وزیر اعظم شہباز شریف نے شہداء پیکیج کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف : فوٹو فائل
وزیر اعظم شہباز شریف نے شہداء پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حملے میں متاثر گھروں اور مساجد کی تعمیر وفاقی حکومت کرے گی۔
اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ شہداء کے بچوں کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم یہ فرض پورا کریں گے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ معرکہ حق کے زخمیوں کے علاج کا تمام خرچ وفاقی حکومت اٹھائے گی۔ دفاع وطن کیلئے خدمات سر انجام دینے والوں کا اعتراف قومی سطح پر کیا جائے گا۔ دفاع پاکستان میں کسی بھی محاذ پر خدمات سر انجام دینے والوں کو اعزازات سے نوازا جائے گا۔
آئی ایس پی آر نے معرکہ حق 22 اپریل سے 10 مئی 2025 کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ عسکری تنازع
شہباز شریف نے کہا کہ پاک فوج کے شہداء کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک مکمل تنخواہ اور الاؤنسز جاری رہیں گی۔ پاک افواج کے شہداء کے بچوں کو گریجویشن تک مفت تعلیم دی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج کے ہر شہید کی ایک بیٹی کی شادی کیلئے 10 لاکھ روپے میرج گرانٹ دی جائے گی۔ پاک افواج کے زخمیوں کو 20 لاکھ سے 50 لاکھ روپے فی کس دیے جائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہر سال 10 مئی کو یوم معرکۂ حق منایا جائے گا، جمعےکو افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کے دن کےطور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے نے کہا کہ
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس میں شہباز شریف اور عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات میں بہتری کی تازہ ترین علامت کے طور پر جمعہ کی علی الصبح پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے بات چیت کے لیے وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی۔
ملاقات کے بعد وزیر اعظم پاکستان کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس میٹنگ میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی موجود تھے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔تاہم اس ملاقات میں پریس کو اجازت نہیں تھی، اس لیے جو بھی گفت و شنید ہوئی وہ بند کمرے میں ہوئیں۔ البتہ ملاقات کے بعد جاری ہونے والی تصاویر میں وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ٹرمپ کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
(جاری ہے)
یہ میٹنگ اصل میں واشنگٹن کے وقت کے مطابق جمعرات کو شام ساڑھے چار بجے شروع ہونی تھی، تاہم امریکی صدر ٹرمپ کی بعض اہم مصروفیات کے سبب اس میں تقریباً 30 منٹ کی تاخیر ہوئی اور اس طرح پاکستانی وقت کے مطابق جمعہ کی اولین ساعتوں یعنی رات کے تقریباﹰ دو بجے شروع ہوئی۔
یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ 20 منٹ تک جاری رہی۔
چھ برس بعد پاکستانی رہنما کی امریکی صدر سے ملاقاتسابق وزیر اعظم عمران خان کی جولائی 2019 میں ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران ملاقات ہوئی تھی، جس کے چھ سال بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی باضابطہ دو طرفہ بات چیت ہے۔
چند روز قبل جب صدر ٹرمپ نے عرب اور بعض اسلامی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، تو اس وفد میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی شامل تھے اور اس دوران بھی ان کی ٹرمپ سے ایک غیر رسمی ملاقات ہو ئی تھی۔
اس تازہ ملاقات سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں ایک ''عظیم لیڈر‘‘ آ رہا ہے۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "پاکستان کے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل آ رہے ہیں، دونوں عظیم شخصیات ہیں۔" صدر ٹرمپ نے میٹنگ کی تاخیر کے بارے میں کہا کہ "وہ آ رہے ہیں اور وہ اس وقت اس کمرے میں ہو سکتے ہیں۔
مجھے معلوم نہیں، کیونکہ ہمیں تھوڑی دیر ہو گئی ہے۔"عام طور پر ٹرمپ اوول آفس میں اپنی میٹنگ کے لیے اگر عام صحافیوں کو اجازت نہ بھی ہو، تو بھی وہ اپنے منتخب کیمرہ پرسن اور رپورٹرز کو مدعو کرتے ہیں، تاہم اس میٹنگ کے دوران وہاں کسی کے موجود ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی کسی نے کوئی بیان جاری کیا۔
البتہ ریڈیو پاکستان نے ملاقات سے پہلے یہ اطلاع دی تھی کہ "توقع ہے کہ اس میں باہمی دلچسپی کے امور کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی صورتحال پر بات چیت کی جائے گی۔
"یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے، جب وزیر اعظم نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے لیے امریکہ میں ہیں۔
ملاقات کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نیویارک واپس ہو رہے ہیں، جہاں انہیں جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنا ہے۔
امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں گرمجوشیاس ملاقات سے قبل 20 جون کو وائٹ ہاؤس میں پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ٹرمپ سے ملاقات کی تھی اور اس طرح ٹرمپ کے دوسرے دور حکومت میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات بتدریج بہتر ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
امریکہ برسوں سے بھارت کو ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خلاف ایک کاؤنٹر ویٹ کے طور پر دیکھتا رہا ہے، جب کہ پاکستان کو چین کے قریبی اتحادی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
اس تناظر میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات منجمد رہے ہیں اور صدر بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران کوئی خاص پیش رفت نہ ہو سکی۔
ادارت: جاوید اختر