UrduPoint:
2025-05-21@19:48:30 GMT

غزہ: امداد کی ترسیل لوگوں کی ضرورت کے مقابلے میں ناکافی

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

غزہ: امداد کی ترسیل لوگوں کی ضرورت کے مقابلے میں ناکافی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مئی 2025ء) تین ماہ کے بعد بالآخر غزہ میں انسانی امداد پہنچنا شروع ہو گئی ہے لیکن اس کی مقدار جنگ سے تباہ حال 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ شہریوں تک تیزرفتار اور براہ راست امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اسرائیل کے ساتھ کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے غزہ میں آٹا، ادویات اور غذائیت کا سامان اور دیگر چیزیں لا رہے ہیں۔

Tweet URL

نیویارک میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز بچوں کا فارمولا دودھ اور انہیں غذائیت کی فراہمی کے لیے درکار اشیا علاقے میں لائی گئی تھیں۔

(جاری ہے)

تیزی سے بڑھتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے غزہ میں لوگوں کو بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

طویل وقت تک امداد بند رہنے سے غزہ کی پوری آبادی قحط کےدھانے پر ہے جبکہ اس پر فضا سے بمباری بھی جاری ہے اور اسرائیل کی فوج کے احکامات پر آبادی کا بڑا حصہ متواتر نقل مکانی پر مجبور ہے۔

پیچیدہ امدادی کارروائی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز کیریم شالوم کی سرحد پر امدادی سامان کے 9 ٹرکوں کو غزہ میں بھیجنے کے لیے کلیئر کیا تھا لیکن ان میں سے پانچ کو ہی روانگی کی اجازت مل سکی۔

سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حکام کیریم شالوم کی فلسطینی سمت میں سامان کو ٹرکوں سے اتارتے ہیں۔ اس کے بعد غزہ کے اندر امدادی ٹیموں کو رسائی ملنے کے بعد اس سامان کو دوبارہ ٹرکوں پر لادا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہی اس سامان کو غزہ میں ضرورت مند لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ منگل کو اقوام متحدہ کی ٹیم کو امداد اٹھانے کی اجازت ملنے کے لیے ایک پناہ گاہ کے قریب کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔

اس طرح اگرچہ غزہ میں مزید امدادی سامان آ چکا ہے لیکن اسے امدادی اداروں کے گوداموں اور تقسیم کے مراکز پر نہیں پہنچایا جا سکا۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو اسرائیل کی جانب سے تقریباً مزید 100 ٹرک غزہ میں لانے کی اجازت مل گئی ہے لیکن امداد کی یہ مقدار بھی انتہائی ناکافی ہے۔

مایوسی اور لوٹ مار

'اوچا' کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ امداد کی قلت کے باعث غزہ میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔

ان حالات میں امدادی سامان کی لوٹ مار کا خطرہ ہے۔ لوٹی جانے والی چیزیں بعدازاں بھاری قیمت پر بیچ دی جاتی ہیں۔ اگر بڑے پیمانے پر امداد مہیا کی جائے تو یہ سلسلہ بند ہو جائے گا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کی ترجمان لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ امدادی سامان کے پانچ ٹرک کافی نہیں۔ اردن کے دارالحکومت عمان میں ایک امدادی گودام سے جنیوا میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے اردگرد امداد کے ڈھیر لگے ہیں جو ایک ماہ کے لیے دو لاکھ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

اس امداد کو غزہ میں ہونا چاہیے جہاں گودام خالی پڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ بہت کچھ کر سکتا ہے اور اس نے کر دکھایا ہے۔ جنگ بندی ہوئی، بمباری تھم گئی اور انسانی امداد غزہ میں پہنچی۔ ادارے نے علاقے میں ہر جگہ ضروت مند لوگوں تک رسائی حاصل کی اور بچوں، بوڑھوں سمیت سبھی کو مدد پہنچائی۔

تباہ کن حملے اور نقل مکانی

حالیہ دنوں غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں سیکڑوں لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔

غزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ سوموار کو اسرائیلی فوج نے انڈونیشین ہسپتال پر حملہ کیا جس سے اس کے جنریٹر متاثر ہوئے اور بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ اس وقت مریضوں اور طبی عملے سمیت 55 لوگ ہسپتال میں موجود تھے۔

وسطی غزہ کے علاقے نصیرت پر اسرائیل کے فضائی حملے میں سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 'انروا' کے عملے کے دو ارکان بھی شامل ہیں۔

اس طرح 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں ادارے کے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسرائیل نے آج (منگل کو) غزہ کے 26 علاقوں سے لوگوں کو انخلا کا حکم دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے شراکت داروں کا اندازہ ہے کہ اس حکم کے نتیجے میں 41 ہزار سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔ 15 مئی کے بعد جنوبی غزہ سے 57 ہزار اور شمالی علاقے سے 81 ہزار لوگ انخلا کر چکے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے نے کہا ہے کہ نے بتایا امداد کی کے بعد کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل کو پابندیوں کی دھمکی

برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ میں جاری فوجی کارروائیاں بند نہ کیں اور امدادی سامان پر عائد پابندیاں نہ اٹھائیں تو ان ممالک کی جانب سے ممکنہ طور پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

تینوں ممالک کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے عام شہریوں کو بنیادی انسانی امداد کی فراہمی سے انکار ناقابل قبول ہے، اور یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

اعلامیے میں مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی توسیع پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اگر بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہا تو ان ممالک کی جانب سے ہدفی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں تین ماہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد پہلی بار 5 امدادی ٹرک، جن میں بچوں کی خوراک اور دیگر امدادی سامان شامل ہے، کرم ابو سالم گزرگاہ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے امدادی سامان کے داخلے کو خوش آئند قرار دیا ہے، لیکن ساتھ ہی کہا ہے کہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے اس سے کہیں زیادہ امداد کی ضرورت ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں امداد کی بندش پر مغربی ممالک کا اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
  • غزہ میں امداد 3 ماہ بعد بحال لیکن فراہمی انتہائی کم
  • برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل کو پابندیوں کی دھمکی، امداد کی فراہمی سے انکار ناقابل قبول ہے،اعلامیہ
  • غزہ میں اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار بچے مرسکتے ہیں،اقوام متحدہ نےخبردار کردیا
  • حکومت پنجاب نے بھارتی حملے کے شہدا کے لواحقین، زخمیوں کیلئے فنڈز جاری کر دیئے
  • 3 ماہ بعد غزہ میں 5 امدادی ٹرک داخل، اقوام متحدہ نے پیشرفت قرار دے دی
  • برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل کو پابندیوں کی دھمکی
  • کینال ہوٹل حملے میں ہلاک ہونے والوں کو کبھی بھلایا نہیں جائے گا، گوتیرش
  • اسرائیل کا دو ماہ بعد غزہ کو ’محدود خوراک‘ دینے کا اعلان