بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف جو کارروائی کی اس کا کبھی پاکستان نے سوچا بھی نہ ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپریشن ’سندور‘ کے ذریعے ہم نے واضح پیغام دیا ہے کہ اگر بھارت پر حملہ کریں گے تو ہماری طرف سے منہ توڑ جواب دیا جائےگا، آپریشن کے دوران پاکستان میں 100 سے زیادہ دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، پاکستان نے ہمیں جواب دینے کے لیے صرف سرحد پر تیاری کی ہوئی تھی لیکن ہم نے ملک کے اندر جا کر کارروائی کی۔ نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی کہ آئندہ دہشتگردی کی کارروائی نہیں ہوگی، جس پر ہم نے بھی اتفاق کرلیا اور سیز فائر ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے صرف دہشتگردی اور آزاد کشمیر پر بات ہو سکتی ہے، نریندر مودی

وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر ایک ہارے ہوئے وزیراعظم کی تقریر تھی؟

سینیئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی تقریر ایک شکست خوردہ شخص کی تقریر تھی، دنیا اس پر گواہی دے چکی ہے کہ بھارت کو بڑی ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے، نریندر مودی کے جو دعوے تھے جو نعرے تھے جو عزائم تھے وہ سب چکنا چور ہو گئے ہیں اور اب وہ اپنے زخموں کو چاٹ رہے ہیں اور پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ نریندر مودی کا عہد جو تھا جس نے بھارت کو تقسیم کیا اور اس کو لوگوں کو اپثس میں لڑایا اور اقلیتوں کے لیے اس ملک کو ایک جہنم بنایا وہ عہد اب ختم ہونے کو ہے اور اب نریندر مودی کی سیاست میں کچھ رہا ہی نہیں ہے کہ جس سے وہ سیاسی طور پر زندہ رہ سکیں۔

سینیئر صحافی و تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے نریندر مودی کو تقریر کرتے ہوئے دیکھا ہوگا تو ان کی انگلی مسلسل کانپ رہی تھی تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ایک ہارا ہوا شخص تو لگ رہا ہے،۔

مزید پڑھیے: پاکستان سے صرف دہشتگردی اور آزاد کشمیر پر بات ہو سکتی ہے، نریندر مودی

ابصار عالم نے کہا کہ مودی کے لہجے میں بھی وہ کھڑک پن نہیں تھا لیکن ظاہر ہے وہ ایک ڈھیٹ شخص ہیں اور ابھی بھی کوئی نہ کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن جب انہوں نے یہ بات مان لی ہے کہ کشمیر پر اور دوسرے معاملات میں پاکستان سے بات چیت کی جائے گی تو یہ پاکستان اور کشمیر کے لیے خوش آئند ہے۔

ابصار عالم نے کہا کہ اب پارٹی کے اندر سے مودی کو بہت ٹف ٹائم ملے گا، بھارت کے لیے اور اپنی پارٹی کے لیے نریندر مودی نے جو نقصان کیا ہے اس کا ازالہ اسے کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی عوام اور اپوزیشن دونوں اب نریندر مودی کے خلاف ہیں جس سے ان کے لیے مشکل وقت شروع ہو چکا ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ نریندر مودی اس مشکل سیاسی وقت سے نکل سکیں گے۔

سینیئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی جیسی چاہیے تقریر کرلیں وہ ایک ہارے ہوئے شخص ہیں اور بھارتی میڈیا اور بھارتی عوام سمیت پوری دنیا اب ان کے خلاف کھل کر بات کر رہی ہے۔

انصار عباسی نے کہا کہ جس طرح پاکستان میں عوام پاک فوج کے حق میں اور خوشی میں باہر نکلے ہیں اسی طرح بھارت میں نریندر مودی کے خلاف لوگ باہر نکلے ہیں، جس طرح پاکستان کو خوشی ہوئی ہے اس سے کئی گنا زیادہ دکھ بھارت کو ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: فالس فلیگ کے لیے بھارتی پنجاب کی زمین استعمال کرنے پر سکھ برہم،مودی کے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

انہوں نے کہا کہ مودی نے اپنی قوم میں مسلمانوں کے خلاف ایک نفرت بھری تھی اور وہ ایک ملک یعنی پاکستان کو مارنا چاہتے تھے تو اب جب پاکستان نے بھارت کو جنگ میں بری طرح مارا ہے تو یہ مودی کے لیے خطرناک وقت ہے۔

انصار عباسی نے کہا کہ اب مودی کے ڈاؤن فال کا آغاز ہوچکا ہے اور وہ اب کتنا عرصہ اقتدار میں رہتے ہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا لیکن یہ کہا جا سکتا ہے کہ نریندر مودی کی سیاست کے خاتمے کا وقت شروع ہوچکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاک بھارت سیزفائر پاک بھارت کشیدگی نریندر مودی نریندر مودی کی تقریر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاک بھارت سیزفائر پاک بھارت کشیدگی نریندر مودی کی تقریر نریندر مودی کی تقریر کہ نریندر مودی کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے بھارت کو سے گفتگو کہا کہ ا کے خلاف ہیں اور مودی کے وہ ایک کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کا ویزہ وار۔۔ مودی کی سفارتی شکست

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

آپریشن سندور کی ناکامی نے بھارت کی سفارت کاری اور معیشت کو تباہ کر دیا ہے ۔دنیا کی طاقتور ترین معیشت جب اپنی امیگریشن یا ورک ویزا پالیسی میں کوئی تبدیلی کرتی ہے تو اس کے اثرات براہِ راست کئی ممالک پر پڑتے ہیں۔ خاص طور پر بھارت پر، جہاں لاکھوں نوجوان ہر سال امریکہ جانے کے خواب دیکھتے ہیں۔ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ ون بی ورکر ویزے کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر فیس مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ فیصلہ بجلی بن کر بھارتی معاشرے ، آئی ٹی انڈسٹری اور حکومت پر گرا ہے کیونکہ اس کا سب سے زیادہ اثر بھارتی پروفیشنل کلاس پر پڑے گا جو بڑی تعداد میں امریکہ میں ملازمت اختیار کرنے کے لیے اس ویزے پر انحصار کرتی ہے ۔ یہ محض ایک مالی رکاوٹ نہیں بلکہ ایک ایسا قدم ہے جس کے معاشی، سماجی اور سیاسی مضمرات بھارت کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈالیں گے۔
ایچ ون بی ویزا امریکی معیشت کے لیے ایک اہم انجن سمجھا جاتا ہے جو ہنر مند ورکرز کو امریکہ لے کر آتا ہے ۔ بھارت اس پروگرام سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک ہے کیونکہ امریکہ میں موجود تقریباً 70 فیصد ایچ ون بی ویزا ہولڈرز بھارتی شہری ہیں۔ حیدرآباد، بنگلور، پونے اور دہلی جیسے شہروں سے ہر سال ہزاروں نوجوان آئی ٹی اور انجینئرنگ کے شعبوں سے فارغ التحصیل ہو کر امریکہ جاتے ہیں۔ لیکن ٹرمپ کے اس نئے اقدام کے بعد یہ خواب عام بھارتی نوجوان کے لیے تقریباً ناممکن ہو جائے گا کیونکہ 100,000 ڈالر کی سالانہ فیس ایک ایسی رکاوٹ ہے جسے صرف بڑی کمپنیاں یا انتہائی امیر افراد ہی عبور کر سکیں گے ۔ اس فیصلے کے فوری اثرات بھارتی آئی ٹی سیکٹر پر نظر آئیں گے ۔
انفو سس، ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز اور وپرو جیسی بڑی کمپنیوں کا کاروباری ماڈل اس بنیاد پر قائم ہے کہ وہ ہنر مند افراد کو امریکی کمپنیوں میں بھیج سکیں۔ اب یہ فیس ان پر بھاری پڑے گی، جس کے باعث یا تو ان کی سرگرمیاں محدود ہوں گی یا امریکی طلب کو پورا کرنے میں مشکلات آئیں گی۔ اس کا براہِ راست نقصان بھارتی معیشت کو ہوگا جو پہلے ہی بے روزگاری اور مہنگائی کے دباؤ میں ہے ۔یہ صورتحال اپوزیشن کے لیے مودی حکومت پر تنقید کا موقع بھی بن گئی ہے ۔ کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بھارتی عوام کے لیے بڑا دھچکا ہے اور مودی حکومت اس پر موثر حکمتِ عملی بنانے میں ناکام رہی ہے ۔ ان کے مطابق بھارت بار بار امریکہ کی خوشنودی کے لیے اپنی پالیسیوں کو جھکاتا رہا ہے لیکن جب بھارتی شہریوں کے مستقبل کی بات آئی تو وزیراعظم بے بس دکھائی دیے ۔ یہ مودی کی عالمی سطح پر کمزوری کا ثبوت ہے ۔مودی نے اپنے دور میں امریکہ سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کئی کوششیں کیں۔ "ہاؤڈی مودی” جیسے شوز اور امریکی قیادت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو بھارتی میڈیا نے کامیابی کے طور پر پیش کیا۔ لیکن ٹرمپ کا یہ فیصلہ ان تمام بیانیوں پر سوالیہ نشان ہے ۔ اگر واقعی تعلقات اتنے قریبی تھے تو پھر بھارت کو ایسے سخت فیصلے سے پہلے اعتماد میں کیوں نہ لیا گیا؟ اس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت کی عالمی حیثیت کے دعوے زیادہ تر دکھاوے تک محدود ہیں۔معاشی پہلو کے ساتھ یہ مسئلہ سماجی بھی ہے ۔ بھارت میں لاکھوں خاندان اپنے بچوں کو امریکہ بھیجنے کے خواب دیکھتے ہیں۔ ان کے لیے یہ محض ملازمت نہیں بلکہ بہتر مستقبل کی امید ہے ۔ لیکن اب جب یہ دروازہ بند ہوتا جا رہا ہے تو بھارتی متوسط طبقے میں مایوسی پھیل رہی ہے ۔ یہی مایوسی سیاسی دباؤ میں تبدیل ہو کر بی جے پی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے ۔اس فیصلے کے عالمی اثرات بھی نمایاں ہیں۔ اگر امریکہ نے سخت شرائط برقرار رکھیں تو یورپ، کینیڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک اس خلا کو پر کرنے کے لیے بھارتی پروفیشنلز کو اپنی طرف راغب کریں گے ۔ یہ بھارت کے لیے بڑا چیلنج ہوگا کیونکہ اس سے "برین ڈرین” مزید تیز ہو جائے گی۔ بھارتی نوجوان جو امریکہ کو منزل سمجھتے تھے اب متبادل راستے تلاش کریں گے لیکن اس عمل میں بھارتی معیشت کو نقصان پہنچے گا کیونکہ اس کی سب سے بڑی مارکیٹ سکڑ رہی ہے ۔
راہول گاندھی نے درست کہا کہ بھارت اگر خودمختار بننا چاہتا ہے تو اسے اپنی پالیسیوں کو دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مودی حکومت اس قابل ہے کہ وہ عالمی سطح پر ایک ایسی حکمتِ عملی اپنائے جو عوام کے مفاد میں ہو؟ اب تک کے تجربات بتاتے ہیں کہ زیادہ تر اقدامات محض نمائشی ہیں جبکہ معیشت اور نوجوان طبقہ مغربی ممالک کی پالیسیوں پر انحصار کرتے ہیں۔یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ امریکہ کا یہ قدم صرف بھارت کے خلاف نہیں بلکہ امریکی داخلی سیاست کا حصہ ہے ۔ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ امریکی ملازمتوں کو امریکی شہریوں کے لیے محفوظ بنائیں گے ۔ ان کے مطابق غیر ملکی ورکرز امریکی نوجوانوں کی نوکریاں چھین لیتے ہیں۔ اس پس منظر میں یہ فیصلہ مقامی ووٹرز کو خوش کرنے کے لیے ہے ، لیکن سب سے زیادہ قیمت بھارتی نوجوان ادا کریں گے ۔آنے والے دنوں میں بھارت کے سامنے کئی بڑے سوال کھڑے ہوں گے ۔ کیا وہ اپنی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے متبادل مارکیٹیں تلاش کر پائے گا؟ کیا وہ اپنے نوجوانوں کو اندرونِ ملک بہتر مواقع فراہم کر سکے گا؟ اور کیا وہ عالمی سطح پر اپنی سفارت کاری کو مضبوط بنا سکے گا تاکہ ایسے جھٹکوں کا مقابلہ کیا جا سکے ؟ یہ سوالات مودی حکومت کے لیے کڑی آزمائش ہیں۔آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ بھارت کے لیے یہ وقت امتحان کا ہے ۔ اگر واقعی مودی ایک طاقتور لیڈر ہیں تو انہیں اس چیلنج کو موقع میں بدلنا ہوگا۔ فی الحال صورت حال یہ ہے کہ ٹرمپ کے ایک فیصلے نے بھارتی معیشت اور سیاست دونوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ بھارت کو خوابوں سے نکل کر حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا۔ امریکہ پر انحصار کم کر کے اپنی اندرونی پالیسیوں کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ نوجوانوں کو روزگار کے لیے بیرونِ ملک جانے کے بجائے اپنے ملک میں ہی مواقع مل سکیں۔
اقدامات کے طور پر بھارت کو چاہیے کہ سب سے پہلے اپنی تعلیمی اور صنعتی پالیسی کو عالمی معیار کے مطابق بنائے تاکہ نوجوانوں کو معیاری مواقع مل سکیں۔ دوسرا، حکومت کو سفارتی سطح پر امریکہ سے بات کرنی چاہیے تاکہ فیس میں کمی یا رعایت کے امکانات پیدا کیے جا سکیں۔ تیسرا، یورپ، کینیڈا اور مشرقِ وسطیٰ جیسے متبادل بازاروں کو بھارتی ورکرز کے لیے کھولنا ہوگا۔ چوتھا، اندرونِ ملک آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کے لیے ٹیکس مراعات اور بہتر انفراسٹرکچر مہیا کرنا ہوگا تاکہ نوجوانوں کو بیرونِ ملک جانے کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔ پانچواں، عوام کو یہ
اعتماد دینا ضروری ہے کہ بھارت بیرونِ ملک ملازمتوں پر انحصار کرنے والا ملک نہیں بلکہ ایک ابھرتی ہوئی خود کفیل معیشت ہے ۔ یہی وہ راستہ ہے جو بھارت کو حقیقی معنوں میں طاقتور اور خودمختار بنا سکتا ہے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • آپ نے بہت اچھی تقریر کی، چینی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں شہباز شریف کی تقریر کی تعریف کردی
  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی دھمکی آمیز تقریر: ایران، حماس اور حزب اللہ کے قتل کا اعتراف
  • جنرل اسمبلی اجلاس، نیتن یاہو کی تقریر کے دوران وزیراعظم ہال میں داخل ہی نہیں ہوئے
  • بھارت کو جنگ میں دیا گیا جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا؛ مذاکرات کیلیے تیار ہیں؛ وزیراعظم
  • اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس: نیتن یاہو کی تقریر کے دوران وزیراعظم ہال میں داخل ہی نہیں ہوئے
  • بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار میں ایک بار پھر مسلمانوں کے قتل کا بازار گرم
  • شہباز شریف کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات، بھارتی شہری اپنے وزیراعظم مودی پر پھٹ پڑے
  • ٹرمپ کی رافیل کا بیچ لگاکر مودی کی ٹرولنگ
  • یوکرین روس سے ہارے ہوئے علاقے دوبارہ حاصل کر سکتا ہے، ٹرمپ
  • ٹرمپ کا ویزہ وار۔۔ مودی کی سفارتی شکست