اب مسئلہ کشمیر کو بھی حل کرنے کا وقت ہے: اسد عمر
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر—فائل فوٹو
پی ٹی آئی کے سابق رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ جب قوم متحد ہو جاتی ہے تو ہم کسی سے بھی مقابلہ کر سکتے ہیں، اب مسئلہ کشمیر کو بھی حل کرنے کا وقت ہے۔
سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک بار پھر سرخرو ہوا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ آج جتنی بے توقیر ہے شاید ہی کبھی ماضی میں رہی ہو۔
اسد عمر نے کہا ہے کہ اب ہم کو بڑے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان ترقی کرے۔
انہوں نے کہا ہے کہ تمام سیاست دانوں کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی وندے ماترم مہم ،عمر عبداللہ کا انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-08-18
سری نگر (صباح نیوز) مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بڈگام میں ایک اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ اسکولوں میں ہندو گیت وندے ماترم کی اجتماعی طور پڑھنے کے لیے ان کی حکومت سے منظوری نہیں لی گئی ہے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گورنر منوج سنہا نے جموں میں وندے ماترم کی اجتماعی خواندگی کی از خود قیادت کی۔ ایک سرکاری حکمنامے میں موسیقی و کلچرل پروگرامز میں سبھی اسکولوں کے طلبا سمیت عملے کی شرکت کو لازمی قرار دیا گیا تھا، تاکہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کی تقریبات منائی جا سکیں۔ حکمنامے کے تحت جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان پروگرامز کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، اس فیصلے پر کشمیر کے مذہبی حلقوں نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اس حکمنامے کو واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ وادی کشمیر کی سرکردہ مذہبی تنظیم متحدہ مجلسِ علما کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے اس سرکاری حکمنامے کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام آر ایس ایس (RSS) نظریے کو مسلط کرنے کی ایک کوشش ہے۔ میرواعظ کشمیر نے گورنر منوج سنہا سمیت وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے زبردستی کے اس حکمنامے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ وہیں جموں کشمیر کے مفتی اعظم نے بھی ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے اس حکمنامے کو غیر غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کی اپیل کی تھی۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واضح کیا: یہ فیصلہ کابینہ نے نہیں لیا۔ وزیر تعلیم نے بھی اس (حکمنامے) پر دستخط نہیں کیے۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات