Islam Times:
2025-09-18@20:55:15 GMT

صدرٹرمپ اور مسئلہ کشمیر!اجی بہت خوب

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

صدرٹرمپ اور مسئلہ کشمیر!اجی بہت خوب

اسلام ٹائمز: ایسے شخص سے یہ امید باندھنا کہ وہ اسرائیل کے سب سے بڑے دشمن پاکستان اور مسلمانوں کی مدد کرے گا اور بقول ان کے کشمیر کا ’’ہزار سال سے جاری بلکہ شاید اس سے بھی زیادہ عرصے سے پرانا‘‘ مسئلہ حل کردے گا صحرا کے بگولوں کا تاج سر پر رکھنے کے مترادف ہے۔ اسرائیل عربوں کو اب اپنا دشمن نہیں سمجھتا۔ وہ ایٹمی پاکستان کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے۔ ٹرمپ اسرائیل کے سب سے بڑے دوست ہیں۔ ایسے دوست اسرائیل کی تاریخ میں ان جیسا دوست آج تک اسرائیل کو نہیں ملا۔ وہ سر قلم کروا کر بھی ایسے دوست کے دشمن کی مشکل آسان نہیں کرسکتے۔ تحریر: بابا الف

ایک مولوی سے کہا گیا ’’ذرا فحاشی کی تعریف تو کردیں‘‘ بولے ’’کس مائی کے لال میں اتنی ہمت ہے کہ ہمارے آگے فحاشی کی تعریف کرسکے‘‘۔ کچھ ایسی ہی صورت صدر ٹرمپ کے باب میں ہمارے یہاں تھی۔ کس میں اتنی جرأت کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے باوجود اسرائیل کی بے حدوحساب سپورٹ اور غزہ پر قبضے کے ارادے کے بعد پاکستان میں صدر ٹرمپ کی تعریف کرسکے؟ لیکن جب سے انہوں نے چار روزہ جنگ میں بھارت اور پاکستان کے ساتھ برابری کا سلوک کیا ہے اور مسئلہ کشمیر حل کروانے کا عندیہ دیا یہاں وہ حال ہوگیا:
نکل گیا جو زباں سے تیرے حرف
پھر نہ وہ اپنے کان سے نکلا

کہا جاتا ہے کہ طوائف کسی عورت کا نام نہیں، ایک کیفیت ہے جو مرد پر بھی آسکتی ہے لیکن صدر ٹرمپ پر ایسی کیفیت کا طاری ہونا جس میں مسلمانوں کی خیر ہو! ناممکن۔ تاہم اس کے باوجود صدر ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر حل کروانے کے اظہار پر کچھ ارباب حل وعقد اس طرح خوش ہیں کہ پتا نہیں چل رہا کہ ان کا قہقہہ، قینچی والے کاف سے لکھنا ہے یا کوّے والے کاف سے جو ہنس کی چال چل پڑا ہے۔ ویسے کلموہے اور کلجگ والے کاف سے بھی لکھا جاسکتا ہے۔ صدر ٹرمپ اور کل جگ کے کمبی نیشن پر وارث شاہ کا ایک شعر سنیے:
کل جگ سچا کوئی نہ لبھدا
جھوٹے جگ دے ویہڑے وچ وسنا اے
ساری دنیا میں کوئی سچا نہیں ملتا، ہمیں جھوٹ کے نگر میں ہی رہنا ہے۔
بات پنجابی صو فی شعراء کی چل نکلی ہے تو پھر شوق کو قرار کہاں۔ ایک شعر بابا بلھے شاہ کا بھی ملاحظہ ہو:
کل جگ پھاہی ویکھدا
سانوں عشق پھانسیا
ساری دنیا نے پھانسی کا تماشا دیکھا، ہم عشق میں پھنس گئے۔

صوفیانہ شاعری دنیا کی ناپائیداری، ریاکاری اور عشق حقیقی کی راہ میں تنہائی کو ظاہر کرتی ہے۔ اسلام بھی مسلمانوں کا ایسا ہی عشق ہے، دنیا میں جس کے نفاذ میں وہ تنہا ہیں۔ کوئی اور بے لوث ہوکر مسلمانوں کا مسئلہ حل کرسکے، ان کے بکھرے اجزا کو یکجا کرسکے اور خصوصاً صدر ٹرمپ جیسا کردار، ایسا ممکن نہیں ہے۔ سچ بولنا اور شرافت ونجابت کا مظاہرہ کرنا صدر ٹرمپ کے لیے دنیا کا مشکل ترین کام ہے اس لیے وہ روز ایک نئی حقیقت ایجاد کر لیتے ہیں۔ سچ ان کے نزدیک فلم کے سیٹ پر جنت کا سین ہے۔ وہ باتوں کے استرے سے مونڈنے کے ماہر ہیں۔ اگر موج میں آئیں تو شبنم کے قطروں کو بھی آلہ خودکشی ثابت کردیں۔ ان کی یاداشت ہر جھوٹے کی طرح انتہائی کمزور اور اعتماد چٹان سے بھی زیادہ مضبوط ہے۔ ٹرمپ کی سچائی کا انحصار اس بات پر ہے کہ ان کا منہ کس کی طرف ہے اور وہ کس چینل پر آرہے ہیں۔ ٹرمپ ایک ایسا جادوگر ہے جو کچھ بھی دکھا سکتا ہے اور کچھ بھی غائب کرسکتا ہے۔

کسی بھی دن اپنی پرانی بات کو غائب کردینا، اس کی تردید کردینا اور پھر اگلے دن اسے حقیقت تسلیم کر لینا ان کے لیے ایسا ہی ہے جیسے غسل خانے میں پانی بہانا۔ وہ مدد بھی اس طرح ما نگتے ہیں ’’کیا آپ کے پاس اس غریب کی مدد کے لیے کچھ ہے جس کی جیب میں بھرے ہوئے پستول کے سوا کچھ نہیں ہے‘‘۔ دیکھ لیجیے اپنے کل کے چہیتے وزیراعظم نریندر مودی کی سیز فائر کے معاملے میں انہوں نے کس طرح مدد کی اور اب کس طرح بھگو بھگو کر ان کی تشریف لال کررہے ہیں۔ ایسے شخص سے یہ امید باندھنا کہ وہ اسرائیل کے سب سے بڑے دشمن پاکستان اور مسلمانوں کی مدد کرے گا اور بقول ان کے کشمیر کا ’’ہزار سال سے جاری بلکہ شاید اس سے بھی زیادہ عرصے سے پرانا‘‘ مسئلہ حل کردے گا صحرا کے بگولوں کا تاج سر پر رکھنے کے مترادف ہے۔

اسرائیل عربوں کو اب اپنا دشمن نہیں سمجھتا۔ وہ ایٹمی پاکستان کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے۔ ٹرمپ اسرائیل کے سب سے بڑے دوست ہیں۔ ایسے دوست اسرائیل کی تاریخ میں ان جیسا دوست آج تک اسرائیل کو نہیں ملا۔ وہ سر قلم کروا کر بھی ایسے دوست کے دشمن کی مشکل آسان نہیں کرسکتے۔ ممکن ہے پاک بھارت حالیہ جنگ میں بریفنگ کے دوران مسئلہ کشمیر کسی عنوان ذکر ہو گیا ہو تو صدر ٹرمپ نے اس چکنے اور پھسلنے تختے کو دنیا میں جنگوں کے خاتمے کے اپنے دعووں کی تشریف فرمائی کے لیے چن لیا ہو۔ کب وہ اس چکنے تخت سے پھسل کر اسے فراموش کردیں کیا مشکل ہے۔

اگست 2019 میں جب مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت کو ختم کرکے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرکے اسے بھارت میں ضم کرلیا جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، شملہ معاہدے اور پاک بھارت دو طرفہ تعلقات کے خلاف تھا، اس فیصلے نے پاکستان میں شدید غم وغصے کو جنم دیا تھا تب وزیراعظم عمران خان پر ریاستی ردعمل کا اظہار کرنے کے لیے بے تحاشا دبائو ڈالا گیا لیکن انہوں نے یہ کہہ کر اس ردعمل کو ٹھس کردیا ’’کیا میں انڈیا سے جنگ کرلوں؟ انڈیا پر حملہ کردو ں؟ انڈیا سے جنگ چھیڑدوں‘‘۔

ان میں سے کسی بات کا یارا تو ان کو نہیں تھا لیکن اگر ہمت اگر کچھ تھی تو ’’12 سے 12:30 تک کشمیر آور‘‘ منانے اور اقوام متحدہ میں بھارتی فسطائیت، آر ایس ایس کے نظریہ اور ممکنہ ایٹمی جنگ کے خطرے کو اس طرح اجاگر کرنے کی جیسے پہلی مرتبہ یہ باتیں دنیا کے علم میں لائی جارہی ہوں۔ جنرل باجوہ بھی بس یہ کہہ کررہ گئے ’’پاکستان امن چاہتا ہے لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھر پور جواب دیا جائے گا‘‘۔ اسی زمانے میں غیر مصدقہ ذرائع میں جنرل باجوہ سے منسوب یہ بیان بھی گردش کررہا تھا کہ ’’اگر جنگ چھڑ گئی تو ہمارے ٹینکوں میں پٹرول بھی نہیں ہوگا‘‘۔

وزیراعظم مودی کے لیے یہ بیٹھے ہوئے اونٹ پر چڑھنے جیسی دل لبھانے والی صورتحال تھی جس کے بعد انہوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ ہم نے کشمیر کا دیرینہ مسئلہ حل کردیا ہے۔ پاکستان کی طرف سے بھی کشمیر کے باب میں ایسی ہی خاموشی اختیار کی گئی جیسے یہ مسئلہ وجود ہی نہ رکھتا ہو اور اس پر خاک ڈال دی گئی ہو۔ 22 اپریل کو بھارت کے خودکردہ پہل گام سانحہ کے بعد جب عالمی میڈیا نے اسے تنازع کشمیر کے حوالے سے دیکھنا شروع کیا اور صدر ٹرمپ سمیت عالمی رہنمائوں نے کشمیر کو متنازع مسئلہ قرار دیا تب وہ پاکستانی حکمران جو مسئلہ کشمیر کی تجہیز وتکفین کر چکے تھے، جھر جھری لے کر بیدار ہوگئے اور ان مہاتمائوں کو کشمیر کے درختوں کی چھائوں میں نروان حاصل ہونے لگا۔

چار روزہ جنگ میں جب بھارت کو اس کی تاریخ کی سب سے ذلت آمیز شکست دی گئی اور پوری دنیا کا میڈیا، حکومتیں اور عالمی رہنما مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور دے رہے تھے، کشمیر کے معاملے میں ایک فیصلہ کن پیش رفت کا پاکستان کے پاس بہترین موقع تھا، بھارت پوری طرح گرفت میں آگیا تھا، پاکستانی افواج کے لیے ناممکن نہیں تھا کہ وہ کشمیر کے محاذ کو گرم کرسکیں، بعد میں جو کچھ ہوتا دیکھا جاتا۔ پاکستان صدر ٹرمپ کے کہنے میں آ گیا کہ امریکا اس معاملے میں ثالثی کرواکر اس مسئلے کو حل کروادے گا۔ کیا ہمیں علم نہیں امریکا کی ثالثی کس کے حق میں جائے گی۔ 1948 سے لے کر 1965 اور کارگل کی جنگ تک یہ امریکا ہی تھا جو پاکستان سے ثالثی کے وعدے کرکے اس مسئلے کو سات دہا ئیوں سے بھی پرانا مسئلہ بنا چکا ہے۔ 10 مئی کو لگتا ہے ہم نے ایک بار پھر کشمیر کو گنوادیا ہے۔

بشکریہ: جسارت ڈاٹ کام

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیل کے سب سے بڑے مسئلہ کشمیر صدر ٹرمپ کے ایسے دوست انہوں نے کشمیر کے مسئلہ حل کے لیے ہے اور سے بھی

پڑھیں:

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سمیت اہم امور پر گفتگو

ریاض ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کیلئے سعودی شاہی دیوان، قصر یمامہ پہنچے. شاہی دیوان پہنچنے پر وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا. 

شاہی دیوان پہنچنے پر سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا. وزیرِ اعظم کو سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا. 

آزادی پسند کشمیری رہنما کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بھٹ انتقال کر گئے

ملاقات میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف،  وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب،  وزیرِ موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی  بھی موجود تھے ۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال، مسئلہ فلسطین اور دیگر اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا فقید المثال استقبال ، ریاض میں سبز ہلالی پرچموں کی بہار ، مختلف شعبوں میں تعاون پرباضابطہ پیش رفت متوقع

ملاقات میں پاک ،سعودی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی ایک بار پھر مذمت کی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین پر دو ٹوک مؤقف اختیار کیا، پاکستان مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔

ایشیا کپ، شاہین آفریدی کی دھواں دار بیٹنگ، پاکستان نے امارات کو ہدف دے دیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سمیت اہم امور پر گفتگو
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • قطر ہمارا قریبی اتحادی ہے‘اسرائیل دوبارہ حملہ نہیں کرئے گا.صدرٹرمپ
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، وزیر بلدیات سندھ
  • اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: ٹرمپ
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ