وزیراعظم کا آپریشن معرکہ حق کے شہدا اور زخمیوں کیلیے پیکیج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم نے معرکۂ حق کے دوران شہید ہونے والوں کیلیے پیکیج کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کے اعلان کے تحت معرکہ حق میں شہید ہونے والے پاکستانی شہریوں کے ورثا کو 1 کروڑ جبکہ زخمی ہونے والوں کو 10 سے 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
پاک افواج کے شہداء کے ورثاء کو رینک کے حساب 1 کروڑ سے 1 کروڑ 80 لاکھ روپے کی رقم شہدا پیکیج کے تحت دی جائے گی۔
پاک افواج کے شہداء کے ورثاء کو گھر کی سہولت کے لئے رینک کے حساب سے 1 کروڑ 90 لاکھ سے 4 کروڑ 20 لاکھ روپے تک دیے جائیں گے جبکہ پاک افواج کے شہداء کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک ان کی مکمل تنخواہ بمعہ الاونسز جاری رہیں گی۔
اعلامیے کے ماطبق پاک افواج کے شہداء کے بچوں کو گریجویشن تک مفت تعلیم دی جائے گی جبکہ ہر شہید کی ایک بیٹی کی شادی کے لئے 10 لاکھ روپے کی میرج گرانٹ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاک افواج کے زخمی ہونے والوں کو 20 لاکھ روپے سے 50 لاکھ روپے فی کس دئے جائیں گے۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ بھارتی حملے میں متاثر ہونے والے گھروں، شہید مساجد کی تعمیر وفاقی حکومت کرے گی، شہدا کے بچوں کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہم یہ فرض پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ زخمیوں کے علاج کا تمام خرچ وفاقی حکومت اٹھائے گی، پاکستان کی عزت وعظمت کے تحفظ اور دفاع میں جس نے جس محاذ پر جو خدمات سر انجام دی ہیں، ان کا اعتراف قومی سطح پر کیاجائے گا اور انہیں اعزازات سے نوازا جائے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک افواج کے شہداء لاکھ روپے
پڑھیں:
اسرائیل فوج نے غزہ پر قبضے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی‘اضافی فوج کے بھرتیاں کی جائیں گی
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 ) اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر قبضے میں لینے کے منصوبے کی منظوری کے بعد فوجی حکام نے غزہ پر حملے کے لیے مطلوب فورسز اور وسائل کا جائزہ لے رہے ہیں عرب نشریاتی ادارے نے ”ٹائمز آف اسرائیل“ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے اعلی فوجی حکام کا کہناہے کہ حملے کی منصوبہ بندی کی تیاری میں ایک ہفتے کا وقت لگے گا حکام کا کہنا ہے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اضافی فوجیوں کو ہر صورت میں بھرتی کیا جائے گا اس سے قبل اسرائیل نے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعدسے اب تک لازمی فوجی تربیت حاصل کرنے والے2لاکھ87ہزار افراد کو واپس بلایا ہے.(جاری ہے)
دوسری جانب اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ غزہ شہر کے قبضے کی فوجی منصوبہ بندی ابھی واضح نہیں ہے اور اس کی جزیات پر غور کیا جارہا ہے اسرائیل اس پر بھی غور کررہا ہے کہ بڑے پیمانے پر حملہ کرکے فوری طور پر غزہ پر قبضہ کیا جائے یا قبضے کو مرحلہ وار مکمل کیا جائے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہا کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ وہ تمام باقاعدہ فورسز کو غزہ بھیجے گا جبکہ دیگر محاذوں کی ذمے داری اضافی فورسز کو دی جائے گی. واضح رہے کہ پچھلے ہفتے اسرائیلی سیکورٹی کابینہ نے شمالی غزہ شہر پر قبضہ شروع کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو جنوب کی جانب منتقل کیا جائے گا، پھر شہر کو گھیر کر رہائشی علاقوں میں حملے کیے جائیں گے اس کے بعد دوسرا مرحلہ شامل ہو گا جس میں وسطی غزہ میں موجود پناہ گزین کیمپوں پر قبضہ کیا جائے گاجن کے بڑے حصے اسرائیل نے تباہ کر دیے ہیں دوسری جانب مخالفین اور اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں نے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو بچانے اور سیاسی مستقبل کو محفوظ رکھنے کے لیے جنگ کو طول دینا چاہتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، متعدد یورپی اور عرب ممالک کے راہنماﺅں نے اسرائیلی اس منصوبے کے نتیجے میں غزہ کے انسانی بحران اور المیے کے مزید سنگین ہو جانے کے حوالے سے متنبہ کیا ہے. دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے غزہ میں حماس کے باقی ماندہ ٹھکانوں پر قابو پانے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے تاکہ جنگ کو جلد ختم کیا جا سکے اور قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے. بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں راہنماﺅں نے غزہ کے ایسے علاقوں پر قبضہ کرنے کی حکمت عملی پر بات کی جو حماس کے آخری مضبوط گڑھ ہیں تاکہ جنگ کو ختم کیا جا سکے اور حماس کو شکست دی جا سکے نیتن یاہونے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد غزہ پر مکمل فوجی قبضہ نہیں بلکہ جنگ ختم کرنے کے لیے بہترین طریقہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اب تک غزہ کا 70 سے 75 فیصد حصہ کنٹرول کر لیا ہے. انہوں نے وضاحت کی کہ ابھی دو بڑے علاقے باقی ہیں جن میں غزہ شہر اور وسطی غزہ کے پناہ گزین کیمپ اور جنوب مغرب میں المواصی علاقے پر قبضہ کرنا ضروری ہے تاکہ جنگ ختم کی جا سکے نیتن یاہو نے کہا کہ یہ منصوبہ جنگ کے جلد خاتمے کا واحد راستہ ہے اور اسرائیل کے پاس حماس کو مکمل طور پر شکست دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں‘ہم جنگ میں فتح حاصل کریں گے چاہے کسی کی مدد ہو یا نہ ہو. انہوں نے کہا کہ اس فوجی آپریشن کا دورانیہ نسبتاً کم ہوگا اور حکومت کا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ علاقے کو غیر مسلح کرنا ہے نیتن یاہونے کہا کہ منصوبے کے بنیادی مقاصد حماس کو غیر مسلح کرنا، تمام قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی سکیورٹی کا قیام اور ایک غیر اسرائیلی شہری انتظامیہ کا قیام ہے انہوں نے بتایا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے محفوظ راستے بنائے جائیں گے تاکہ بین الاقوامی اور امریکی مدد سے لوگوں کو ضروری اشیاءفراہم کی جا سکیں منصوبہ کی منظوری اسرائیلی کابینہ کی سیکورٹی کونسل نے جمعہ کے روز دی تھی جس کے بعد عرب اور عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے.