بھارت کے وحشیانہ حملوں میں 40 شہریوں اور 11 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا : آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بھارتی حملوں میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ آئی ایس پی آر کا بتانا ہے کہ بھارتی حملوں میں 40 شہری شہید ہوئے جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں، جبکہ حملوں میں 10 خواتین اور 27 بچوں سمیت 121 افراد زخمی ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت کے وحشیانہ حملوں میں 40 شہریوں اور 11 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب، بھارتی افواج نے بلااشتعال اور قابل مذمت وحشیانہ حملے شروع کیے، ان حملوں میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ آئی ایس پی آر کا بتانا ہے کہ بھارتی حملوں میں 40 شہری شہید ہوئے جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں، جبکہ حملوں میں 10 خواتین اور 27 بچوں سمیت 121 افراد زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستانی مسلح افواج نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے 11 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ مسلح افواج کے 78 جوان زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شہید ہونیوالے جوانوں میں نائیک عبدالرحمان، لانس نائیک دلاور خان، لانس نائیک اکرام اللہ، نائیک وقار خالد، سپاہی محمد عدیل اکبر اور سپاہی نثار شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاک فضائیہ کے اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف، چیف ٹیکنیشن اورنگزیب، سینئر ٹیکنیشن نجیب، کارپورل ٹیکنیشن فاروق اور سینئر ٹیکنیشن مبشر بھی شہدا میں شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ شہداء کی عظیم قربانی، ہمت، لگن اور غیر متزلزل حب الوطنی کی لازوال علامت ہے، شہدا کی عظیم قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، قوم جارحیت کے سامنے پرعزم ہے، اس میں کوئی ابہام نہیں رہنا چاہیے، پاکستان کی خودمختاری یا علاقائی سالمیت کو چیلنج کرنے کی کوشش کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائیگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آئی ایس پی آر حملوں میں 40 خواتین اور شامل ہیں
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251111-03-1
وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اْس کو پوری جنس دین پر غالب کر دے اور اِس حقیقت پر اللہ کی گواہی کافی ہے۔ محمدؐ اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں تم جب دیکھو گے اْنہیں رکوع و سجود، اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں یہ ہے ان کی صفت توراۃ میں اور انجیل میں اْن کی مثال یوں دی گئی ہے کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے پہلے کونپل نکالی، پھر اس کو تقویت دی، پھر وہ گدرائی، پھر اپنے تنے پر کھڑی ہو گئی کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تاکہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں اِس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے۔ (سورۃ الفتح:28تا29)
سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیمار تھا اور رسول اللہؐ کچھ انصاری لوگوں سمیت میری عیادت کے لیے میرے پاس تشریف لائے، آپؐ نے فرمایا: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے؟ وہ جواباً خاموش رہے، آپؐ نے فرمایا: کیا تمہیں علم ہے کہ شہید کون ہوتا ہے؟ وہ اس بار بھی خاموش رہے، آپؐ نے پھر فرمایا: میں کہہ رہا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے؟ میں نے اپنی بیوی سے کہا: مجھے سہارا دے، پس اس نے مجھے سہارا دیا، پھر میں نے کہا: جی جو شخص اسلام لایا، پھر اس نے ہجرت کی اور پھر وہ اللہ کی راہ میں قتل ہو گیا، وہ شہید ہے، آپؐ نے فرمایا: پھر تو میری امت کے شہداء کی تعداد کم ہو گی، بلکہ اللہ کی راہ میں قتل بھی شہادت ہے، پیٹ کی بیماری کی وجہ سے موت بھی شہادت ہے، ڈوبنا بھی شہادت ہے اور نفاس میں فوت ہو جانا بھی شہادت ہے۔ (مسند احمد