بھارت نے ہمیں اکسایا یا حملہ کیا تو ہمارا ردعمل تیز اور وحشیانہ ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
احمد منصور: ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر حل کرنے کی کوشش نہیں کر رہا، پاکستان بھارتی تسلط کے سامنے نہیں جھکے گا۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ترکیہ کی انادولو ایجنسی کو حالیہ صورتحال پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ملک ہے‘‘
وزیرخارجہ اسحاق ڈار آج 3 روزہ دورے پر چین جائیں گے
پاکستان میں جنوری 2024 سے اب تک 3700 سے زیادہ دہشت گردی کے واقعات ہو چکے ہیں، ان 17 ماہ سے بھی کم عرصے میں 3896 افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے 1314 شہید ہیں،2500 سے زیادہ اپنے اعضاء کھو چکے ہیں، ہمارے لاکھوں لوگ جان کی بازی ہار چکے ، اس ساری دہشت گردی کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی بھارت کر رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ کشمیر میں یا بھارت میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ بھارتی جبر کی وجہ سے اندرونی مسئلہ ہے،کشمیر ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازعہ ہے،بھارت کشمیر کو حل کرنے کی کوشش نہیں کر رہا بلکہ وہ جبر سے اسے اندرونی مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
سورج کی تپش مزید بڑھنے لگی ، درجہ حرارت 49 تک جا پہنچا
ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ’ ہم ایک امن پسند قوم ہیں، اگر بھارت نے ہمیں اکسایا یا حملہ کیا تو ہمارا ردعمل تیز اور وحشیانہ ہوگا، حقیقت یہ ہے کہ بھارت امریکہ نہیں، اور پاکستان افغانستان نہیں ہے،بھارت اسرائیل نہیں ہے اور پاکستان فلسطین نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان، بھارتی تسلط کے سامنے نہیں جھکے گا،بھارت جتنی جلدی یہ بات سمجھ جائے گا یہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے اچھا ہوگا،بھارت پہلگام واقعہ میں پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا کر کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا، نئی دہلی حکومت ان واقعات کو دہشت گردی کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
سابق صدرِ مملکت کو پراسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہو گئی
جعفرایکسپریس پر حملہ کرنے والی بی ایل اے نے کھلے عام بھارت سے فوجی مدد کی درخواست کی تھی،نئی دہلی میں کچھ رہنماؤں، سیاست دانوں اور ریٹائرڈ جنرلوں نے بی ایل اے کی حمایت میں بیانات دیے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ حالیہ کشیدگی میں بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے جن میں سے تین رافیل تھے، پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے بھارتی طیارے مار گرائے لیکن نئی دہلی اسے ماننے کو تیار نہیں۔
لاہور میں تھنڈر سٹارم کب آئے گا، گرمیوں کی چھٹیاں کب ہوں گی، پورے ہفتے کی فورکاسٹ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر کر رہا
پڑھیں:
آئی ایس پی آر کا ردِعمل: بھارتی بیانات تشویش ناک، جواب مؤثر اور فیصلہ کن ہوگا
آئی ایس پی آر کا ردِعمل: بھارتی قیادت کے بیانات تشویش ناک، جواب مؤثر اور فیصلہ کن ہوگا
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھارت کی اعلیٰ سکیورٹی قیادت کی حالیہ اشتعال انگیز بیانیوں پر سخت نوٹس لیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایسے الفاظ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ جارحانہ بیانات کو کسی بہانے کے طور پر استعمال کر کے تنازع بھڑکانے کی کوششیں قابلِ تشویش ہیں۔
آئی ایس پی آر نے اپنے پیغام میں کہا کہ گزشتہ برسوں میں بھارت نے پاکستان کے خلاف منفی بیانیہ بنایا اور خود کو مظلوم دکھانے کی کوشش کی، حالانکہ حقیقت میں بعض اوقات تشدد اور سرپرستی کے معاملات سے متعلق سوالات اٹھ چکے ہیں۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری نے سرحد پار دہشت گردی کے بعض پہلوؤں کو نوٹس کیا ہے اور بھارت کو علاقائی عدم استحکام کا ایک اہم مرکز قرار دیا جا چکا ہے۔
ترجمان نے بھارتی عسکری قیادت کی ریمارکس کوگیدڑ بھپکیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی جارحیت نے دونوں ایٹمی قوتوں کو گرما گرم حالات تک پہنچا دیا تھا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ شاید بھارت اپنے تباہ شدہ لڑاکا طیاروں اور وہ ہتھیار بھلا دیے ہیں جن کی پہنچ دور تک تھی، مگر پاکستان اپنی آمادگی کو سب کے سامنے رکھتا ہے۔
آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ اگر کوئی نیا تصادم سر اٹھاتا ہے تو پاکستان پیچھے نہیں رہے گا اورمؤثر، تیز اور فیصلہ کن انداز میں جواب دیا جائے گا۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے اپنی دفاعی پالیسی اور ردعمل کے لیے ایک نیا معیار قائم کر رکھا ہے اور اس بار اس کا دائرہ کار وسیع اور مؤثر ہوگا — حتیٰ کہ دور دراز اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا تذکرہ بھی کیا گیا۔
بیان میں زور دیا گیا کہ جنگ یا تصادم کے نتائج دونوں فریقوں کے لیے تباہ کن ہوں گے، اس لیے خطے میں تحمل، ذمہ داری اور سفارتی چینلز کو فعال رکھنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی افواج اور عوام دفاعِ وطن کے لیے پوری طرح تیار ہیں، مگر امن برقرار رکھنے کے لیے ریاستی اور بین الاقوامی سطح پر اقدامات ضروری ہیں۔
آئی ایس پی آر نے اختتامی طور پر یہ کہا کہ خطے کے مستقبل کے لیے کشیدگی کو کم کرنا لازم ہے اور تمام فریق تنازعات کو شدت سے حل کرنے کے بجائے گفت و شنید کے راستے اختیار کریں۔