کیا مٹھائی بھی ہندو اور مسلم ہوتی ہے؟ بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی پاکستان کے نام سے نفرت کی نئی مثال سامنے آگئی، بھارتیوں نے مٹھائی کے نام ’پاک‘ سے بدل کر ’شری‘ رکھ دیے۔پاکستان نے آپریشن بُنیان مرصوس میں منہ کی کھانے کے بعد مودی سرکار کو پاکستان کے نام کی مٹھائیاں بھی کڑوی لگ رہی ہیں جس کے باعث اب بھارت میں مٹھائیوں کے نام بھی تبدیل کیے جانے لگے ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق راجستھان کے شہر جے پور کی ایک مٹھائی کے دکان والے نے کئی سال سے بنائی جانے والی اپنی مٹھائی کے نام ’پاک‘ سے بدل کر ’شری‘ رکھ دیے۔دکاندار کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد بعض لوگوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا اور پھر سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے بھی مٹھائی کے نام بدلے گئے۔مذکورہ دکان کئی سال سے ’موتی پاک، میسور پاک، آم پاک، گوند پاک‘ کے نام سے لذیذ مٹھائی تیار کرتا آ رہا تھا لیکن اب مٹھائی کے نام بدل دیے گئے۔دکاندار نے بتایا کہ اب مٹھائیوں کے نام کے پیچھے ’پاک‘ کا لفظ نکال کر’شری’ کا لفظ لگایا دیا گیا ہے۔اب مذکورہ مٹھائیوں کے نام ’میسور شری، موتی شری، آم شری اور گوند شری‘ ہوچکے ہیں اور اب گراہک بھی خوش دکھائی دیتے ہیں۔

جب مذکورہ مٹھائی والے سے سوال کیا گیا کہ ’پاک‘ کا مطلب صرف پاکستان تو نہیں ہوتا، پھر انہوں نے کیوں مٹھائی کے نام بدلے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ بس اب مٹھائیوں کے نام کے پیچھے ’شری‘ کا لفظ لگا دیا گیا۔ممکنہ طور پر مٹھائی والے نے بھارتی شہر حیدرآباد میں موجود تاریخی ’کراچی بیکری‘ پر ہندو انتہاپسندوں کے حملے کے بعد خوف سے مٹھائی کے نام بدلے۔

یاد رہے کہ کچھ دن قبل انتہاپسندوں نے ’کراچی بیکری‘ پر حملہ کرکے مالکان سے اس کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔’کراچی بیکری‘ تقسیم ہند کے بعد کراچی سے ہجرت کرکے جانے والے ہندوؤں نے بنائی تھی اور اس کی برانچیں بھارت کے متعدد شہروں میں ہیں اور اس کا شمار مشہور ترین بیکریوں میں ہوتا ہے .

لیکن انتہاپسندوں نے اس کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مٹھائی کے نام کے بعد

پڑھیں:

پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ

پنجاب میں جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار، خرید و فروخت یا کسی بھی طرح کے نقصان پہنچانے والوں کے خلاف اب سخت کارروائی کی جائے گی۔

نئے قانون کے تحت نہ صرف شکار شدہ جانور یا پرندے کا محکمانہ معاوضہ ادا کرنا ہوگا بلکہ شکار کے دوران استعمال ہونے والی گاڑی، موٹر سائیکل، اسلحہ یا دیگر آلات پر بھی بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

تاہم ماہرینِ جنگلی حیات نے وائلڈ لائف ایکٹ میں کی گئی حالیہ ترامیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان تبدیلیوں سے تحفظِ جنگلی حیات کے بجائے نقصان کا اندیشہ ہے۔

ماہر جنگلی حیات اور سابق اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور سیکرٹری وائلڈ لائف تحفظِ فطرت کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، لیکن محکمانہ بیوروکریسی ایکٹ میں ایسی ترامیم لا رہی ہے جو وزیرِاعلیٰ کے وژن کو متاثر کر سکتی ہیں۔

ان کے مطابق نیا قانون صرف اختیارات اور جرمانوں تک محدود ہے، جبکہ جنگلی حیات کی فلاح، افزائشِ نسل اور قدرتی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے کوئی واضح منصوبہ شامل نہیں ہے۔

بدر منیر نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شکاری گاڑی پر رائفل کے ذریعے ایک تیتر کا غیر قانونی شکار کرے تو اسے ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، مگر اگر کوئی شخص جال لگا کر درجنوں تیتر پکڑے تو اسے صرف چند ہزار روپے جرمانہ دینا پڑے گا۔

ان کے مطابق اس غیر منصفانہ فرق سے تجارتی شکار کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، جو پہلے ہی جنگلی حیات کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔

انہوں نے وائلڈ لائف ایکٹ 1974 میں اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق اعزازی گیم وارڈن محکمہ، مقامی برادری اور شکاری تنظیموں کے درمیان ایک مضبوط رابطہ تھے، جو رضاکارانہ طور پر نگرانی کرتے اور جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرتے تھے۔ اب اس نظام کے خاتمے سے فیلڈ میں عوامی شمولیت کمزور ہو جائے گی۔

دوسری جانب ایڈیشنل چیف وائلڈ لائف رینجرز پنجاب سید کامران بخاری نے وضاحت کی کہ ترمیم شدہ قانون کا مقصد صرف مالی جرمانے نہیں بلکہ ان سرگرمیوں کا مکمل خاتمہ ہے جو برسوں سے جنگلی حیات کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق ماضی میں جرمانے اتنے کم تھے کہ شکاری انہیں ادا کر کے دوبارہ انہی کارروائیوں میں ملوث ہو جاتے تھے۔

کامران بخاری کے مطابق اب غیر قانونی شکار کے مرتکب افراد کو 10 ہزار سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے، چاہے وہ پیدل شکار کریں یا گاڑی استعمال کریں۔ شکار کے دوران استعمال ہونے والی تمام اشیاء  جیسے گاڑی، موٹر سائیکل، بندوق یا جال مالِ مقدمہ کے طور پر ضبط کی جائیں گی۔ جرمانے کی رقم ان اشیاء کی طے شدہ ویلیو کے مطابق ہوگی: گاڑی کا جرمانہ 5 لاکھ روپے، موٹر سائیکل کا ایک لاکھ، سائیکل کا 25 ہزار، جبکہ ملکی یا غیر ملکی اسلحے کے لیے الگ جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب وائلڈ لائف افسران کو ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کے تحت وہ تمام اختیارات حاصل ہیں جو کسی عام پولیس افسر کے پاس ہوتے ہیں۔ اس کے بعد محکمہ پولیس پر انحصار کیے بغیر خود کارروائی کر سکے گا۔

وائلڈ لائف افسران کو ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے، جو آن لائن بھی درج کی جا سکے گی۔ ملزمان کو اب پولیس تھانوں کے بجائے وائلڈ لائف پروٹیکشن سنٹرز میں رکھا جائے گا۔

سید کامران بخاری کے مطابق اگرچہ وائلڈ لائف ایکٹ 1974 سے اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کیا گیا ہے، مگر وائلڈ لائف پروٹیکٹڈ ایریا رولز 2022 کے تحت یہ نظام تین سطحوں پر برقرار رہے گا: ایک صوبائی سطح پر، ایک ہر وائلڈ لائف ریجن میں، اور ایک ہر پروٹیکٹڈ ایریا میں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ، جس کی سربراہی وزیرِمحکمہ کرتی ہیں اور جس میں ماہرین بھی شامل ہیں، ایک بااختیار ادارہ ہے۔ کوئی بھی فیصلہ بورڈ کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ ان کے مطابق نگرانی کا موجودہ نظام پہلے سے زیادہ مؤثر اور مضبوط بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قلات میں بھارتی حمایت یافتہ 4 دہشتگرد ہلاک‘جنگی اسلحہ بھی برآمد
  • پہلا ون ڈے: پاکستان نے جنوبی افریقا کو 2وکٹوں سے شکست دے دی
  • سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • بھارت نے جنوبی افریقا کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ کا ٹائٹل جیت لیا
  • ویمنز ورلڈ کپ؛ بھارتی ٹیم جنوبی افریقہ کو باآسانی شکست دے کر عالمی چمپیئن بن گئی
  • بھارت جنوبی افریقا کو شکست دے کر ویمنز ورلڈ کپ کا پہلی بار فاتح بن گیا
  • چیف آف دی نیول اسٹاف آل پاکستان اسکواش چیمپئن شپ اختتام پذیر
  • ویمنز ورلڈکپ: جنوبی افریقا اور بھارت پہلی مرتبہ ٹائٹل جیتنے کیلیے بےتاب