پاکستانی فنکاروں کی تصاویر بھارتی فلموں اور گانوں کے پوسٹرز سے غائب
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی اور حالیہ جنگ کے بعد پاکستانی اداکاروں کی تصاویر بھارتی میوزک پلیٹ فارمز سے ہٹا دی گئیں۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں متعدد بھارتی فلموں کے پوسٹرز اور گانوں کے پوسٹرز سے پاکستانی اداکاروں کی تصاویر ہٹا دی گئی ہیں۔ فواد خان کو فلم کپور اینڈ سنز کے گانے بدھو سا من کے پوسٹر سے ہٹا دیا گیا ہے، اور یہ گانا اب بھارت میں یوٹیوب پر دستیاب نہیں ہے تاہم فواد خان کی 2014 کی فلم خوبصورت کا پوسٹر تاحال تبدیل نہیں ہوا۔
https://www.instagram.com/p/DJj9VkqiCPE/
اسی طرح ماہرہ خان کو فلم رئیس کے البم کور سے ہٹا دیا گیا ہے، جس میں اب صرف شاہ رخ خان نظر آ رہے ہیں جبکہ ماہرہ غائب ہیں جو اس فلم میں ان کی ہیروئن تھیں۔
اداکارہ ماورا حسین کی فلم صنم تیری قسم کے پوسٹرز سے بھی ان کی تصویر کو اسپاٹیفائی اور یوٹیوب میوزک سے ہٹا دیا گیا ہے اور انہیں صنم تیری قسم 2 میں شامل کرنے سے بھی انکار کردیا گیا ہے۔
https://www.instagram.com/p/DJkA3N-CVRU/یہی نہیں بلکہ بھارت میں پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار عاطف اسلم کا بھی ان کے گائے گانوں سے نام ہٹا دیا گیا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔
https://www.instagram.com/p/DJkCN1_sL2v/یہ اقدامات بھارت کی جانب سے ’آپریشن سندور‘ کے بعد کیے گئے ہیں، جو پہلگام حملے کے ردعمل میں کیا گیا تھا جس کا پاکستانی افواج نے منہ توڑ جواب دے کر دشمن کی بندوقیں خاموش کروا دیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دنیا سمجھتی ہے پاکستان میں ایجنسیاں لوگوں کو غائب کر دیتی ہیں، سندھ ہائیکورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے تھانہ اقبال مارکیٹ کی حدود سے لاپتا نرس کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ہے۔ بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں تھانہ اقبال مارکیٹ کی حدود سے لاپتا نرس کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ بسمہ
نامی نرس 11 فروری کو ایک مریض کو چیک کرنے کے لیے گئی تھی اور اسی رات سے لاپتا ہے جس کی گمشدگی کا مقدمہ تھانہ اقبال مارکیٹ میں درج ہے تاہم تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ جسٹس عمر سیال نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی تحقیقات پولیس کر رہی ہے اس کے باوجود آپ لوگ سیدھا ہائیکورٹ آ جاتے ہیں، دنیا سمجھتی ہے کہ پاکستان میں ایجنسیاں لوگوں کو غائب کر دیتی ہیں، آپ لوگ ہائیکورٹ سے زیادتی کررہے ہیں اور اسے تباہ کر رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اغواء کا مقدمہ ہوتا ہے اور آپ لوگ اسے مسنگ پرسن کی درخواست بنا کر پیش کر دیتے ہیں جس سے جیلوں میں قیدیوں کی اپیلیں التواء کا شکار ہو جاتی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے اگر یہ ریگولر بینچ کا کیس نہ ہوتا تو ہم درخواست مسترد کر دیتے، اب یہ کیس متعلقہ بینچ ہی سنے گا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔