"روز ویلٹ ہوٹل کے مستقبل بارے سنجیدگی سے غور شروع، دوراستے ہیں کہ یا تو مکمل فروخت کردیا جائے یا پھر ۔ ۔ ۔" وزیردفاع نے اندر کی بات بتادی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی)قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے مستقبل پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، جس میں دو راستے زیرِ غور ہیں، یا تو اسے مکمل طور پر فروخت کر دیا جائے، یا پھر جوائنٹ وینچر کے تحت اس سے طویل مدتی فائدہ حاصل کیا جائے۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ روز ویلٹ نیویارک میں پاکستان کی ایک بے مثال اور قیمتی جائیداد ہے، ایسی عمارت جسے 2 راستے حاصل ہوں اور جو نیویارک کے دل میں واقع ہو، کوئی اور نہیں، یہ 19 منزلہ عمارت ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ اسے کسی جوائنٹ وینچر کے تحت ترقی دی جائے تاکہ ملکی مفاد میں زیادہ دیرپا فائدہ حاصل ہو سکے۔
موبائل کمپنیوں کی جانب سے صارفین سے لیئے جانے والے ٹیکس کی تفصیلات سامنے آگئیں
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اسے مکمل طور پر فروخت کرتی ہے تو وقتی مالی فائدہ ضرور ہوگا، ممکن ہے کہ اس سے کچھ قرض اتر جائے لیکن جوائنٹ وینچر کی صورت میں یہ جائیداد ایک مستقل اثاثے کے طور پر ملکی معیشت کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔پارلیمانی سیکرٹری آسیہ اسحاق نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری اکتوبر یا نومبر 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے نجکاری سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیل بھی ایوان کو فراہم کی۔
وزارت تعلیم نے بتایا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے تحت اسلام آباد میں کل 432 تعلیمی ادارے قائم ہیں جن میں 149 شہری علاقوں اور 283 دیہی علاقوں میں واقع ہیں، ملک بھر میں وفاقی حکومت کے زیر انتظام 46 یونیورسٹیاں کام کر رہی ہیں، جن میں 31 سرکاری اور 15 نجی شعبے کی ہیں۔اجلاس کے دوران وزارت منصوبہ بندی نے انکشاف کیا کہ ملک میں آخری بار غربت کا سروے 2018 میں کروایا گیا تھا جس کے مطابق اس وقت غربت کی شرح 21.
وفاقی حکومت کے قرضوں میں ریکارڈ اضافہ، سٹیٹ بینک نے رپورٹ جاری کردی
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نیا سروے مکمل ہو چکا ہے اور آئندہ سال کے آغاز سے قبل اسے شائع کر دیا جائے گا۔پارلیمانی سیکرٹری بیرسٹر سعد وسیم نے ایوان کو آگاہ کیا کہ روشن ڈیجیٹل اکانٹس کی تعداد 8 لاکھ 5 ہزار 9 ہو چکی ہے، جن میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے 9 ارب 98 کروڑ ڈالر موصول ہو چکے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اکانٹس دس مختلف غیر ملکی کرنسیوں میں کھولے جا سکتے ہیں۔
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اسرائیل فوج نے غزہ پر قبضے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی‘اضافی فوج کے بھرتیاں کی جائیں گی
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 ) اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر قبضے میں لینے کے منصوبے کی منظوری کے بعد فوجی حکام نے غزہ پر حملے کے لیے مطلوب فورسز اور وسائل کا جائزہ لے رہے ہیں عرب نشریاتی ادارے نے ”ٹائمز آف اسرائیل“ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے اعلی فوجی حکام کا کہناہے کہ حملے کی منصوبہ بندی کی تیاری میں ایک ہفتے کا وقت لگے گا حکام کا کہنا ہے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اضافی فوجیوں کو ہر صورت میں بھرتی کیا جائے گا اس سے قبل اسرائیل نے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعدسے اب تک لازمی فوجی تربیت حاصل کرنے والے2لاکھ87ہزار افراد کو واپس بلایا ہے.(جاری ہے)
دوسری جانب اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ غزہ شہر کے قبضے کی فوجی منصوبہ بندی ابھی واضح نہیں ہے اور اس کی جزیات پر غور کیا جارہا ہے اسرائیل اس پر بھی غور کررہا ہے کہ بڑے پیمانے پر حملہ کرکے فوری طور پر غزہ پر قبضہ کیا جائے یا قبضے کو مرحلہ وار مکمل کیا جائے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہا کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ وہ تمام باقاعدہ فورسز کو غزہ بھیجے گا جبکہ دیگر محاذوں کی ذمے داری اضافی فورسز کو دی جائے گی. واضح رہے کہ پچھلے ہفتے اسرائیلی سیکورٹی کابینہ نے شمالی غزہ شہر پر قبضہ شروع کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو جنوب کی جانب منتقل کیا جائے گا، پھر شہر کو گھیر کر رہائشی علاقوں میں حملے کیے جائیں گے اس کے بعد دوسرا مرحلہ شامل ہو گا جس میں وسطی غزہ میں موجود پناہ گزین کیمپوں پر قبضہ کیا جائے گاجن کے بڑے حصے اسرائیل نے تباہ کر دیے ہیں دوسری جانب مخالفین اور اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں نے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو بچانے اور سیاسی مستقبل کو محفوظ رکھنے کے لیے جنگ کو طول دینا چاہتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، متعدد یورپی اور عرب ممالک کے راہنماﺅں نے اسرائیلی اس منصوبے کے نتیجے میں غزہ کے انسانی بحران اور المیے کے مزید سنگین ہو جانے کے حوالے سے متنبہ کیا ہے. دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے غزہ میں حماس کے باقی ماندہ ٹھکانوں پر قابو پانے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے تاکہ جنگ کو جلد ختم کیا جا سکے اور قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے. بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں راہنماﺅں نے غزہ کے ایسے علاقوں پر قبضہ کرنے کی حکمت عملی پر بات کی جو حماس کے آخری مضبوط گڑھ ہیں تاکہ جنگ کو ختم کیا جا سکے اور حماس کو شکست دی جا سکے نیتن یاہونے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد غزہ پر مکمل فوجی قبضہ نہیں بلکہ جنگ ختم کرنے کے لیے بہترین طریقہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اب تک غزہ کا 70 سے 75 فیصد حصہ کنٹرول کر لیا ہے. انہوں نے وضاحت کی کہ ابھی دو بڑے علاقے باقی ہیں جن میں غزہ شہر اور وسطی غزہ کے پناہ گزین کیمپ اور جنوب مغرب میں المواصی علاقے پر قبضہ کرنا ضروری ہے تاکہ جنگ ختم کی جا سکے نیتن یاہو نے کہا کہ یہ منصوبہ جنگ کے جلد خاتمے کا واحد راستہ ہے اور اسرائیل کے پاس حماس کو مکمل طور پر شکست دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں‘ہم جنگ میں فتح حاصل کریں گے چاہے کسی کی مدد ہو یا نہ ہو. انہوں نے کہا کہ اس فوجی آپریشن کا دورانیہ نسبتاً کم ہوگا اور حکومت کا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ علاقے کو غیر مسلح کرنا ہے نیتن یاہونے کہا کہ منصوبے کے بنیادی مقاصد حماس کو غیر مسلح کرنا، تمام قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی سکیورٹی کا قیام اور ایک غیر اسرائیلی شہری انتظامیہ کا قیام ہے انہوں نے بتایا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے محفوظ راستے بنائے جائیں گے تاکہ بین الاقوامی اور امریکی مدد سے لوگوں کو ضروری اشیاءفراہم کی جا سکیں منصوبہ کی منظوری اسرائیلی کابینہ کی سیکورٹی کونسل نے جمعہ کے روز دی تھی جس کے بعد عرب اور عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے.