بھارتی ڈرون جام کر کے بحفاظت اتار لیا گیا، افواجِ پاکستان کی زبردست تکنیکی کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لاہور: پاک فوج نے ایک انتہائی خطرناک اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس حملہ آور ڈرون کو جیم کر کے بحفاظت زمین پر اتار لیا۔ یہ ڈرون پولینڈ کا تیار کردہ WARMATE 5.0 ماڈل ہے، جو دنیا بھر میں حملہ آور مشنز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اپنے ساتھ پانچ کلوگرام تک دھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ ڈرون دراصل ایسے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا جن کی اسٹرٹیجک اہمیت ہو، جیسے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرز، فضائی دفاعی نظام، اور دشمن کے اہم ٹھکانے۔ بھارت کی جانب سے ایسے خطرناک ڈرونز کا استعمال یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ پاکستانی سرزمین پر براہ راست حملے کی ناپاک کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن پاکستان کی افواج نے ایک بار پھر نہ صرف دشمن کے منصوبے کو ناکام بنایا بلکہ یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان جدید جنگی ٹیکنالوجی کے میدان میں کسی سے پیچھے نہیں۔
ڈرون کو جیم کر کے اسے زمین پر اتار لینا ایک نہایت پیچیدہ اور اعلیٰ تربیت یافتہ سسٹم کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ کارنامہ افواجِ پاکستان کی دفاعی برتری کا واضح ثبوت ہے۔
دنیا کے کئی طاقتور ممالک جن میں فرانس، روس، اور اب پولینڈ شامل ہیں، اُن کے تیار کردہ اسلحہ اور جنگی نظام پاکستان کے سامنے بارہا ناکام ہو چکے ہیں۔ فرانس کا رافیل طیارہ، روس کا S-400 ڈیفنس سسٹم اور سخوئی جیسے مہلک ہتھیاروں کے بعد اب پولینڈ کا یہ ڈرون بھی پاکستان کے جدید دفاعی نظام کا شکار بن گیا ہے۔
یہ واقعہ صرف ایک تکنیکی کامیابی نہیں بلکہ ایک مضبوط پیغام بھی ہے — کہ پاکستان نہ صرف جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ دشمن کے جدید ترین ہتھیاروں کو بھی غیر مؤثر بنانے کی طاقت رکھتا ہے۔ ایسے وقت میں جب بھارت خطے میں اشتعال انگیزی بڑھا رہا ہے، پاکستان نے تحمل، پیشہ ورانہ صلاحیت اور ٹیکنالوجی کی برتری سے اسے خاموش پیغام دے دیا ہے کہ یہ خطہ کسی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا — اور اگر جنگ مسلط کی گئی، تو پاکستان جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جے ایس او محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کے طور پر کام کرے، علامہ ساجد نقوی
جے ایس او کنونشن سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جے ایس او ایک امتیازی اور معتبر طلبہ تنظیم کے طور پر سامنے آئے، جو نوجوانوں کی اصلاح و فلاح کے لیے سرگرم ہو۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے جے ایس او پاکستان کے کنونشن سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے مجلسِ نظارت، مرکزی کابینہ اور تمام شرکاء کو خراجِ تحسین پیش کیا اور تنظیمی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ جے ایس او ایک با مقصد طلبہ تنظیم ہے جس کے دستور میں واضح اہداف و مقاصد موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ جے ایس او محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کے طور پر کام کرے، تاکہ طلبہ برادری میں فکری، اخلاقی اور تعلیمی بیداری پیدا ہو۔ علامہ ساجد نقوی نے زور دیا کہ جے ایس او کے کارکنان اپنے مشن کو وسعت دیں، طلبہ کے مسائل کو سمجھیں اور ان کے حل کے لیے مثبت کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جے ایس او ایک امتیازی اور معتبر طلبہ تنظیم کے طور پر سامنے آئے، جو نوجوانوں کی اصلاح و فلاح کے لیے سرگرم ہو۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ماضی میں جے ایس او کی کارکردگی اطمینان بخش رہی ہے، تاہم اب وقت آگیا ہے کہ اس معیار کو مزید بلند کیا جائے، آئندہ کنونشن میں تنظیمی جدوجہد کو ایک نئے مرحلے میں داخل ہونا چاہیئے تاکہ جے ایس او کو ایک نمایاں مقام حاصل ہو جسے طلبہ برادری فخر سے تسلیم کرے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تمام کارکنان کو اس مشن کو خلوصِ نیت، نظم و ضبط اور جذبۂ خدمت کے ساتھ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔