UrduPoint:
2025-09-18@21:26:47 GMT

غزہ: امداد کی ترسیل لوگوں کی ضرورت کے مقابلے میں ناکافی

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

غزہ: امداد کی ترسیل لوگوں کی ضرورت کے مقابلے میں ناکافی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مئی 2025ء) تین ماہ کے بعد بالآخر غزہ میں انسانی امداد پہنچنا شروع ہو گئی ہے لیکن اس کی مقدار جنگ سے تباہ حال 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ شہریوں تک تیزرفتار اور براہ راست امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اسرائیل کے ساتھ کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے غزہ میں آٹا، ادویات اور غذائیت کا سامان اور دیگر چیزیں لا رہے ہیں۔

Tweet URL

نیویارک میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز بچوں کا فارمولا دودھ اور انہیں غذائیت کی فراہمی کے لیے درکار اشیا علاقے میں لائی گئی تھیں۔

(جاری ہے)

تیزی سے بڑھتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے غزہ میں لوگوں کو بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

طویل وقت تک امداد بند رہنے سے غزہ کی پوری آبادی قحط کےدھانے پر ہے جبکہ اس پر فضا سے بمباری بھی جاری ہے اور اسرائیل کی فوج کے احکامات پر آبادی کا بڑا حصہ متواتر نقل مکانی پر مجبور ہے۔

پیچیدہ امدادی کارروائی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز کیریم شالوم کی سرحد پر امدادی سامان کے 9 ٹرکوں کو غزہ میں بھیجنے کے لیے کلیئر کیا تھا لیکن ان میں سے پانچ کو ہی روانگی کی اجازت مل سکی۔

سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حکام کیریم شالوم کی فلسطینی سمت میں سامان کو ٹرکوں سے اتارتے ہیں۔ اس کے بعد غزہ کے اندر امدادی ٹیموں کو رسائی ملنے کے بعد اس سامان کو دوبارہ ٹرکوں پر لادا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہی اس سامان کو غزہ میں ضرورت مند لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ منگل کو اقوام متحدہ کی ٹیم کو امداد اٹھانے کی اجازت ملنے کے لیے ایک پناہ گاہ کے قریب کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔

اس طرح اگرچہ غزہ میں مزید امدادی سامان آ چکا ہے لیکن اسے امدادی اداروں کے گوداموں اور تقسیم کے مراکز پر نہیں پہنچایا جا سکا۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو اسرائیل کی جانب سے تقریباً مزید 100 ٹرک غزہ میں لانے کی اجازت مل گئی ہے لیکن امداد کی یہ مقدار بھی انتہائی ناکافی ہے۔

مایوسی اور لوٹ مار

'اوچا' کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ امداد کی قلت کے باعث غزہ میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔

ان حالات میں امدادی سامان کی لوٹ مار کا خطرہ ہے۔ لوٹی جانے والی چیزیں بعدازاں بھاری قیمت پر بیچ دی جاتی ہیں۔ اگر بڑے پیمانے پر امداد مہیا کی جائے تو یہ سلسلہ بند ہو جائے گا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کی ترجمان لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ امدادی سامان کے پانچ ٹرک کافی نہیں۔ اردن کے دارالحکومت عمان میں ایک امدادی گودام سے جنیوا میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے اردگرد امداد کے ڈھیر لگے ہیں جو ایک ماہ کے لیے دو لاکھ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

اس امداد کو غزہ میں ہونا چاہیے جہاں گودام خالی پڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ بہت کچھ کر سکتا ہے اور اس نے کر دکھایا ہے۔ جنگ بندی ہوئی، بمباری تھم گئی اور انسانی امداد غزہ میں پہنچی۔ ادارے نے علاقے میں ہر جگہ ضروت مند لوگوں تک رسائی حاصل کی اور بچوں، بوڑھوں سمیت سبھی کو مدد پہنچائی۔

تباہ کن حملے اور نقل مکانی

حالیہ دنوں غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں سیکڑوں لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔

غزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ سوموار کو اسرائیلی فوج نے انڈونیشین ہسپتال پر حملہ کیا جس سے اس کے جنریٹر متاثر ہوئے اور بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ اس وقت مریضوں اور طبی عملے سمیت 55 لوگ ہسپتال میں موجود تھے۔

وسطی غزہ کے علاقے نصیرت پر اسرائیل کے فضائی حملے میں سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 'انروا' کے عملے کے دو ارکان بھی شامل ہیں۔

اس طرح 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں ادارے کے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسرائیل نے آج (منگل کو) غزہ کے 26 علاقوں سے لوگوں کو انخلا کا حکم دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے شراکت داروں کا اندازہ ہے کہ اس حکم کے نتیجے میں 41 ہزار سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔ 15 مئی کے بعد جنوبی غزہ سے 57 ہزار اور شمالی علاقے سے 81 ہزار لوگ انخلا کر چکے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے نے کہا ہے کہ نے بتایا امداد کی کے بعد کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔

کارلوس گیہا نے کہا  کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • شیعہ تنظیموں کیجانب سے خیبر پختونخوا کے متاثرین سیلاب کیلئے امدادی سامان
  • کلاسیکی غلاموں کی تشویش
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • پشاور، الخدمت کی جانب سے 8 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان پنجاب روانہ
  • پشاور: الخدمت کی جانب سے 8 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان پنجاب روانہ
  • حالیہ بارشوں کے متاثرین سمیت 1540 مستحق افراد میں ان کی دہلیز پر امدادی سامان تقسیم
  • غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • مظفر گڑھ: سیلاب متاثرین امدادی سامان کیلئے لڑ پڑے‘ متعدد کی حالت غیر