بھارت کے پاس پانی روکنیکی صلاحیت ہی نہیں، عطااللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہیکہ بھارت نے پاکستان کوپانی کی فراہمی تاحال بند نہیں کی، بھارت کے پاس پانی روکنے کی صلاحیت ہی نہیں۔برطانوی ٹی وی اسکائی نیوز کو انٹرویو میں وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا کہ کسی گروہ نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی، بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان پرالزامات عائد کیے، 7 لاکھ فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعہ بھارتی سیکیورٹی کی ناکامی ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی فتح کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی روز روشن کی طرح عیاں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس معاملے میں بالادستی حاصل ہے، بھارت کو پہنچنے والے نقصانات آپ کے سامنے ہیں، ہم نے ان کی فوجی تنصیبات اور اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا، ان حقائق کی موجودگی میں مجھے یقین ہے کہ بھارت ہمارا سامنا نہیں کرسکے گا۔(جاری ہے)
اس سوال پر کہ کیا کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی ایجنڈے میں شامل ہی وزیراطلاعات نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے دوسرے ٹوئٹ سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم تصفیہ طلب معاملات بالخصوص تنازع کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔سندھ طاس معاہدے سے متعلق سوال پر عطااللہ تارڑ نے کہاکہ بھارت نے اب تک پانی نہیں روکا اور نہ ہی وہ اسکی صلاحیت رکھاہے، قانونی طور پر ہمارا کیس بہت مضبوط ہے، ہم بھارت کو اس معاہدے سے پیچھے ہٹنے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنے الزامات کے ثبوت فراہم کیے بغیر پاکستان پر حملہ کردیا، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، ہم دن رات ان دہشت گردوں کا مقابلہ کررہے ہیں، ہم نے تحقیقات کی پیشکش کی لیکن ہمیں کوئی خاطرخواہ جواب نہیں ملا۔اس سوال پر کہ بات چیت کا آغاز کس نے کیا عطاللہ تارڑ نے کہا کہ متعدد ممالک نے بھارت اور پاکستان سے بات چیت کی، بہت سے ممالک نے اپنا کردار ادا کیا، وزیراعظم پہلے ہی جنگ بندی کے معاملے میں معاونت پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرچکے ہیں، انہوں نے جنگ بندی پر چین کی قیادت کا بھی شکریہ اداکیا، انہوں نے اپنا موثر کردار ادا کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تارڑ نے کہا نے کہا کہ بھارت نے انہوں نے کہ بھارت
پڑھیں:
ریڈ لائن اور کے فور منصوبے نے یونیورسٹی روڈ پر کاروبار ٹھپ کردیا
کراچی:یونیورسٹی روڈ پر کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہوگئیں، ریڈ لائن اور کے فور منصوبے نے تمام امور ٹھپ کر کے رکھ دئیے، بیت المکرم مسجد سے اردو سائنس کالج تک سیوریج کا پانی سڑکوں پر الگ جمع ہوگیا، مرکزی سڑک کے ساتھ ساتھ سروس روڈ بھی کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن پروجیکٹ، کے فور منصوبے نے پوری شاہراہ کو کھنڈرات میں بدل کر رکھ دیا، شہریوں کے مطابق منصوبہ مسلسل تاخیرکا شکار ہورہا ہے جبکہ یونی ورسٹی روڈ پر جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوگئی ہے لوگ منٹوں کا سفر گھنٹوں میں شہری طے کرنے پر مجبور ہیں۔
حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک جانے والا ٹریک گزشتہ دو ماہ سے گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے، جس کے باعث نہ صرف ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہے بلکہ روزانہ لاکھوں شہری بدترین ٹریفک جام میں پھنس کر شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ یونی ورسٹی روڈ کے اطراف میں کاروباری حضرات انتہائی مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ بیت المکرم مسجد سے نیپا چورنگی تک سیوریج کی لائن 2 ماہ سے متاثر ہے جہاں ہر کچھ دن بعد پانی آجاتا ہے، بالخصوص ااشفاق میموریل اسپتال سے اردو سائنس کالج تک سیوریج کا پانی جمع ہوتا ہے جس کی وجہ سے اطراف کی دکانیں بند ہوگئی ہیں اور جو کچھ کھلی ہیں ان کا کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے۔
دکان داروں نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریڈلائن کی تعمیر نے ہمارے کاروبار کو تباہ کر کے رکھ دیا یہاں گاہک آتے نہیں کیونکہ گاڑی پارک کرنے کی جگہ ہی موجود نہیں، رہی سہی کسر دوماہ سے سیوریج کے پانی نے پوری کردی کیونکہ مرکزی سڑک پر سیوریج کا پانی ہوتا ہے تو سروس روڈ پر گاڑیاں گزرتی ہے جس سے کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔
نجی و سرکاری جامعات، اسپتال اور تجارتی مراکز اسی سڑک پر واقع ہونے کے باعث طلبہ، مریض، ملازمین اور رہائشی سب متاثر ہیں۔
اسی ٹریک پر قائم دکان کے ایک مالک نے روتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارے کاروبار کی یہ صورتحال ہے کہ ملازمین کی تنخواہیں دینے تک کی رقم نہیں ہے ہم کس سے شکایت کریں؟ ہم اس وقت بہت مشکل حالات سے گزر رہے ہیں اور ترقیاتی کام ہمیں اپنی زندگی میں پورے ہوتے نظر نہیں آرہے، ناقص منصوبہ بندی نے شہر کی انتہائی اہم شاہراہ یونی روسٹی روڈ کو تہس نہس کر رکھ دیا، ہم ریڈ لائن انتظامیہ کو شکایت کرتے ہیں تو وہ واٹر کارپوریشن پر ڈال دیتے ہے، واٹر کارپوریشن سے رابطہ کیا جاتا ہے تو ریڈ لائن یا کے فور منصوبے کی انتطامیہ کو مورد الزام ٹھہرادیا جاتا ہے۔
علاقے کے دکان داروں کے مطابق ترقیاتی کاموں اور نکاسی آب کے ناقص انتظام نے کاروبار مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، کبھی مین روڈ بند اور کبھی سروس روڈ پر ٹریفک منتقل کردیا جاتا ہے جس سے حادثات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ایک رئیل اسٹیٹ ایجنسی کے مالک نے بتایا کہ یہاں روز کبھی سڑک کھود دی جاتی ہے، کبھی بند کر دی جاتی ہے ہماری دکانیں خالی پڑی ہیں، کرایہ دینا مشکل ہو گیا ہے خریدار یا کلائنٹ آ ہی نہیں سکتے نہ رینٹ ہو رہا ہے نہ ہی سیل ہوتی ہے بس ہم مئیرکراچی سے مطالبہ کرسکتے ہے کہ خدارا ہم پر رحم کریں ہمارا کاروبار بند ہونے کی پوزیشن پر آگیا ہے ہم بہت کرب میں ہیں ہماری مدد کی جائے اور ہمیں ریڈ لائن کے عذاب سے نجات دلائی جائے۔
ایک شہری نے ایکسپریس سے گفتگو میں کہا کہ پہلے ہی ترقیاتی کاموں کی وجہ سے 20 منٹ کا سفر ایک گھنٹے میں طے کرتے تھے، اب گندے پانی نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں، رکشا اور گاڑیوں کے کرائے بڑھ گئے ہیں، سڑک پر کٹ نہ ہونے کی وجہ سے روڈ کراس کرنا ناممکن ہوگیا ہے، حکام مکمل طور پر لاپروائی دکھا رہے ہیں پیدل چلنے والوں کے لیے ایک بھی پیڈسٹرین برج نہیں، جس کی وجہ سے انہیں اذیت کا سامنا ہے، گندے پانی کے باعث تعفن پھیل چکا ہے اور وبائی امراض کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
شہری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا چاند پر جا رہی ہے اور ہم ایک پل نہیں بنا سکے، ہماری نسلیں بھی آجائیں تو شاید یہ منصوبہ مکمل نہ ہو، کراچی جو ملک کا معاشی حب ہے، اس کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ہو رہا ہے؟
ایک کلینک کے مالک نے شکایت کی کہ ان کا کاروبار مکمل طور پر بند ہونے کے قریب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے کلینک کے سامنے مٹی کے بڑے بڑے ٹیلے بنادیے گئے ہیں، مریض آنہیں پاتے، بارہا درخواست کے باوجود مٹی ہٹائی نہیں جا رہی، دن کے صرف چند گھنٹے کام ہوتا ہے، کبھی مشین خراب، کبھی ڈیزل ختم اگر دن رات کام کیا جائے تو یہ منصوبہ دو ماہ میں مکمل ہوسکتا ہے، عملہ 12 بجے آتا ہے شام کو چلا جاتا ہے لاپرواہی نے سب کو پریشان کر رکھا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے نہ کوئی مانیٹرنگ ہو رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مین روڈ پر گندے سیوریج کے پانی نے الگ پریشان کر رکھا ہے خواتین، بچوں اور نمازیوں کے لیے یہ گندا پانی سخت اذیت کا باعث ہے۔ یہ پانی ناپاکی پھیلا رہا ہے، نماز کے کپڑے گندے ہو جاتے ہیں، لوگ آنے سے کتراتے ہیں۔ بینک، کلینکس اور شاپس سب بند ہونے کے قریب ہیں۔ بینک والوں کی تو مجبوری ہے مگر لائن سے تمام دکاندار تالے لگا کر جا چکے ہیں میں بھی تنگ آگیا ہوں۔
علاقہ مکینوں اور دکانداروں نے منتظمِ شہر مرتضیٰ وہاب اور متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ یونیورسٹی روڈ اور ملحقہ علاقوں میں فوری طور پر صفائی اور نکاسی آب کا کام شروع کیا جائے تاکہ شہریوں اور کاروباری طبقے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے، موجودہ صورتحال نے شہریوں کی روزمرہ زندگی مفلوج کر دی ہے۔