مودی کی تقریر ہارے ہوئے شخص کی تھی، کامیابی کا کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی تقریر سے ظاہر ہورہا تھا کہ یہ ایک ہارے ہوئے شخص کی تقریر ہے، مودی اپنی کامیابی کا ایک ثبوت بھی پیش نہیں کرسکے۔
نجی چینل سےگفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نےکہا کہ نریندر مودی نے خود اعتراف کرلیا کہ جنگ کا آغاز بھارت نے کیا تھا، پاکستان جنگ بندی کی خواہش کرنا چاہتا توپہلے ہی کر لیتا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ جب بھارت نے 10 مئی کو شکست کھائی تو جنگ بندی کی خواہش ظاہر کی، مودی کو اب بھارت کے عوام سےجنگ لڑنی ہے، انہیں اب عالمی سطح پربھی جواب دینا ہوگا۔
واضح رہے کہ کل شام بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان سے شکست کے بعد بھارتی قوم سے خطاب کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ جوہری حملے کی دھمکی سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔
مودی نے بھارتی قوم کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کہا کہ نیو نارمل یہ ہے کہ بھارت خود پر حملے کا فوری جواب دے گا، پانی اور خون ساتھ نہیں بہہ سکتے، تجارت، مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
انہوں نے بھارتی قوم کو لالی پاپ دیا کہ اگر پاکستان سے مذاکرات ہوئے تو دہشت گردی کے خاتمے پر ہوں گے اور کشمیر پر بات ہوگی تو وہ آزاد جموں و کشمیر پر ہوگی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی کہا کہ
پڑھیں:
مودی سرکار کی ضد نے ہزاروں سکھوں کو بابا گرونانک کی تقریبات سے دور کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی مودی سرکار نے ایک بار پھر اپنی ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے سکھ یاتریوں کو کرتار پور آنے سے روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں سکھ بابا گرو نانک کی برسی کے بعد ان کے جنم دن کی تقریبات میں بھی شریک نہیں ہو سکیں گے۔
یہ فیصلہ نہ صرف سکھ برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ ان کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔
سکھ برادری نے دہلی سرکار کے اس اقدام پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے عقیدے اور مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔ بھارتی صحافیوں نے بھی مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے دہرا معیار قرار دیا۔ ان کے مطابق ایک طرف بھارتی حکومت کھیلوں اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعلق رکھتی ہے، لیکن دوسری طرف سکھ یاتریوں کو پاکستان جانے سے روکا جاتا ہے۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کا رویہ بالکل تضادات سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹ میچ ممکن ہے تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟ بھارتی حکومت اپنے ذاتی اور مالی مفادات کے لیے فیصلے کرتی ہے جبکہ مذہبی آزادی اور عوامی خواہشات کو یکسر نظرانداز کر دیتی ہے۔
یہ اقدام مودی سرکار کی پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مذہبی ہم آہنگی کے بجائے تقسیم اور نفرت کی سیاست کو ہوا دے رہی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی جانب سے ہمیشہ سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور راہداری کو کھلا رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے، تاکہ دنیا بھر کے سکھ اپنے مقدس مقام پر بلا رکاوٹ حاضری دے سکیں۔