، جن میں 31 سرکاری اور 15 نجی شعبے کی ہیں۔اجلاس کے دوران وزارت منصوبہ بندی نے انکشاف کیا کہ ملک میں آخری بار غربت کا سروے 2018 میں کروایا گیا تھا جس کے مطابق اس وقت غربت کی شرح 21.

9 فیصد تھی۔

وفاقی حکومت کے قرضوں میں ریکارڈ اضافہ، سٹیٹ بینک نے رپورٹ جاری کردی

وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نیا سروے مکمل ہو چکا ہے اور آئندہ سال کے آغاز سے قبل اسے شائع کر دیا جائے گا۔پارلیمانی سیکرٹری بیرسٹر سعد وسیم نے ایوان کو آگاہ کیا کہ روشن ڈیجیٹل اکانٹس کی تعداد 8 لاکھ 5 ہزار 9 ہو چکی ہے، جن میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے 9 ارب 98 کروڑ ڈالر موصول ہو چکے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اکانٹس دس مختلف غیر ملکی کرنسیوں میں کھولے جا سکتے ہیں۔

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

حج 2026 کے لیے رجسٹریشن شروع، آخری تاریخ کون سی، شرائط کیا ہوں گی؟

وزارت مذہبی امور نے حج 2026 کے لیے عازمین کی رجسٹریشن کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ حج پر جانے والے خواہشمند افراد کے لیے قبل از وقت رجسٹریشن کرانا لازمی ہو گی اور رجسٹریشن کا عمل ملک بھر میں 9 جولائی 2025 تک جاری رہے گا جس کے لیے کوئی فیس ادا نہیں کرنی ہو گی۔

وزارت مذہبی امور کے مطابق صرف وہی افراد حج 2026 کے لیے اہل قرار پائیں گے جنہوں نے مقررہ مدت میں رجسٹریشن کا عمل مکمل کیا ہو گا۔ سرکاری اور نجی دونوں حج اسکیموں کے لیے رجسٹریشن کا عمل یکساں اور لازمی ہوگا جو ملک بھر کے 15 منظور شدہ بینکوں کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔

رجسٹریشن مکمل کرنے کے بعد عازمین اپنی مرضی کے مطابق سرکاری یا نجی حج اسکیم منتخب کر سکیں گے۔ اور حج 2025 میں پرائیویٹ اسکیم کے تحت حج پر نہ جا سکنے والے افراد اور بیرون ملک مقیم پاکستانی افراد کے لیے بھی رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔

حج رجسٹریشن سعودی حکومت کی ہدایت پر جاری کی جا رہی ہے، اس کے بعد حج رجسٹریشن کے اعداوشمار سے سعودی حکومت کو آگاہ کیا جائے گا اسی کی بنیاد پر سعودی حکومت حج کوٹہ جاری کرے گی۔ حج 2026 کے اخراجات اور دیگر شرائط و ضوابط حج پالیسی 2026 کے مطابق الگ سے جاری کی جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

حج حج 2025 حج 2026 حج رجسٹریشن

متعلقہ مضامین

  • آئندہ برس حج کے خواہشمندوں کیلئے حکومت کا بڑا اعلان، آخری تاریخ مقرر
  • بھارت نے دوسری ایشیئن ڈبلز اسکواش چیمپئن شپ میں ریکارڈ قائم کردیا
  • حج 2026 کے لیے رجسٹریشن شروع، آخری تاریخ کون سی، شرائط کیا ہوں گی؟
  • آپریشن مڈنائٹ ہیمر؛ مقصد جنگ ختم کرنا تھا، ایران کی ایٹمی تنصیبات مکمل تباہ کردیں: امریکی وزیردفاع
  • فوج نے مہارت سے مشن کو مکمل کیا‘بعض چینل بے بنیاد خبریں چلارہے ہیں.امریکی وزیردفاع
  • امریکا اسرائیل کی مکمل تباہی کے خدشے پر جنگ میں شامل ہوا، کچھ حاصل نہ کرسکا، خامنہ ای
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس شروع
  • پینٹاگان کی رپورٹ نے ٹرمپ پر بجلی گرادی، امریکی صدر اپنے ہی میڈیا پر برس پڑے
  • وزیرتعلیم سندھ کاسرکاری کتب کی فروخت کانوٹس
  • مالاکنڈ: سیلز ٹیکس کے نفاذ کے خلاف مکمل شٹرڈاؤن، کاروباری مراکز بند