Jang News:
2025-11-10@19:42:01 GMT

جنید اکبر کی چیئرمین پی اے سی کے عہدے سے استعفے کی تصدیق

اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT

جنید اکبر کی چیئرمین پی اے سی کے عہدے سے استعفے کی تصدیق

جنید اکبر نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے عہدے سے متعلق استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھیجنے کی تصدیق کردی ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں جنید اکبر نے کہا کہ پی اے سی کی صدارت سے استعفیٰ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کو بھیج دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام عہدے اور قومی اسمبلی کی رکنیت بانی پی ٹی آئی کی امانت ہیں۔

اس معاملے پر بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ جنید اکبر سے استعفیٰ لینے کی بانی پی ٹی آئی کی ہدایت علیمہ خان کے ذریعے ہم تک پہنچی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنید اکبر سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی صدارت واپس لینا پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔

اس سے قبل ایک بیان میں شیخ وقاص اکرم نے کہا تھا کہ جنید اکبر کو آگاہ کرچکے ہیں کہ وہ پی اے سی سے مستعفی ہوجائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنید اکبر نے اب تک استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟ اس کا علم نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی کے احکامات پر عمل درآمد سب کےلیے لازم ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کہ جنید اکبر پی ٹی ا ئی پی اے سی نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا شور شرابہ

سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ یہ ترامیم اتفاق رائے کے بغیر ایوان میں پیش کی جا رہی ہیں۔ ہم اس ترمیم کے بعد پاکستان کے لوگوں کو کیسے اکٹھا رکھیں گے۔ علامہ راجا ناصر عباس  نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کو اس لیے رکھا گیا کیوں کہ پوری دنیا میں یہ عہدہ موجود ہے ۔ ہمارے ہاں آرمی چیف کو طاقتور بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کردیا گیا، اس دوران ایوان میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابہ جاری رہا۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں  وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ   مسودہ ایوان میں پیش کیا۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ گزشتہ کئی دن سے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بات ہو رہی ہے۔ آج وفاقی کابینہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ اب مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آیا ہے، جس میں ہائیکورٹ سے ججز کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دینے کی تجویز دی جا رہی ہے۔ اسی طرح صوبائی کابینہ کے حجم میں اضافے کی تجویز بھی شامل ہے۔  انہوں نے بتایا کہ بل کو منظور یا مسترد کرنے کا اختیار اس ایوان کے پاس ہے۔ سروسز کے بارے میں بہت احتیاط سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ تحلیل کیا جائے گا۔ چیف آف آرمی اسٹاف کی خدمات حالیہ جنگ میں ناقابل فراموش ہیں۔ قوم نے آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے رینک سے نوازا۔ فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ائیر فورس، فلیٹ مارشل کے عہدے کو تاحیات کیا جائے گا۔ ان اعزازی عہدوں کو ختم کرنے کا اختیار پارلیمنٹ کو دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔ 27 نومبر سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔ وزیراعظم چیف آرمی اسٹاف کی مشاورت سے چیف آف نیشنل کمانڈ تعینات کریں گے۔ فیلڈ مارشل کا عہدہ واپس لینے کا اختیار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے پاس ہو گا۔ صدارتی مواخذے کی طرز پر فیلڈ مارشل کا عہدہ واپس لیا جا سکے گا۔ بعد ازاں سینیٹ نے آئینی ترمیم کا مجوزہ بل مشترکہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ اس سلسلے میں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین کو بھی دعوت  دی جائے گی۔ مشترکہ کمیٹی کی صدارت دونوں قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین مشترکہ طور پر ہی کریں گے۔ دورانِ اجلاس پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پورے ایوان کو کمیٹی کی شکل دے دی جائے۔ ہم نے ستائیسویں آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں پڑھا۔ اپوزیشن کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔

سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ یہ ترامیم اتفاق رائے کے بغیر ایوان میں پیش کی جا رہی ہیں۔ ہم اس ترمیم کے بعد پاکستان کے لوگوں کو کیسے اکٹھا رکھیں گے۔ علامہ راجا ناصر عباس  نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کو اس لیے رکھا گیا کیوں کہ پوری دنیا میں یہ عہدہ موجود ہے ۔ ہمارے ہاں آرمی چیف کو طاقتور بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں تمام ادارے مفلوج ہوچکے ہیں ۔ ہمیں زبردستی بٹھایا جاتا ہے اور  2 دن کا وقت دیا جاتا ہے۔ اس طرح قانون سازی کریں گے تو آئین متنازع ہوگا ۔ ہم سے یہ ترامیم کیوں چھپائی گئیں ۔ پاکستان میں طاقتور کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت قوانین ہونے چاہییں۔ ہمیں ترامیم کے ذریعے فرعون نہیں بنانے چاہییں۔ ہم ان ترامیم اور طریقہ کار کو نہیں مانتے ۔ آپ اتفاق رائے پیدا کریں اور ترامیم لائیں۔

سینیٹ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں مفصل بحث کی جا سکے گی۔ قائد حزب اختلاف کی تقرری چیئرمین سینیٹ کا اختیار ہے۔  انہوں نے کہا کہ جناب چیئرمین آپ کا استحقاق ہے، آپ تقرری کریں گے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ بھی جاری رہا۔ بعد ازاں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قانون و انصاف کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا، جس کی صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین مشترکہ طور پر کریں گے۔ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چیئرمین محمود بشیر ورک ہیں جب کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کے سربراہ فاروق ایچ نائیک ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آ رہی ہے: رانا ثنااللہ نے تصدیق کردی
  • 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دے کر پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے استعفیٰ دے دیا
  • ہم پہلے بھی 27ویں ترمیم کو نہیں مانتے تھے اور آج بھی نہیں مانتے: جنید اکبر
  • مینا خان آفریدی پبلک سروس کمیشن کے ممبران، چیئرمین کی نامزدگی کیلیے سرچ کمیٹی کی رکن مقرر
  • ہم پہلے بھی اس ترمیم کو نہیں مانتے تھے اور آج بھی نہیں مانتے،جنید اکبر
  • 27 ویں ترمیم: پیپلز پارٹی نے صدر کیلئے تاحیات استثنیٰ اور نیب خاتمے کے مطالبات پیش کردیے
  • 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا شور شرابہ
  • پی ٹی آئی کی جے یو آئی کو امن جرگے میں شرکت کی دعوت
  • کالعدم ٹی ایل پی کے 2رہنما پیپلز پارٹی میں شامل
  • جسٹس (ر) علی اکبر قریشی دوبارہ چیئرمین جوڈیشل واٹر کمیشن مقرر